بھارت تعلقات بحالی پر کام شروع کیا حکومت مسئلہ کشمیر نظر انداز کرے گی 

Jan 03, 2022

تجزیہ: محمد اکرم چودھری
 بھارت سے تعلقات کی بحالی پر کام شروع، کیا حکومت مسئلہ کشمیر سمیت دیگر اہم مسائل کو نظر انداز کر کے آگے بڑھے گی یا پھر اس حوالے سے بھی کوئی واضح موقف اختیار کیا جائے گا۔ سفارتی سطح پر اس حوالے سے تیزی سے کام ہو رہا ہے۔   گذشتہ تین برسوں میں اس حوالے سے متعدد کوششیں ہوئی ہیں۔ ماضی میں بھی دونوں ممالک کے مابین بات چیت کے کئی دور ہوئے ہیں۔ اس وقت بھی کشمیر کے مسئلہ پر ڈیڈ لاک ہوا تھا۔ گوکہ یہ بات چیت اعلانیہ نہیں تھی لیکن دونوں ممالک کی طرف سے فیصلہ ساز قوتیں بات چیت کرتی رہی ہیں۔ بھارت بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف مسلسل منفی پراپیگنڈا کرنے میں مصروف رہتا ہے، پاکستان میں امن عمل کو تباہ کرنے میں بھی بھارت کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ عالمی اداروں میں بھی بھارت پاکستانی مفادات کے خلاف کام کرتا ہے۔ قارئین کو اس پہلو سے بھی آگاہ کر دوں کہ کراچی میں کیبل پر بھارتی فلمیں آزادانہ طور پر دکھائی جا رہی ہیں، کوئی کسی کو روکنے اور پوچھنے والا نہیں۔ کیا ہم اس کو بھی بھارت کے ساتھ ایک سوفٹ امیج کے تعلقات کا آغاز سمجھیں۔ اگر ایسا نہیں تو حکومت کو اسے روکنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے۔  عین ممکن ہے دونوں ممالک کے مابین آزادانہ تجارت بھی دوبارہ شروع ہو جائے،  بھارت کے حوالے سے مختلف معاملات میں پیدا ہونے والی نرمی بلاوجہ نہیں ہے۔ پاکستان ہندو یاتریوں کو مسلسل ویزے جاری کر رہا ہے جبکہ صدیوں پرانے مندروں کی دیکھ بھال کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ان فیصلوں کی کوئی خاص وجہ بھی ہو سکتی ہے۔ دوسری طرف بھارت میں بھی ایسی سرگرمیاں شروع ہو رہی ہیں۔ بھارتی افواج کے پانچ سابق سربراہان نے انتہا پسندوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر وزیراعظم نریندرا مودی کو خط لکھ کر انتہا پسندوں کی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایسے واقعات کو قومی سلامتی کے منافی قرار دیا ہے۔ بھارتی فورسز کے سابق سربراہان نے مذہب کے نام پر تفریق، شہریوں کے خلاف اشتعال انگیزی پر حکومت، پارلیمان اور اعلیٰ عدلیہ سے ہنگامی بنیادوں پر کارروائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ محسوس ہوتا ہے کہ دونوں طرف راہ ہموار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ 

مزیدخبریں