نئی دلی (اے پی پی) بھارت کی مسلح افواج کے 5 سابق سربراہان سمیت 200 سرکردہ شخصیات نے صدر رام ناتھ کووند اور وزیرِ اعظم نریندر مودی کے نام ایک کھلے خط میں ریاست اتراکھنڈ کے ہری دوار میں ہونے والے ہندوئوں کے اجتماع میں مبینہ اشتعال انگیزی پر تشویش ظاہر کی ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق گزشتہ برس 17 سے 19 دسمبر کے درمیان ریاست اتراکھنڈ کے ہری دوار میں ہونے والے ہندوئوں کے اجتماع میں لوگوں سے ہتھیار اٹھانے اور مسلمانوں کی نسل کشی کی اپیل کی گئی تھی جس پر بھارت کے سابق چیف آف سٹاف ایڈمرل لکشمی نرائن رام داس، سابق ایڈمرل وشنو بھاگوت، سابق ایڈمرل ارون پرکاش، سابق ایڈمرل آر کے دھوون، سابق ایئر چیف مارشل ایس پی تیارگی اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ وجے اوبرائے سمیت 200 سرکردہ شخصیات نے بھارتی صدر اور وزیر اعظم کے علاوہ چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا، نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو، لوک سبھا کے سپیکر اوم برلا اور تمام سیاسی جماعتوں کو ایک کھلا خط ارسال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی مسلح افواج، آرمی، بحریہ، فضائیہ، مرکزی مسلح فورسز سی اے پی ایف اور پولیس ملک کی سلامتی داخلہ اور خارجہ کی ذمہ دار ہیں اور ان تمام نے بھارت کے آئین اور سیکولر اقدار کا حلف لیا ہے۔ اس لیے ہم ایسی اشتعال انگیزی، تشدد اور نفرت انگیز تقریروں کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اس سے نہ صرف یہ کہ داخلی سلامتی کو سنگین خطرہ لاحق ہوگا بلکہ سماجی تانا بانا بھی بکھر جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے تکثیری معاشرے میں کسی کے خلاف تشدد کی کھلی اپیل سے فوج کا باہمی اتحاد بری طرح متاثر ہو گا۔ لہٰذا وہ حکومت، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ ملک کی سلامتی اور یکجہتی کے تحفظ کی خاطر اس معاملے میں فوری طور پر کارروائی کی جائے۔
مسلمانوں کو دھمکیاں ، صدر ، لوک سبھا ، سیاسی جماعتیں ، چیف جسٹس کارروائی کریں
Jan 03, 2022