وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف پاکستان کو جنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع خوب سوچ سمجھ کر کی ہے۔ہم نہیں چاہتے تھے کہ معاملہ عدالت میں جائے لیکن ہم پھر بھی قانون سازی کر رہے ہیں۔ ہم عدلیہ کاا حترام کرتے ہیں۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع وزیر اعظم کی صوابدید ہوتی ہے تاہم سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق فیصلہ سنایا گیا ، حکومت نے عدالت کا فیصلہ من و عن تسلیم کیا ۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں قانون سازی پر کام مکمل کیا گیا اور اب حکومت اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے بعد بل کو ایوان میں لائے گی، بیوروکریٹس اور کاروباری طبقہ کو نیب سے متعلق تحفظات تھے جس کی وجہ سے ملکی مفاد میں نیب ترمیمی آرڈیننس 2019لانا پڑا۔ جمعہ کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پاکستان تحریک انصاف اوردیگر اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹیوں کا مشترکہ اجلاس ہوا۔ اٹارنی جنرل انور منصور خان کی جانب سے اجلاس کے شرکاء کو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالہ سے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حوالہ سے بریفنگ دی ۔وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ تمام ارکان پارلیمنٹ اور اتحادیوں نے آرمی ترمیمی ایکٹ کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم عدلیہ کے ساتھ ٹکرائو نہیں چاہتے ، ہم نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا ہے اور آگے بھی ہم عدلیہ کے تمام فیصلوں کو من و عن تسلیم کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیوروکریٹس اور کاروباری طبقہ کو نیب سے متعلق تحفظات تھے جس کی وجہ سے ملکی ترقی رک چکی تھی جس کی وجہ سے ملکی مفاد میں نیب ترمیمی آرڈیننس 2019لانا پڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے ساتھ حکومتی کمیٹی نیب آرڈیننس پر مشاورت کر رہی ہے۔ اجلاس کے دوران ارکان پارلیمنٹ نے بل کے علاوہ اپنی شکایات بھی کیں اور خاص طور پر اپنے حلقوں میں درجہ ایک سے پانچ تک نوکریاں نہ ملنے کی شکایات کیں۔ اس پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے اس کا پہلے ہی ایک طریقہ طے کر لیا ہے کہ قرعہ اندازی ہو ۔اس پر ارکان کا کہنا تھا کہ قرعہ اندازی نہیں ہونی چاہیئے بلکہ یہ رکن پارلیمنٹ کی صوابدید ہونی چاہیئے ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں کو پھنسانا نہیں چاہتا۔ ارکان پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ جہاں بیوروکریٹس کو نیب قانون میں ریلیف دیا جارہا ہے وہاں ہمیں بھی ریلیف ملنا چاہیئے ۔اس پر وزیر اعظم کا کہنا تھا میرے اور میری اہلیہ کے اکائونٹس تک چیک ہوئے ، میں نے پوری منی ٹریل دی ، میں نے عدالت کی ہر چیز کا سامنا کیا اس لئے آپ لوگ بھی اپنے آپ کو احتساب کا پابند بنائیں۔ارکان قومی اسمبلی نے شکوہ کیا کہ نہ ہمارے پاس ترقیاتی فنڈز ہیں اور نہ ہمارے ترقیاتی منصوبوں کو منظور کیا جارہا ہے ، ہم جب اپنے حلقوں میں جاتے ہیں تو ہمارے لئے عوام کا سامنا کرنا مشکل ہوتا ہے۔اجلاس کے دوران وزیر دفاع پرویز خان خٹک نے سینیٹ اجلاس میں وزراء کی عدم حاضری کی شکایت کی ۔ اس پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اگر آئندہ کوئی وزیر سینیٹ میں اپنی حاضری یقینی نہیں بنائے گا تو اس کی فہرست بنائی جائے۔