بلوچستان میں چمڑے پر کشیدہ کاری   کا قدیم خوبصورت فن

Jan 03, 2021

بلوچستان میں چمڑے پر کشیدہ کاری   کا قدیم خوبصورت فن
بلوچستان میں چمڑے پر کشیدہ کاری   کا قدیم خوبصورت فن
بلوچستان میں چمڑے پر کشیدہ کاری   کا قدیم خوبصورت فن
بلوچستان میں چمڑے پر کشیدہ کاری   کا قدیم خوبصورت فن
بلوچستان میں چمڑے پر کشیدہ کاری   کا قدیم خوبصورت فن
بلوچستان میں چمڑے پر کشیدہ کاری   کا قدیم خوبصورت فن

رپورٹ:  صوفیہ یزدانی
کشیدہ کاری   کے فن اور ہنر کو پاکستان کی  ثقافت میں  نمایاں اہمیت حاصل ہے۔خواتین میں یہ فن بہت مقبول ہے۔خواتین  و حضرات کے زیر استعمال  لباس ‘ بیگز اور استعمال کی دیگر اشیا پر کشیدہ کاری  کی جاتی ہے  ۔پاکستان کے چاروں صوبوں  میںکشیدہ کاری   وہاں کی  ثقافت کے حوالے سے  پہچانی جاتی ہے  ۔سندھ‘ بلوچستان‘ کے پی کے  اور پنجاب  کی  کشیدہ کاری  نہ صرف پاکستان میں پسند کی جاتی ہے  بلکہ کشیدہ کاری   کی اشیا ء پاکستان  سے باہر مختلف ممالک  میں بھی بہت  سراہا جاتا ہے ۔  کپڑے پر کشیدہ کاری کرنے کے علاوہ  چمڑے پر بھی کشیدہ کاری کرنے کا فن  بہت مقبول ہے ۔خصوصاً بلوچستان میں  چمڑے پر کشیدہ کاری  کا فن قدیم  زمانے سے  چلا  آرہا ہے۔یہ فن اس صوبے کی پہچان ہے۔چمڑے  پر کشیدہ کاری   سے مختلف اشیا بنائی جاتی ہیں  جن میںکشیدہ کاری سے مزین بٹوے ،خواتین کے ہینڈ بیگز،ٹشو پیپرز کے ڈبے ، کی چین،  
پرس‘   والیٹ‘  کھسے‘ جوتیاں‘فوٹو فریم‘ موبائل فون  پاؤچ‘ٹوپیاں‘ لیپ ٹاپ کے بیگ‘ فائل کورز اور ڈیکوریشن کی چیزیں شامل ہیں۔چمڑے پر کشیدہ کاری کا فن  سکھانے کے لئے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں  تربیتی مراکز قائم کئے گئے ہیں  جہاں  خواتین ‘ حضرات اور بچے   یہ فن سیکھنے آتے ہیں۔اس فن کو سیکھنے کے لئے  مختلف رنگوں کے چمڑے‘ خصوصی دھاگے‘ چمڑے پر کشیدہ کاری کے لئے خصوصی  سوئی‘ کنڈی اور مشین کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ اشیا  بازار میں مخصوص دکانوں سے مل جاتی ہیں۔
بلوچستان میں یہ فن لوگوں میں بہت  مقبول ہے ۔لوگ اسے شوق سے سیکھتے ہیں۔یہ فن خواتین کو  با اختیار بنانے  میں معاون ثابت ہورہا  ہے۔خواتین گھر بیٹھ کر  اسے
 آ مدنی کا ذریعہ  بنا رہی ہیں۔
چمڑے سے مختلف اشیا بنانے کے لئے  چمڑے کو مختلف اشکال میں قینچی سے کاٹا جاتا ہے ۔پھر اس پر  مہارت کے ساتھ کنڈی چلا ئی جاتی ہے کہ جیسے کوئی ہاتھ نہیں بلکہ مشین چل رہی ہو۔چمڑے پر کشیدہ کاری کے لئے مختلف رنگوں کا چمڑہ  استعمال کیا جاتا ہے۔یہ چمڑہ مخصوص دکانوں میں دستیاب ہوتا ہے۔
 چمڑے پر  ان کے رنگ کی مناسبت سے مختلف پر کشش رنگوں کے ریشمی دھاگوں سے  خصوصی سوئی کے ساتھ کشیدہ کاری کی جاتی ہے۔مختلف رنگوں کے استعمال سے  چمڑے پرجو کشیدہ کاری تخلیق  کی جاتی ہے وہ خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔چمڑے کی کشیدہ کاری کے خوبصورت نمونے بنائے جاتے ہیں۔چمڑے پر ہاتھ اور مشین دونوں سے کام کیا جاتا ہے لیکن  مشین اور ہاتھ کے کام میں بہت فرق ہے۔ یقیناً ہاتھ کا کام خوبصورت ہوتا ہے۔
بلوچستان کے بعض علاقوں میں چمڑے پر کنڈی کے ذریعے کشیدہ کاری آبائی کام  کے طور پر کیا جاتا ہے۔بعض گھرانوں میں  چمڑے پر کشیدہ کاری نہیں ہوتی تھی لیکن  بعد کی نسلوںنے  اس میں جدت لاکر چمڑے پر کشیدہ کاری شروع کی۔بلوچستان کے بعض علاقوں میںایک گھر کے کئی افراد یہ فن سیکھ  رہے ہیں تا کہ اسے آمدنی کا ذریعہ بنایا جا سکے۔ اس اہم اور خوبصورت  ثقافتی  کام  کی  مارکیٹنگ نہ ہونے کے  باعث اس کام کا مناسب معا وضہ نہیں ملتا جس کی وجہ سے اب اس میں  نئی نسل کی دلچسپی ختم ہوتی جارہی ہے۔ پہلے اس ہنر سے بہت سارے لوگ وابستہ تھے لیکن اب بہت کم لوگ رہ گئے ہیں جس کے باعث یہ خدشہ ہے کہ یہ دم توڑ جائے گا۔چمڑے پر کشیدہ کاری کرنے والے  بعض  لوگوں کا کہنا ہے کہ  ان کے بچے اب یہ خاندانی  کام کرنے کے لیے تیا ر نہیں ’ وہ اس فن کو بے کار سمجھتے ہیں  کیوں کہ اس سے کم آمدنی ہوتی ہے۔انہں اس فن کو اپنا کر اپنا مستقبل محفوظ نظر نہیں آتا۔
بلوچستان میں کام کرنے والی بعض غیر  سرکاری تنظیمیں  اس فن کو فروغ دینے کے لئے کوشاں ہیں۔ان  تنظیموں کی کوششوں  سے  امید کی جارہی ہے کہ یہ قدیم فن نہ صرف زندہ رہے گا بلکہ  اس میں جدت کے رنگ بھی نمایاں ہوں گے۔اور اس ہنر کو فروغ دے کر بھاری زر مبادلہ بھی کمایا جا سکے گا۔ یہ ایک منفرداورخوبصورت کام   قومی اور  بین الاقوامی سطح پر ہونے  والی  نمائشوں  میں بہت پسند کیا جاتا ہے  ۔ بلوچستان میں یہ کام بہت پہلے ہوتا تھا لیکن اب یہ کام کرنے والے چند لوگ رہ گئے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ  اس ہنر اور فن کو  فروغ دیا جائے  تا کہ  یہ دم نہ توڑے اور ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بلوچستان کی پہچان بن جائے۔چمڑے پر کشیدہ کاری  کے قدیم فن  کونجی سطح پر  فروغ دینے  اور زندہ رکھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اگر حکومت اس ہنر کو سکھانے کے لیے کوئی ادارہ قائم کرے یا اسے حکومتی ہنر مراکز میں کورس کے طور پر شامل کیا جائے تو  اس فن کو سرکاری سرپرستی  حاصل ہو سکتی ہے۔سرکاری سرپرستی  حاصل ہونے سے  اس فن کو زیادہ فروغ حاصل ہو گا۔شوقین لوگ کم قیمت پر یہ ہنر سیکھ سکیں گے۔کورونا کے باعث  ملازمتوں کا حصول مشکل ہو گیا ہے ۔ اس وبا کے باعث  ہزاروں افراد بے روز گار ہو چکے ہیں۔اس صورتحال کے تناظر میں  اب اس فن کو زیادہ فروغ  دینے کی ضرورت ہے ۔

مزیدخبریں