اسلام آباد (خبر نگار) قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے کچھ دیر کے لئے ملتوی کردیا گیا۔ جمعرات کو حکومتی رکن جنید اکبر نے کورم کی نشاندہی کردی جس کے بعد گنتی کی گئی تو کورم پورا نہ نکلا جبکہ جنید اکبر کی جانب سے کورم کی نشاندہی کو حکومتی ارکان کی جانب سے ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا۔ ان کی جانب سے کورم کی نشاندہی کے ساتھ ہی اپوزیشن ارکان ایوان سے باہر چلے گئے جس سے کورم ٹوٹ گیا۔ وزیر بجلی عمر ایوب خان کی مصروفیات کی وجہ سے وقفہ سوالات میں وزارت سے متعلقہ سوالات موخر کردیئے گئے۔ ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے ایوان کو بتایا کہ وزیر بجلی عمر ایوب خان نے استدعا کی ہے کہ وہ مصروف ہیں اس لئے ان کی وزارت سے متعلقہ سوالات موخر کردیئے گئے ہیں۔ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ہر سوال کے آگے لکھا ہوا ہے کہ اگلی باری پر اس کا جواب دیا جائے گا۔ چیئر کی جانب سے اس پر وزارتوں کو متنبہ کیا جائے اور اس حوالے سے رولنگ دی جائے۔ وزارت انسانی حقوق نے ملک بھر میں پولیس کی جانب سے معصوم افراد کے بے رحمانہ قتل کے واقعات کا نوٹس لے لیا ہے‘ موجودہ دور حکومت میں پولیس کی تحویل میں پنجاب میں ہلاکت کے 16 کیس رجسٹرڈ ہوئے جبکہ خیبرپی کے اور بلوچستان میں ایک ایک کیس رجسٹرڈ ہوا۔ سندھ کے سواتمام صوبوں نے معلومات فراہم کر دی ہیں۔ پنجاب میں ہونے والے کل 16 کیسز میں سے قصور تین‘ فیصل آباد دو‘ لاہور‘ گجرات‘ شیخوپورہ‘ منڈی ہائوالدین‘ سرگودھا‘ ملتان‘ ساہیوال‘ پاک پتن‘ بہاولپور اور رحیم یار خان میں ایک ایک کیس رپورٹ ہوا۔ ان میں سے پانچ کیسز جھوٹے ہونے کے باعث ختم کردیئے گئے۔ آٹھ کیسز میں چالان کئے گئے جن میں 15 پولیس افسر شامل ہیں۔ 13 پولیس افسروں کو ملازمت سے برخاست کیا گیا۔ ایک کو معمولی سزا جبکہ ایک کو معطل کیا گیا، تین کیسز زیر تفتیش ہیں۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ وقفہ سوالات کی اہمیت کے پیش نظر تمام وزارتوں کے سیکرٹریز گیلریوں میں موجود ہونے چاہئیں بصورت دیگر سپیکر اس حوالے سے سخت کارروائی کریں۔گزشتہ روز بھی 50 فیصد سے زائد سوالات کے جوابات نہیں تھے آج بھی ایسا ہی ہے۔ ہم یہاں بیٹھے ہیں اور حکومتی رکن نے کورم کی نشاندہی کرکے ہمیں وقفہ سوالات سے محروم کردیا گیا۔ گیلریوں میں وفاقی سیکرٹری نہیں آئے‘ اس پر سپیکر سخت کارروائی کریں اور رولنگ دیں۔ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ حکومت اور وزراء ایوان کو جوابدہ ہیں‘ ڈیڑھ سالوں میں اپوزیشن کی جانب سے پہلی بار پروڈکشن آرڈر یا رہائی کی بجائے وقفہ سوالات پر بات ہوئی ہے۔یہ اچھی بات ہے وفاقی وزراء اور وفاقی سیکرٹریوں کی موجودگی ضروری ہے۔ وزارت مواصلات یا پوسٹل سروسز سے متعلقہ سوال کا خود جواب دیتا ہوں۔ وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ چیئر کی ذمہ داری ہے کہ وہ وقفہ سوالات میں جس وزیر سے متعلقہ سوالات ہوں اس کی حاضری یقینی بنائے جبکہ وزارت کے سیکرٹری یا اعلیٰ افسران کی حاضری بھی یقینی بنائی جائے‘ وزراء کی عدم موجودگی ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ آئین کے تحت حکومت اسمبلی اور پورا ملک چلتا ہے۔ اس سے انحراف پر یہاں بیٹھنا درست نہیں۔ ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے وفاقی وزراء ‘ وزراء مملکت اور پارلیمانی سیکرٹریوں کو تنبیہ کی ہے کہ وہ اپنی وزارتوں سے متعلقہ سیکرٹریوں اور اعلیٰ حکام کی وقفہ سوالات کے دوران ایوان میں موجودگی یقینی بنائیں‘ وقفہ سوالات میں آئندہ کوئی سوال موخر نہیں ہونے چاہئیں‘ قومی اسمبلی سب سے بڑا قانون ساز ادارہ ہے‘ سب کو یہاں جوابدہ ہونا چاہیے۔ رولنگ دیتے ہوئے ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے کہا کہ وقفہ سوالات سب سے اہم ہے۔ ایوان میں ارکان اپنے حلقے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ تمام وفاقی وزرائ‘ وزراء مملکت اور پارلیمانی سیکرٹریوں کو تبیہہ کرتا ہوں کہ وہ اپنے سیکرٹری اور اعلیٰ حکام کو یہاں پابند کریں۔ وفاقی وزیر نہیں تو وزیر مملکت یا پارلیمانی سیکرٹری یہاں ہوں۔ یہ سب سے بڑا قانون ساز ادارہ ہے۔ سب کو یہاں جوابدہ ہونا چاہیے۔ سوال موخر نہیں ہونے چاہئیں۔ اراکین وقفہ سوالات پر محنت کرتے ہیں۔ اس کے جوابات آنے چاہئیں۔
وقفہ سوالات میں موجودگی یقینی بنائیں، ڈپٹی سپیکر کی وزرا پارلیمانی سیکٹریوں کو وارننگ
Jan 03, 2020