اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے متنازعہ ٹویٹ کیس میں رہنما سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی۔ سماعت کے دوران بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ اعظم سواتی کے بیٹے عدالت کے سامنے اپنا موقف رکھنا چاہتے ہیں، اعظم سواتی کے صاحبزادے نے کہا کہ میرے والد نے جیل سے ایک خط لکھا تھا، کیس کسی اور بنچ کو بھیج دیں، میں عدالت کی اجازت سے خط پڑھنا چاہتا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ خط عدالت کے سامنے موجود ہے، اس معاملے پر لارجر بینچ تشکیل دیں گے، اس معاملے کو ہمیشہ کے لیے طے کرنا چاہتے ہیں، خط آجاتا ہے کہ جج جانبدار ہے، اس معاملے کو طے کرنے کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس قسم کے خطوط عدالت عمومی طور پر نہیں دیکھتی۔ بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت آج ہی اس معاملے کو دیکھ لے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آج ہی لارجر بینچ کی تشکیل ممکن نہیں۔ سینئر ججز ابھی چھٹی پر ہیں آئندہ ہفتہ کیلئے لارجر بنچ تشکیل دیں گے۔ بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ اعظم سواتی کے بیٹے سے میں نے درخواست کی ہے وہ یہ خط واپس لے لیتے ہیں۔ اس موقع پر وکلاء کی مشاورت کے بعد اعظم سواتی کے بیٹے نے عدالت کو لکھا گیا خط واپس لے لیا اور بابر اعوان ایڈووکیٹ نے اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر دلائل کا آغازکرتے ہوئے حبیب جالب کا شعر پڑھا اور کہا کہ سندھ بلوچستان کی ہائیکورٹس نے اعظم سواتی کے خلاف مقدمے ختم کر دیے، انہوں نے جیب سے ایک کمپلینٹ نکالی اور مقدمہ بنا دیا، میں نے کبھی ایسی ایف آئی آر نہیں دیکھی جس میں ٹائم اور وقوعہ کی جگہ نہ لکھی ہو۔ بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ میں نام نہیں لینا چاہتا لیکن فیصلہ آپ کے سامنے رکھ دوں گا کہ ایک سیاسی شخصیت کو بیماری پر ضمانت دی گئی، ایک اور شخصیت کو اس کی تیمار داری کے لیے ضمانت دے دی گئی۔ بابر اعوان کے دلائل مکمل ہونے پر چیف جسٹس نے کہاکہ اس معاملے پر ایف آئی اے کا کیا موقف ہے، جس پر ایف آئی اے وکیل نے کہاکہ سپیشل پراسیکیوٹر نہیں آ سکے۔ استدعا ہے کہ سماعت ملتوی کی جائے۔ جس پر عدالت نے ایف آئی اے وکیل کی استدعا مسترد کر دی اور دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ اور بعد ازاں عدالت نے درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے دو لاکھ روپے مالیتی مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیدیا۔ دوسری جانب گزشتہ روز اعظم سواتی کی رہائی ممکن نہ ہو سکی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری نہیں کیا۔ تحریری فیصلہ جاری نہ ہونے پر ضمانتی مچلکے جمع نہ ہو سکے۔ اعظم سواتی کیس کا تحریری حکم نامہ اور مچلکے آج جمع کئے جائیں گے۔ ضمانتی مچلکے جمع ہونے پر ٹرائل کورٹ اعظم سواتی کی رہائی کی روبکار جاری کرے گی۔سینیٹر وسیم سجاد نے اعظم سواتی کی ضمانت منظور ہونے کے بعد گفتگو میں کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے خوش آئند فیصلہ آیا ہے۔ ثابت ہوگیا ہے کہ جتنا مرضی جبر کریں فتح ضرور قدم چومتی ہے۔ یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے، اگر یہ کہیں منتطقی انجام تک پہنچتا ہے تو اس ملک میں بہتری کی راہ ہموار ہوگی۔ چادر اور چار دیواری کا خیال نہیں رکھا گیا۔ میں ججز کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے حق پر فیصلہ دیا۔