اسلام آباد (نامہ نگار) صوبائی حکومتوں نے نیشنل ٹرانسمشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے تین سالہ سرمایہ کاری منصوبہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیپرا کو بتایاکہ ان کے اہم منصوبوں کو اس تین سالہ پلان میں نظر انداز کیا گیا ہے۔ این ٹی ڈی سی نے اتھارٹی سے کثیر سالہ ٹیرف کے تحت 370ارب روپے کی اجازت مانگی تھی۔ چیئرمین نیپر ا کی صدارت میں گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں اتھارٹی نے اس بات کا جائزہ لیا کہ این ٹی ڈی سی کی طرف سے اربوں روپے کی یہ سرمایہ کاری ٹھیک ہے یا نہیں۔ اتھارٹی نے این ٹی ڈی سی سے یہ بھی پوچھاکہ کمپنی کا یہ مجوزہ منصوبہ پرانا ہے اور اس کو اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا۔ اس پر این ٹی ڈی سی کے نمائندے نے اتھارٹی کو بتایاکہ یہ منصوبہ گزشتہ تخمینے کی بنیاد پر تیارکیا گیا ہے۔ بلوچستان کی حکومت نے یہ التجا کی ہے کہ 300میگاواٹ کے گوادر پلانٹ کو ترسیلی لائن سے منسلک کیا جائے جبکہ حکومت سندھ نے صوبہ میں ایس ٹی ڈی سی کے ذریعہ ترسیلی لائن کے کنٹرول کی اجازت چاہی ہے۔ اسی طرح کے پی حکومت نے دعوی کیا ہے کہ اس کے متعدد منصوبہ آئی جی سی ای پی کا حصہ ہیں جبکہ این ٹی ڈی سی نے کے اس مجوزہ منصوبہ خیبر پی کے حکومت کے یہ منصوبے شامل نہیں ہیں۔ پنجاب حکومت کے نمائندہ نے اتھارٹی کو تجویز دی کہ این ٹی ڈی سی صرف اور صرف صنعتی اور کمرشل ترقی کے منصوبوں کو دیکھتی ہے جبکہ صوبائی حکومت کو غیرملکی امداد سے چلنے والے منصوبے اپنے وسائل سے مکمل کرنے چاہئیں، چیئرمین نیپرا نے این ٹی ڈی سی کو ہدایت کہ وہ تمام صوبائی حکومتوں کے اعتراضات کو دور کرے اور اگر این ٹی ڈی سی نے صوبوں کے ساتھ مشاورت نہ کی ان کا یہ مجوزہ منصوبہ ملتوی کر دیا جائے گا۔
صوبوں کو نیشنل ٹرانسمشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے 3 سالہ سرمایہ کاری منصوبہ پر تشویش
Jan 03, 2023