اسلام آباد (خصوصی نمائندہ)چیئر مین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ دوہفتوں میں مہمند ڈیم منصوبہ پر کام شروع ہو جائیگا۔زمین حاصل کر نے کا معاملہ حل کرلیا ہے ¾ ڈیم پشاور کو پینے کا صاف پانی فراہم کریگا ¾ 18 ہزار ایکڑ اراضی کو سیراب کیا جاسکے گا ،12 لاکھ ایکڑ پانی ذخیرہ کر نے کی گنجائش ہوگی۔ ڈیسکون کو ٹھیکہ دینا مفادات کا ٹکراﺅ نہیں ۔معیار کے مطابق جے وی پارٹنر کیلئے 10 بلین درکار ہوتا ہے، اس پر کمپنی پورا اترتی ہے،بولی پیپرا رولز کے مطابق مکمل ہوئی، واپڈا کے پاس کسی جوائنٹ وینچر کی بلڈنگ روکنے کا اختیار نہیں، مہمند ڈیم کی تعمیر سے 12 ملین ایکڑ فٹ پانی اسٹوریج ہو گا، ڈیم سے 800 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔گزشتہ روز یہاں چیئر مین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مہند ڈیم کی بہت اہمیت ہے ¾انجینئرنگ ڈیزائن کی بہت اہمیت ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس علاقے میں دہشت گردی تھی تاہم مقامی لوگوں ، پاک فوج اور پیرا ملٹری فورسز نے اس جگہ میں امن کے قیام کیلئے بہت قربانیاں دی تھیں۔ انہوںنے کہاکہ 23فرموں نے اس کےلئے دستاویزات حاصل کئے ¾فائنل دو کمپنیاں آگے آئیں جن میں چائنا گلوبل اور ڈیسکون کا جے وی شامل تھا ¾دوسرے جے وی میں ایف ڈبلیو او اور ایک دیگر چینی کمپنی شامل تھی ¾چینی کمپنی چائنا گزوبہ جے وی میں ستر فیصد اور ڈیسکون کا تیس فیصد شیئر ہے۔انہوںنے کہاکہ انجینئرنگ تخمینہ کا اور منصوبہ قیمت کا ایک ہونے میں کوئی بڑی بات نہیں ¾پانچ سے آٹھ ہفتوں میں کمپنیاں موبلائز ہو جائیں گی۔ چیئرمین واپڈا نے کہا کہ حکومت کام کرنے کےلئے بہت زیادہ سنجیدہ ہے۔ دوسری طرف مہمند ڈیم کے بارے میں جاری خبروں کے حوالے سے وزارت تجارت نے ایک وضاحت جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مشیر تجارت عبدالرزاق داو¿د نے ڈیسکون سمیت متعدد دوسرے اداروں کی بنیاد رکھی اور ان کے سربراہ رہے۔ جب ان کو موجودہ حکومت کے ساتھ کام کرنے کی پیشکش ہوئی تو عبدالرزاق داو¿د نے اپنی تمام کاروباری وابستگیوں کے بارے میں وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ انہوں نے شفافیت کو یقینی بنانے اور مفاد کے ٹکراو¿ سے بچنے کیلئے کابینہ میں شامل ہونے سے قبل تمام اداروں سے استعفیٰ دیدیا۔ انہوں نے اپنے استعفے تحریری طور پر وزیراعظم کو دیئے اور یہ درخواست بھی کی تھی کہ تمام کابینہ سے ان کو شیئر کیا جائے۔ عبدالرزاق داو¿د نے کابینہ میں شامل ہونے سے قبل جو ”معلومات“ ظاہر کی تھیں ان میں بتایا تھا کہ ڈیسکون نے مہمند ڈیم کی ”بڈ“ دی ہوئی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ زیر التواءمنصوبے کے باعث عبدالرزاق داو¿د کو کابینہ میں شامل ہونے سے نہیں روکا جانا چاہیے۔ وزیراعظم نے پرزور انداز میں موقف دیا کہ عبدالرزاق داو¿د کی خدمات مشیر کے طور پر لی جانی چاہیے۔ عبدالرزاق داو¿د نے کابینہ میں شامل ہونے کے بعد اپنے سابق کاروباری مفادات سے خود کو دور رکھا اور اس اخلاقی اصول کی مکمل پاسداری کی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ واپڈا نے 23نومبر 2017کو مہمند ڈیم کی ”بڈ“ جاری کی تھی جو بین الاقوامی مسابقتی بولی کی بنیاد پر تھی۔ ڈیسکون نے چینی کمپنی ”گوزوبا“ کے ساتھ مل کر 30فیصد انٹرسٹ کیساتھ بڈ 26جون 2018کو داخل کی۔ جائنٹ وینچر ”کوالیفائیڈ بڈز“ بنی تھی۔
چیئرمین واپڈا