اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمشن کی سنگل بنچ کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے الیکشن کمشن اور وفاق کی اپیلوں پر فریقین کو نوٹس جاری کردیا۔ مزید سماعت 9جنوری کو ہو گی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل دو رکنی بینچ نے وفاقی حکومت اور الیکشن کمشن کی جانب سے دائر انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت الیکشن کمشن کی جانب سے ایڈووکیٹ میاں عبد الرؤف عدالت میں پیش ہوئے۔ اس دوران ڈی جی لا الیکشن کمیشن روسٹرم پر آگئے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ڈی جی صاحب پہلے آپ کے وکیل کو سن لیں، پھر آپ کو بھی سن لیں گے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے قانونی ٹیم عدالت میں پیش ہوئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد عدالت پہنچے، ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل الیکشن کمشن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ سے یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے کا بل منظور ہوا ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ بل تو ابھی تک ایکٹ بنا ہی نہیں ہے، کیا الیکشن کمشن کے فیصلے سے قبل یہ بل منظور ہو چکا تھا، سوال یہ ہے کہ ایک بل کی بنیاد پر تو الیکشن ملتوی نہیں ہو سکتا، ابھی تو قانون بنا ہی نہیں۔ وکیل الیکشن کمشن نے کہا کہ دونوں ایوانوں سے بل منظور ہو چکا تھا، ممکنات تھیں کہ میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات کس قانون کے تحت ہوں گے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 19 دسمبر کا نوٹیفکیشن چیلنج نہیں کیا گیا، اب والی پٹیشن میں بھی اسے چیلنج نہیں کیا گیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پٹیشن میں 19 دسمبر کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا گیا ہے، جو آئینی سوالات اس میں شامل ہیں اس جانب وہ آ رہے ہیں نہ آپ آرہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ معذرت کے ساتھ آپ دونوں اپنے ساتھ ظلم کر رہے ہیں، کوئی ایک چیز بھی عدالت کے سامنے نہیں لائے، اسی لیے کہہ رہا ہوں تیاری کر لیں، کل پرسوں کے لیے رکھ لیتے ہیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں جسٹس محسن اختر کیانی نے تیس دن میں سماعت مکمل کرنے کا کہا تھا، دو رکنی بینچ نے آبزرویشن دی ہوئی ہے کہ باڈی کو ہدایت نہیں دی جا سکتی، الیکشن کمشن کو ہائی کورٹ ہدایات جاری نہیں کرسکتی، پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں یہ اصول طے ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ معذرت کے ساتھ جس چیز کے لیے الیکشن کمشن کو کیس بھیجا گیا تھا اس کی بجائے بل پر چلے گئے، ہر ایک نے اپنا کام قانون کے دائرے میں رہ کر کرنا ہے، ہم اس معاملے پر ابھی غور کر رہے ہیں کہ آئینی باڈیز کو ہدایات دے سکتے ہیں یا نہیں۔ الیکشن کمشن کے وکیل کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کر دے۔ عدالت نے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ تاہم عدالت نے الیکشن کمشن کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فریقین کو 9جنوری کو طلب کرلیا۔