اس وقت دنیا کی سب سے زیادہ علیحدگی پسند تحرکیں بھارت میں چل رہی ہیں بھارتی 14 ریاستوں میں 21 بڑی اور 53 چھوٹی آزادی کی تحریکیں تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں جسکی وجہ سے بھارت اندورنی طور پر بہت خوفزدہ ہے ان علیحدگی پسند تاریخوں میں بلخصوص مائو تحریک کی وجہ سے بھارت کی سلامتی کو شدید خطرہ لا حق ہے۔ اس طرح نا گا لینڈ ،میز ورام، منی پورہ، آسام، مغربی بنگال، بہار، اُتر پردیش میں علیحدگی تحرکیں ما ئو کی طرح تیزی سے زور پکڑ رہی ہیںبالکل اسی طرح علیحدگی ایک اور تحریک نکسل باڈی مومنٹ مغربی بنگال، بہار،اُتر پردیش کے تین بڑے صوبوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔ بھارتی تجزیہ نگاروں کے مطابق موجودہ بھارتی گورنمنٹ کی انتہا پسند انہ سوچ کی وجہ کی سے ان تحریکوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے بھارت کی 174ڈسٹرکٹس میں اس وقت انتہا پسند اور عسکریت پسندوں کے کنٹرول میں ہیں جنکا اعتراف سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ کئی بار مختلف جگہوں پر کر چکے ہیں۔ بھارتی ان ریاستوں کو عکسریت پسند اور انتہا پسند تنظمیںچلا رہی ہیں۔ صوبے آسام میں اس وقت دہشت گردوں کی 34 تنظمیں موجود ہیں اسی طرح ناگا لینڈ کی تنظیموں نے نہ صرف بھارت میں دہشت گردی کے کیمپ لگا رکھے ہیں بلکہ ان کیمپوں میں یہ اپنے نوجوانوں کو روزانہ ٹریننگ بھی دیتے ہیں اور ان کے پاس جنگی پیمانے پر ہتھیار، توپ ،ٹینک اور چھوٹے میزائلوں سمیت درجنوں ہتھیار موجود ہیں۔ بھارتی ریاستوں میں نہ صرف انکا ہولڈ ہے بلکہ ان تنظیموں کی اپنی فوج پولیس، آئین ، قانون ، عدالتیں ، کرنسی ، جھنڈے اور بڑے سرکاری دفاتر میں ان کے اپنے لیڈروں کی تصاویرآویزاں ہیں یہ لیڈر بڑے پروٹو کول کے ساتھ اپنے سرکاری دفاتر میں آکر بیٹھتے اور کام کرتے ہیں۔ بھارتی حکومتیں کئی بار ان پر پابندیاں بھی عائد کرچکی ہیں لیکن ان پابندیوں کا حکومت کوکوئی فائدہ نہ ہوا حکومت نے ان تنظیموں کے خلاف کئی بار فوجی آپریشن بھی شروع کیے لیکن بھارتی افواج کے دستے کے دستے ان ریاستوں میں گم ہو گئے جنکاآج تک پتہ نہیں چلا اور بھارت پاکستان میں سرجیکل سٹرائیک کی بات کرتاہے ۔
بھارت اپنے 32کروڑ اچھوتوں کو انسانی حقوق نہیں دے سکا اور بھارت کشمیر کی بات کرتا ہے بھارت اس وقت آر ایس ایس اور شیو سینا کے ذریعے بھارتی مسلمانوں اور سکھوں کی نہ صرف نسل کشی کر رہا ہے بلکہ مسلما نوں اور سکھوں کی آواز کو بھی دبایا جا رہا ہے۔ آج بھی آر ایس ایس اور شیو سینا کے غنڈے کھلے عام پھرتے ہیں لیکن بھارتی قانون ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیتا بلکہ انکو مکمل قانونی تحفظ دیا جاتا ہے لیکن پھر بھی بھارت دنیا میں امن پسند اور جمہوریت کے بڑ ے دعویٰ کرتا ہے ۔ بھارتی میڈیااپنے لوگوں اور اپنے ملک کے مسائل پر بات کرنے کی بجائے پاکستان کے خلاف جھوٹے پرو پیگنڈے پھیلاتا ہے۔ بھارتی میڈیا بھارتی خارجہ پالیسی کو سامنے رکھتے ہوئے چیخ چیخ کر پاکستان کی کئی مذہبی جماعتوں کو دہشت گرد قراردے کر ان پر پابندیاں عائد کروادیتے ہیںجبکہ ان جماعتوں کا دہشتگردی سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ یہ جماعتیں پاکستان میں مدرسے ، سکول اور ڈسپنسریاں چلا رہی تھیں اور آج بھارتی میڈیا کے شور اور بھارتی خارجہ پالیسی کے دبائوں کی وجہ سے پاکستان نے ان پر پابندیاں عائد کی ہیں ۔ میں بھارتی میڈیا کو پاکستانی قوم کے اس جذبے سے آگاہ کر نا چاہتا ہو کہ ہم گھاس کھا کر، تالا بوں اور نہروں کا پانی پی کر، گدھوں پر سوار ہوکر ،ننگے پائوں چل ،کر بھوکے سو کر ،پیدل چل کر، بغیر چھت کے زندگی گزار کر اور اپنا خون دے کر بھی اپنی چیلنجیز کو پورا کرنے کی ہمت رکھتے ہیں اور ہم چاہے جتنے بھی فرقوں، زبانوں ، علاقوں میں کیوں نہ بٹے ہو، ہم سیاستدانوں کو بُرا بھلا کہتے ہو، ملک میں لوٹ کھسوٹ چوریاں ڈکیتیاں ، کرپشن ، دہشتگردی لا قانونیت ، غربت ، بے روز گاری، ناانصافی جو کچھ بھی ہو لیکن جب ملک کی سلامتی اور دفاع کی بات آتی ہے تو ایسے میں اگر کوئی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھتا ہے تو پاکستانی قوم اپنا سب کچھ بھلا کر کندھے سے کندھے ملا کر ایک جان ہو کر دشمن کی آنکھیںنکا لنے کیلئے تیارہو جاتے ہیں پاکستانی قوم ہمیشہ اپنی افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہو جاتے ہیں۔ آج بھی پاکستانی نو جوان دشمن سے لڑنے اور شہادت کے جذبے کیلئے ہروقت تیار رہتے ہیں۔
ہندوستان کی علیحدگی پسند تحریکیں
Jan 03, 2021