اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل) ڈائریکٹوریٹ جنرل آف اسپیشل ایجوکیشن کے ڈائریکٹر جنرل کی ترقی میں مبینہ طور پر قانون کو نظر انداز کرنے اور بے قاعدگیوں کے خلاف انکوائری کے لئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے سیکرٹری وزارت انسانی حقوق کو مراسلہ ارسال کر دیا ، نیشنل سپیشل ایجوکیشن سنٹر فار ہئیرنگ امپیئرڈ چلڈرن کے ڈائریکٹر نے ڈی جی اسپیشل ایجوکیشن کی ترقی پر اعتراض اٹھائے ہیں جس پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وزارت انسانی حقوق کو قانون کے مطابق اس اہم کیس کی تحقیقات کیلئے مراسلہ لکھا تاہم ذرائع کے مطابق وزارت انسانی حقوق نے شکایت کندہ کو سننا تک گوارہ نہیں کیا ہے ۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف اسپیشل ایجوکیشن کی انتظامیہ نے معاملے سے توجہ ہٹانے کیلئے سالوں پہلے افتتاح شدہ منصوبوں کا وفاقی وزیر انسانی حقوق سے دوبارہ سے افتتاح کرانا شروع کردیا ہے جن میںغیر ملکی این جی او کی کروڑوں روپے کی مالی امداد سے ''جسمانی مصنوعی اعضا اور معذوری دور کرنے کیلئے مدد گار پرزے بنانے ''کیلئے قائم کی جانے والی آرتھوپیڈک ورکشاپ اور آٹزم بچوں کے حوالے سے پہلے سے افتتاح شد ہ منصوبوں کے دوبارہ افتتاح کر ادئیے ہیں جبکہ تیسرے منصوبے کادوبارہ سے افتتاح بھی جلد متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری انسانی حقوق نے مراسلہ ملنے کے بعد اسے اپنے ماتحت افسران کے سپرد کر دیا اور معاملے پر ڈی جی اسپیشل ایجوکیشن سے تو موقف لیا گیا لیکن شکایت کنندہ کو سننا تک گوارہ نہ کیا گیا۔ وزارت انسانی حقوق کے ترجمان سے موقف لینے کیلئے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا گریڈ20اور اس سے اوپر کی ترقی ایک اعلی سطحی بورڈ کرتا ہے جس میں رولز کا بغور مشاہدہ کیا جاتا ہے ، وزارت انسانی حقوق کا موقف کہ الزامات بے بنیاد ہیں ۔ سپیشل ایجوکیشن سنٹر فار ہئیرنگ امپیئرڈ چلڈرن کے ڈائریکٹر شہباز اے خالد سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اس معاملے پر بات نہیں کرنا چاہتے تھے۔