سری نگر (کے پی آئی + نیٹ نیوز) بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ 26 جنوری کی تقریبات کے پیش نظرکشمیر میں پکڑ دھکڑ تیز کر دی گئی ہے جبکہ فورسز کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ پلوامہ اور ریاسی اضلاع میں دو بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پلوامہ ضلع کے اونتی پورہ علاقے میں عاکف احمد تیلی کے نام سے ایک نوجوان کو گرفتار کیا گیا۔ ایک اور نوجوان محمد یوسف کو ضلع ریاسی کے سے گرفتار کیا گیا۔ راجوری اور پونچھ اضلاع میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کردیئے گئے ہیں۔ ضلع راجوری میں پولیس نے تقریباً بیس نئے موبائل ناکہ چیکنگ پوائنٹس لگائے ہیں جبکہ ضلع پونچھ میں بھی سکیورٹی کے سخت انتظامات کر دیئے گئے ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے سری نگر میں جعلی مقابلے میں تین کشمیری نوجوانوں کی شہادت کی اعلی سطح تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی والی حریت کانفرنس نے انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ اس طرح کی ناانصافیوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے خاتمہ کیلئے آواز بلند کریں اور بھارتی حکومت سے مطالبہ کریں کہ وہ تمام کشمیری سیاسی قیدیوں اور نظربندوں کو غیر مشروط طور پر جیلوں اور گھروں سے رہا کرے۔ جنوبی کشمیر میں دستی بم کے حملے میں آٹھ افراد زخمی ہوگئے ۔ضلع پلوامہ کے ترال قصبہ میں ہفتے کو نامعلوم افراد نے بھارتی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بناتے ہوئے دستی بم پھنکا۔ دستی بم نشانے پر نہیں لگا سڑک پر پھٹ گیا جس کے نتیجے میںآٹھ عام شہری زخمی ہوگئے۔کے پی آئی کے مطابق یہ واقعہ ترال قصبہ کے بس سٹینڈ میں پیش آیا۔ زخمی ہونے والوں میں میں دو چھاپڑی فروش بھی شامل ہیں اور سبھی زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا گیا۔ 2 کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ حملے کے بعد بھارتی فورسز کی بھاری جمعیت نے علاقے کو محاصرے میں لیکر تلاشی آپریشن شروع کر دیا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق کشمیر میں استصواب رائے کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں کے قائدین بھارتی حکومت کے اقدام سے قبل کشمیر کی سیاست پر حاوی نظر آ رہے تھے۔ خاص طور پر مسلم اکثریتی وادی کشمیر میں، جسے بھارت سے آزادی کی تحریک کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، وہاں ان کا سکہ خوب چلتا تھا۔