اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) ملک میں مہنگائی تھمنے کا نام نہیں لے رہی بلکہ آئے روز اس میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ جب کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سالانہ مہنگائی کی شرح دسمبر میں 24.5 فیصد ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ ماہ 23.8 فیصد تھی۔ پاکستان شماریات بیورو (پی بی ایس) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے ذریعے پیمائش کیا جانے والا سالانہ افراط زر دسمبر میں 24.5 فیصد ریکارڈ کیا گیا جو کہ گزشتہ ماہ 23.8 فیصد تھا۔ جب کہ مہنگائی میں اضافے کے جاری رجحان کی وجہ خوراک اور ٹرانسپورٹ کے بھاری اخراجات ہیں۔ نومبر میں ہونے والے 0.76 فیصد اضافے کے مقابلے میں مہنگائی میں ماہانہ بنیادوں پر 0.5 فیصد اضافہ ہوا۔ ٹاپ لائن سکیورٹیز نے کہا کہ مہنگائی مارکیٹ کی توقعات کے مطابق رہی۔ شماریات بیورو کے اعداد و شمار نے سوائے ہاؤسنگ، یوٹیلیٹیز اور مواصلات کے تقریباً تمام ہی اشیاء کی قیمتوں میں ڈبل ڈجٹ اضافہ دکھایا۔ تاہم جلد خراب ہونے والی اشیائے خورونوش اور ٹرانسپورٹ کی قیمتوں میں ماہانہ بنیادوں پر 12.58 فیصد اور 0.81 فیصد کمی واقع ہوئی۔ جبکہ گزشتہ مہینوں کے دوران یہ اشیاء مہنگائی کی بنیادی محرک تھیں۔ گزشتہ ہفتے وزارت خزانہ نے ملکی معیشت کو درپیش سنگین صورتحال کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے پیش گوئی کی تھی کہ رواں مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح 21 سے 23 فیصد کے درمیان برقرار رہے گی۔ وزارت خزانہ نے اپنے ’ماہانہ اقتصادی اَپ ڈیٹ اور آؤٹ لْک‘ میں کہا تھا کہ مالی سال 2023 میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کے سبب معاشی ترقی کا بجٹ طے شدہ ہدف سے کم رہنے کا خدشہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق پیاز 9.9 ، انڈے 9.7، گندم 9.4، خشک میوہ جات 8.8 فیصد مہنگے ہوئے۔ ایک ماہ میں چاول 5.8 اور 5.4 فیصد، لوبیا 3.8، چینی 3.1، تازہ دودھ 1.5 مہنگا ہوا۔ ایک ماہ میں ٹماٹر 53.9، تازہ سبزیاں 24.9 فیصد، بیسن 3.2، دال مسور 2.4، دال چنا 2.1، گھی 2 فیصد سستا ہوا۔