تہران (این این آئی)ایران کے وسطی صوبے اصفہان کے شہر سمیرم کے بعد گذشتہ رات حکومت کے خلاف متعدد سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہروں کے مقام پر سخت سکیورٹی موجود تھی اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے پولیس اور دیگر فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔سکیورٹی فورسز اور مقامی لوگوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق سمریم میں عوامی احتجاج میں ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں میں سے کچھ کی گرفتاری کے بعد اس شہر کے لوگ گھروں کے سامنے جمع ہو گئے اور انہوں نے احتجاجی جلوس نکالے۔ٹوئٹر پر 1500فوٹوزکے صفحے پر کہا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے سمیرم میں احتجاج کرنے والے شہریوں کے گھروں پر چھاپے مارے۔ اس دوران احتجاج میں مارے جانے والے علی عباسی کے چہلم اس کے ہمشیرہ اور مراد بہرامیان کے دو بھائیوں کو گرفتار کر لیا۔اسی دوران اصفہان صوبے میں صاحب الزمان کور کے ڈپٹی کمانڈر مرتضی عمو مہدی کو سمیرام کے مظاہروں کے دوران باسیج کے ایک رکن کی ہلاکت کی تصدیق کی۔ ہلاک ہونے والے اہلکار کی شناخت محسن رضائی کے نام سے کی گئی ۔