ٹنڈوجام(بیورو رپورٹ ) نئے سال کے آغاز پر ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ صحت مند زندگی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا ۔ان خیالات کا اظہار معروف ماہر امراضِ ذیابطیس و سی ای او ڈیجیٹل نیٹ ورک ڈاکٹر ثانیہ بشیر نے کیا،ان کا کہنا تھاکہ خاص طور پر ذیابطیس کے مریضوں کو صحت مند زندگی گزارنے کے لئے سب سے پہلے اہداف سیٹ کرنا ہوگا تب ہی جا کر ہم بہتر انداز سے شوگر کو کنٹرول کر سکتے ہیں ان اہداف میں سرفہرست اپنی ڈائیٹ کا خاص خیال رکھنا، بھوک کے وقت کھانا کھانا، جسمانی ورزش کے اوقات میں اضافہ کرنا اور بروقت مرض کی تشخیص۔ یہ واضح اہداف ہیں جن پر سختی سے عمل پیرا ہو کر ذیابطیس کو بہتر انداز سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ ہماری ڈائیٹ پلان میں تازہ پھل، سبزیاں، اناج، خشک میوہ جات کے علاوہ فرحت بخش خوراک جنمیں دالیں، مچھلی، چکن اور وائیٹ میٹ شامل ہیں استعمال کریں جبکہ چکنائی سے بھرپور خوراک، مغربی مشروبات ، وائٹ شوگر، فاسٹ فوڈز سے پرہیز کریں۔ کم از کم آدھے گھنٹے تیز رفتار چہل قدمی اور جسمانی ورزش کو معمول کا حصہ بنائیں ، گھریلو ٹوٹکوں سے فائدے کے بجائے نقصان ہوتا ہے ہمارے یہاں عام خیال ہے کہ شوگر کا علاج کیرلا ، لہسن سے کر سکتے ہیں یہ غلط مفروضہ ہے۔ شوگر کے علاج کے لیے مستند ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ شوگر کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ سال بھر اپنی بلڈ شوگر نہار منہ 130 سے کم اور کھانے کے دو گھنٹے بعد 180 سے کم کے اہداف کو حاصل کریں اور ہر تین ماہ بعد اپناHbAIC کروائیں اور اس ٹیسٹ کی ریڈنگ 6.5 سے کم کے اہداف کو حاصل کریں۔ زیابطیس کی علامات میں سر فہرست بھوک کا زیادہ لگنا، پیاس کا زیادہ لگنا اور پیشاب کا زیادہ آنا ہے اگر کسی فرد میں یہ علامات موجود ہیں تو وہ اپنا GTT کروائیں تاکہ زیابطیس کی بروقت تشخیص ہو جائے اور ہم مزید طبی پیچیدگیوں سے محفوظ رہ سکیں۔ یاد رکھیں پرہیز اور مستند علاج سے شوگر پر بہترین انداز سے قابو پایا جاسکتا ہے ۔