ہماچل پردیش : گائے دبیحہ کے الزام میں ہندو انتہا پسندوں کا کشمیری تاجروں پر حملہ‘ دوکانیں لوٹ لیں‘ علاقہ چھوڑنے کا حکم

Jan 03, 2019

شملہ، سری نگر (کے پی آئی)ہماچل پردیش میں گا¶ کشی کے الزام میں بھارتی ہندو انتہا پسندوں نے کشمیری تاجروں پر حملہ کیا اور ان کی دکانیں لوٹ لیں اور انہیں ہماچل پردیش چھوڑنے کا حکم دیا گےا ہے۔ ہماچل پردیش پولیس نے حملہ آوروں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جس کے نتیجے میں کشمیری تاجر، مزدور غیر محفوظ ہو گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں ہماچل پردیش کے شملہ کے روڈو علاقے میں افواہ پھیلائی گئی کہ کشمیرےوں نے گائے ذبح کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سینکڑوں بھارتی ہندو انتہا پسندوں نے تین کشمیری تاجروں کی دکانوں کو لوٹا اور تین کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔ تاجروں کے مطابق ہماچل پردیش کی پولیس مظاہرین کے ساتھ رہی تاہم انہوں نے کشمیری تاجروں کے دکانوں کو بچانے کیلئے کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی اور نہ ہی حملہ آوروں کے خلاف کیس درج کیا۔ کشمیری تاجروں نے بتاےا کہ وہ اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کررہے ہیں۔ کشمیری تاجروں کے مطابق انہوں نے ہماچل پردیش اور شملہ کی انتظامیہ کو کئی بار آگاہ بھی کیا کہ جن لوگوں نے ان کی دکانوںکو لوٹا۔ ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور کشمیری تاجروں، مزدوروں اور طلبا کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں تاہم ہماچل پردیش انتظامیہ کی جانب سے کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

ہندو / حملہ

مزیدخبریں