لاہور (نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایجنسیز ہمارے لوگوں کو توڑ رہی تھیں، جنرل باجوہ کہہ رہے تھے ہم نیو ٹرل ہیں۔ ایک بات جنرل باجوہ کہتے تھے، ایک گرائونڈ میں ہو رہی تھی۔ یہ پلان 2021ء کی گرمیوں میں نہیں کیا تھا اس کے بعد کام شروع ہو گیا تھا۔ حسین حقانی کے ساتھ سی آئی اے کا بھی کوئی آدمی تھا۔ ہمارے دور میں بطور لابسٹ ہائر ہوا۔ 2021ء میں سوچا بھی نہیں تھا اگلے سال آرمی چیف کون ہوگا، اس کا پلان بنا ہوا تھا۔ مجھے تو یہ بھی سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ ہو کیا رہا، یہ کہنا شروع ہو گئے کہ میں جنرل فیض حمید کو آرمی چیف بنانا چاہتا ہوں۔ پلان یہی تھا کہ شہباز شریف کو لیکر آنا ہے، مجھے ہٹانا ہے۔ باپ اور ایم کیو ایم کو اسٹیبلشمنٹ کنٹرول کرتی تھی، ان کو کیسے دھکیلا گیا۔ شاہ زین بگٹی اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے علاوہ کھانا نہیں کھاتا تھا۔ وہ گیا تب ہمیں واضح ہو گیا یہ ان کا پلان بنا ہوا ہے۔ ایک جنرل باجوہ ایکسٹینشن سے پہلے تھے، ایک بعد میں تھے۔ توسیع کے بعد انہوں نے اسمبلی کے اندر ساری پارٹیز کو ساتھ ملایا۔ انہوں نے ن لیگ کو آن بورڈ لیا۔ اچانک جنرل باجوہ کہنا شروع ہو گئے دیکھیں معیشت کو ٹھیک کریں، احتساب بھول جائیں۔ اسحاق ڈار اور نواز شریف کے بیٹے، شہباز شریف کا داماد ان کے دور میں بھاگا۔ این آر او کی باتیں شروع ہو گئیں کہ چھوڑیں آپ کیوں پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ جنرل باجوہ پر بھروسہ کرتا تھا حالانکہ آثار دوسرے بھی تھے۔ سوچتا تھا اسٹیبلشمنٹ میری طرح سوچتی ہے۔ جو آرمی چیف ہے وہ اسٹیبشلمنٹ ہے۔ جنرل باجوہ کو مجھے کبھی ایکسٹینشن نہیں دینی چاہئے تھی۔ دو بڑے خاندانوں کے گھر، بچے، پیسے، علاج، ٹیک ان کا سب کچھ باہر ہے۔ اگست میں جنرل باجوہ سے آخری میٹنگ ہوئی۔ اگر مجھے معلوم ہوتا یہ احتساب نہیں کریں گے تو اسی وقت اسمبلیاں توڑ دیتا۔ میرے ساتھ ملک دشمن جیسا سلوک کیا گیا۔ دو ماہ پہلے کہا تھا مذہب کے نام پر مجھے قتل کر دیا جائے گا۔ اپنی ایف آئی آر درج نہیں کرا سکا۔ جنگل کا قانون ہے۔ ٹویٹ کرنا سینیٹر اعظم سواتی کا حق ہے۔ ضروری ہے کہ عوام اور فوج ایک پیج پر ہوں۔ ترقی نہ ہونے کی وجہ زرداری، شریف خاندان جیسے لوگ ہیں ۔ ملکی مسائل کا حل شفاف الیکشن میں ہے۔ آئی ایف نے 700 ارب کے مزید ٹیکسز لگانے، بجلی اور گیس مہنگی کرنے کا کہا ہے۔ جو مرضی کر لیں واحد حل الیکشن ہی ہے۔ پاکستان جہاں پہنچ گیا بڑی سرجری کرنا پڑے گی۔ سب سے پہلے ملک میں قانون کی حکمرانی یقینی بنانا ہے۔ ملک میں رول آف لاء ہو گا تو سرمایہ کاری آئے گی ۔ آغاز میں معلوم جاتا کہ احتساب نہیں کر سکتا تو اسمبلیاں توڑ دیتا۔ زرداری چوری کے پیسوں سے لوگوں کو خریدتے ہیں۔ ہمارے لوگوں کو خریدنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔ ہمارے ارکان کو پیغام بھیجا جا رہا ہے کہ عدم اعتماد کے روز غیر حاضر رہیں۔ اسمبلیاں تحلیل کرنے میں پاکستان کی بہتری ہے۔ الیکشن میں تاخیر سے ملکی مسائل بڑھتے جائیں گے۔ یہ لوگ آئی ایم ایف کی شرائط مانیں گے تو عوام پر بوجھ بڑھے گا۔ اگر الیکشن نہ ہوا تو سری لنکا والے حالات پیدا ہو جائیں گے۔ عمران خان نے پارٹی ترجمانوں کو کہا کہ عوام کو حکومت کی ناکامیوں سے متعلق آگاہی دی جائے، تباہ حال معیشت اور مہنگائی کے پس پردہ حقائق کو بھی عوام تک پہنچایا جائے، ملک بھر میں ہونے والی مہنگائی ریلیوں میں عوام کو متحرک کیا جائے۔ عوام کو یہ بھی بتائیں انہوں نے کس طرح این آر او ٹو سے فائدہ لیا ہے۔ پنجاب میں اعتماد کے ووٹ کا معاملہ تاخیر کا شکار ہے۔ تحریک انصاف تاحال حتمی فیصلے پر نہ پہنچ سکی۔ ذرائع کے مطابق پنجاب میں اعتماد کی ووٹ کے حوالے سے عمران خان نے 8 جنوری کو پارٹی کا اجلاس بلا لیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مونس الٰہی کا بیرون ملک چلے جانا اعتماد کے ووٹ میں تاخیر کا باعث بن گیا۔ عمران خان نے اعتماد کے ووٹ کے معاملے کے فیصلے کیلئے 8 جنوری کو اجلاس طلب کرلیا۔میں نے تو کبھی نہیں کہا میں کوئی فرشتہ تھا‘ گناہ گار آدمی تھا۔ پھر آڈیوز نکلنا شروع ہو گئیں۔ وزیراعظم کی سکیورٹی لائن کون ٹیپ کر رہا تھا۔ یہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے خلاف ہے۔ سندھ میں سارے پولنگ سٹیشنز پر پی پی کا کنٹرول ہے۔ کون سی چیز تھی جس پر مجھے کسی نے بچایا ہو؟۔ میں نے کیا کہا تھا کہ مجھے این آر او ملے؟ میں تو حلال کی کمائی پاکستان لیکر آ رہا تھا۔ جنرل باجوہ نے این آر او ٹو دیا۔ بچہ بچہ جانتا ہے مدد جو ہمیں مل رہی تھی وہ فوج سے مل رہی تھی۔ ڈیفالٹ کی صورت میں جو مہنگائی آئے گی آپ سوچ نہیں سکتے۔ اس ساری صورتحال کا ذمہ دار تو ایک ہی آدمی ہے۔ انہوں نے سارا پلان بنایا ہوا تھا کہ عمران خان کا راستہ روکنا ہے۔ عمران خان کا راستہ آپ روک دیں گے لیکن ملک کے مسائل کیسے حل ہوں گے۔ ٹیکنوکریٹ حکومت نے کبھی ملک کے مسائل حل نہیں کئے۔ ہمارے پاکستان کے انصاف کے نظام نے ہمیں تحفظ نہیں دیا۔ اس ساری صورتحال میں ہمارا انصاف کا نظام بھی بے نقاب ہو گیا۔ ایم کیو ایم کو اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ پی پی میں باپ کو بھیجا جا رہا ہے، کون سپورٹ کر رہا ہے۔ اتحادیوں کے بارے میں ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ایک ہی نشان پر الیکشن لڑیں۔ اتحادیوں کو کہا ہے کہ آپ کو پی ٹی آئی جوائن کر لینی چاہئے۔ زرداری حرام کا پیسہ لیکر آتا ہے۔ ہماری حکومت نے طالبان کی امریکیوں سے بات چیت کرائی۔ افغانستان میں طالبان کی حکومت آئی تو ہمارے بہترین تعلقات تھے۔ ہمارا مسئلہ ٹی ٹی پی تھا۔ ہم نے کوشش کی۔ ہمارے مذاکرات چل رہے تھے۔ پھر ہماری حکومت چلی گئی۔ بلاول بھٹو ساری دنیا کے چکر لگاتا رہا۔ اس کو افغانستان جانا چاہئے تھا۔ اس حکومت نے کوئی مذاکرات نہیں کئے۔ آج دہشت گردی آپ کے سامنے ہے۔