قومی سلامتی کا غیر معمولی اجلاس

قومی سلامتی کے دوسرے اجلاس جس میں سول اور ملٹری لیڈرشپ کی اجتماعی موجودگی بہت اہمیت اختیار کر رہی ہے اور اس اجلاس کو بین الاقوامی طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔ معاشی حالات اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے علاوہ سیاسی عدم استحکام اور بے چینی اہم موضوعات ہونگے اسکے ساتھ ساتھ پاکستان کو سوشل میڈیا پر اور پاکستان کے اداروںکو تباہ حال دکھانے کی مہم جوئی کو بھی شاید موضوع بحث بنایا گیا پاکستان ایک ایسے مقام پر کھڑا ہے کہ یہ تاثر تقویت پکڑتا جا رہا ہے کہ شاید یہ دیوالیہ پن کا شکار ہو جائے اور نئی حکومت کریش ہو جائے مگر اسحاق ڈار نے بڑے وثوق کیساتھ بات کی ہے کہ مشکلات ضرور ہیں مگر ایسے حالات نہیں کہ ملک دیوالیہ ہو جائے انہوں نے یہ بھی کہا کہ دیوالیہ ہونے کے جعلی بیانیہ کو مارکیٹ کیا جا رہا ہے اور ملک کیساتھ سازش کی جا رہی ہے اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے میڈیا ہاوسزز مختلف معاشی تجزیہ کاروں کو بلا کر اس باپ پر بحث کرتے نظر آ رہے ہیں کہ شاید ایک ہفتے میں یا چند دنوں میں پاکستان دیوالیہ ہو جائے جہاں معاشی افراتفری اور مہنگائی کا بوجھ سیاسی حالات کی ابتری اور ملک میں تحریک طالبان کی طرف سے دہشت گردی کی شروعات ہوں وہاں قومی سلامتی کیلئے اداروں کا سر جوڑ کر بیٹھنا بہت ہی اہم عمل نظر آتا ہے
 قومی سلامتی کے اجلاس کی اہمیت  دیکھتے ہوئے سیاسی جماعتوں کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے موقع اور حالات کی نزاکت کو سمجھنا چاہئے اور ایسے غیرذمہ دارانہ بیانات سے بھی اجتناب کرنا چاہئے جن سے بے چینی بڑھے اصل میں بیرونی نیٹ ورک ملک میں ایسے حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں جن سے ملک میں بے چینی رہے اور معیشت کبھی پٹری پر نہ آ سکے اسوقت سندھ میں ایم کیو ایم کے مطالبات ،حلقہ بندیوں اور گٹھ جوڑ سے ایک ایسی سیاسی فضا پیدا کی جا رہی ہے کہ شاہد وہاں ایک ایسا سیٹ اپ تیار کیا جا رہا ہے جس سے پہلے والی ایم کیو ایم کو واپس لایا جائے ملک دشمن قوتیں  پھر محترک ہو جائیں اور پھر یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ الطاف حسین کو بھی شاید واپس لانے کی فضا پیدا کے جا رہی ہے پنجاب میں سیاسی ڈیڈ لاک لگا ہوا ہے عمران خان اسمبلیاں توڑنا چاہتے ہیں اور پرویز الہٰی پر دباو بڑھایا جا رہا ہے کورٹ میں معاملات سلجھانے کے بجائے الجھائے جا رہے ہیں ایسے فیصلے آ رہے ہیں جن سے ہمارے جسٹس سسٹم پر سوالات اْٹھ رہے ہیں پنجاب میں زراعت ،انڈسٹری اور  کاروبار کی وجہ سے دوسرے صوبوں کا نظام چلتا ہے مگر پنجاب کو ٹارگٹ کر لیا گیا ہے اور ایک ڈیڈ لاک لگایا گیا ہے سیاسی جوڑ توڑ ایسے مقام تک پہنچ چکا ہے جہاں پارلیمنٹ کو مذاق بنا کر رکھ دیا گیا ہے 7 ماہ سے اسمبلی کا اجلاس جاری رکھا گیا اور اس دوران کوئی قانون سازی بھی نہیں کی گئی کروڑوں روپوں کے اخراجات بھی کئے گئے ایک پارٹی اسمبلیاں توڑ کر دوبارہ انتخابات کروانے کا مطالبہ کر رہی ہے اگر وہ اس موجودہ اسمبلی میں قانون سازی نہ کر سکے تو دوبارہ الیکشن کرا کہ جب وہ واپس آئیں گے تو کیا قانون سازی کریں گے اس مذاق کی کسی کو کیا سمجھ ہے
 انتخابات کو مذاق بنا رکھا ہے،پارلیمنٹ کا جب احترام ہی نہیں کرنا پھر دوبارہ الیکشن کروا کہ وہ جب آئیں گے تو کیا احترام کریں گے؟وفاق میں بلدیاتی انتخابات کا تماشا سمجھ سے باہر ہے  خیبر پختون خواہ  حکومت بھی اسمبلیاں تحلیل نہ کر سکی اور ابھی بھی صوبے میں دہشت گردی کو کنٹرول کرنے میں ناکام نظر آتی ہے سی ٹی ڈی کی عمارت پر اتنی آسانی سے دہشت گردوں کی کاروائی اور قبضہ ایک ناکام نظام کی بدترین مثال ہے اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس اور ادارے کی اہلیت ہی نہیں تھی کہ وہ اس قسم کی دہشت گردی پر قابو پا سکیں یہ کس قدر افسوس ناک بات ہے کہ قیمتی کام کیا گیا اور آج اس قیمتی کام کو ختم کر دیا گیا ہے اور وہاں ایسے غیر ذمہ دار لوگ تعینات ہیں جنکو سیکورٹی اور دہشت گردی کو قابو کرنے کی صلاحیت نہیں ہے قومی سلامتی کے اداروں اور فوج کو جہاں تنقید کا نشانہ بنایا گیا انکی عظیم قربانیوں کو دہشت گردی پر قابو پانے اور قیمتی کاموں کو بھی نظرانداز کیا جا رہا ہے جنرل باجوہ کو اب بھی مردالزام ٹھہرایا جا رہا ہے عمران خان تنقید کا نشانہ بناتے ہیں مگر انکی" باجوہ ڈاکٹرائن"دہشت گردی کو قابو کرنے میں کامیاب رہی گزشتہ 8 برس میں ملک میں اجتماعی طور پر امن رہا اور خصوصی طور پر سندھ ،بلوچستان اور دیگر صوبوں میں بھی دہشت گردی کو بھی بڑی کاروائی نظر نہیں آئی گزشتہ چار پانچ سالوں میں اگر تباہی ہوئی ہے تو وہ بیرونی نیٹ ورکس کی پاکستان میں بڑھتی ہوئی مداخلت ہے
 غیرذمہ دار سیاسی حکومت نے ان بیرونی نیٹ ورکس کو پاکستان میں آنے دیا اور اب اس کے اثرات نظر آنے شروع ہو گئے ہیں پاکستان میں ایک منظم سازش کے تحت اسکی جڑیں کھوکھلی کر کے معاشی طور پر تباہ کرنے کی سازش ہو رہی ہے قومی سلامتی کے اجلاس میں جہاں افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کی کاروایوں پر بات ہو گی وہاں ملک کے اندر بیرونی نیٹ ورکس کو ختم کرنے کی بھی بات ہونی چاہئے اگر اسکو ختم نہ کیا گیا تو حالات کبھی ٹھیک نہیں ہونگے نئے سال کے آغاز کیساتھ ہی پاکستان میں ایک نئے طرز کے انتظامات کرنے کی ضرورت ہے اور  قومی سطح پر بھی اجتماعی سوچ کی ضرورت ہے پہلے مرحلے میں پاکستان میں دہشت گردی کو قابو پانے کیلئے ایک اجتماعی سوچ اور تعاون کی ضرورت ہے تمام سیاسی جماعتوں کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور تمام صوبوں کو وفاق کیساتھ اور قومی سلامتی کے اداروں کیساتھ مکمل تعاون کی ضرورت ہے یہ جنگ فوج اکیلی نہیں لڑ سکتی عوام کے تعاون کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا دشمن نے اسوقت وار کیا ہے جب فوج اور عوام میں فاصلہ پیدا کیا گیا جعلی بیانیے کو عوامی سطح پر فوج کے خلاف استعمال کر کے عوام اور فوج میں دوریاں پیدا کی گئیں فوری طور پر سیاسی جماعتیں اپنے فوج مخالف بیانات ختم کر دیں اور سوشل میڈیا پر فوج اور اداروں کی توہین بند کی جائے فوج کی قربانیوں کو سراہا جائے اور دہشت گردی ختم کرنے میں تعاون کیا جائے

 افغانستان سے دہشت گردی نہ صرف پاکستان کے امن کیلئے خطرہ ہے بلکہ علاقائی امن اور بین الاقومی طور پر شدت پسندی دنیا کیلئے بھی ایک خطرہ ہے ملک معاشی طور پر تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے اور دہشت گردی اسکو مکمل طور پر تباہ کر سکتی ہے دوسرے مرحلے میں سیاسی معاملات کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے ایک انتخابات کی تاریخ اور ایک مکمل پروگرام مقرر کیا جائے اور ملک میں سیاسی استحکام لایا جائے پنجاب میں اسمبلی توڑنے کا معاملہ حل طلب ہے.
 اگر اسکو فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو پنجاب معاشی بدحالی کا شکار ہو جائے گا وفاق اور صوبوں کے درمیان سیاسی عدم استحکام ملکی سلامتی کیلئے خطرناک ہے اگر نواز شریف ملک میں آ کر اپنے کیسیوں کی پیروی کرتے ہیں تو عدالتوں کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے متنازعہ عدالتی فیصلوں کو دوبارہ review کریں اور قانون کے مطابق فیصلہ دیں جس سے ملک میں سیاسی ،معاشی استحکام پیدا ہو تیسرے مرحلے میں پاکستان کے عدالتی نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے گزشتہ سالوں میں سپریم کورٹ کے متنازعہ فیصلوں اور ججوں کی آپس میں ذاتی رنجش اور اختلافات کی وجہ سے سے ادارے کی بدنامی ہوں?ی اور سپریم کورٹ کا وقار بھی مجروح ہوا بابا رحمتے کے کارنامے اور ان کے فیصلے ملک میں تباہی کا باعث بنے آج بھی ان کا شروع کیا ہوا ڈیم نہ بن سکا اور رقوم جو انہوں نے اکھٹی کی تھیں اس کا بھی کوئی پتہ نہیں نواز شریف کو نااہل کرنے کے فیصلے کو دوبارہ کھولنے کی ضرورت ہے تاکہ عدالت کا وقار بحال ہو چھوٹی عدالتوں میں جو مظالم عوام پر ڈھاں?ے جا رہے ہیں ان پر نظر ثانی کون کرے گا؟اسلام آباد ہائی کورٹ ایک عرصے تک تو ایک پولیٹیکل پارٹی کا مرکز رہی اور انکی خواہش کے مطابق فیصلے دیتی رہی ایک جج کی ذاتی حیثیت قانونی فیصلوں پر حاوی رہی اسی ہائی کورٹ کے احاطے میں ایک خاتون نے جنرل باجوہ اور فوج کو گالی دی اور اس وکیل خاتون کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے اسکو چھوڑ دیا گیا اور فوج کی طرف سے FIR درج کروائی گئی وہ بھی ختم کر دی گء اس طرح فوج کی نہ صرف اس عدالت میں توہین کی گئی بلکہ مذاق بھی اڑایا گیا مگر عدالتوں کا رویہ اور فیصلے جب متنازعہ ہونگے تو عوام کا عدالتوں پر اعتماد بھی نہیں رہے گا
 چوتھے مرحلے میں ملک کے سائبر نظام کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ایک غیر ملکی سافٹ ویئر کے ذریعے اپنی عوام، سیاست دانوں، خواتین ،ججزز، اور سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کی ذاتی معالومات چوری کی جا رہی ہیں اور گزشتہ ایک عرصے سے ان کو عوام میں بدنام کر کے آڈیو اور ویڈیو چلائی جا رہی ہیں جس سے غیر شائستہ گفتگو اور گندی باتیں اور ایسے مناظر دیکھائے جاتے ہیں جس سے اخلاقی پستی کا تاثر عام ہو رہا ہے جن سیاست دانوں کی گندی ویڈیوز منظر عام پر آ رہی ہیں ان کی وجہ سے معاشرتی بے راروی اور نوجوانوں میں  تجسس بڑھ رہا ہے ملک کی عدالتیں اور ناکارہ نظام بھی تماشا بنا ہوا ہے اور ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرتا عدالتیں اس پر کیوں کاروائی نہیں کرتیں؟دوسری طرف سوشل میڈیا سیل اداروں اور حکومتوں کے سیل بالکل ناکارہ ہو چکے ہیں پاکستان میں جعلی بیان سوشل میڈیاپر چلائے جاتے ہیں جس سے یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ ملک دیوالیہ اور سیاسی طور پر تباہ حال ہو جائے گااس طرح فوج ،اداروں کے خلاف نفرت انگیز بیانیہ چلائے جا رہے ہیں اور مجھے امید ہے کہ آج کے قومی سلامتی کے اجلاس کے اندر اس بات کو بھی موضوع گفتگو بنایا جائے گا اور فوری طور پر جعلی ٹرینڈ چلانے والے سوشل میڈیا گروپوں کا قلع قمع کرنا ضروری ہے
بغیر اجازت کے کسی کی بھی ذاتی زندگی کو ریکارڈ کرنا اور بلیک میلنگ کی غرض سے اسکو سوشل میڈیا پر ڈالنا گھٹیا اور غیر قانونی عمل ہے جس سے دنیا میں پاکستان کا وقار تشخص خراب ہو رہا ہے پانچویں مرحلے میں ملک کا امیج دنیا میں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے پاکستان کے بیرونی ممالک میں سفارتی مشن اور ان میں تعینات سیکورٹی اور میڈیا کی ٹیمیں بری طرح ناکام ہو گء ہیں جہاں پاکستان میں سیاسی عدم استحکام تھا وہاں سفارتی آداب اور سفارتی ذمہ داریوں کا احساس نہیں کیا گیا اور خصوصی طور پر وہاں تعینات میڈیا کی ٹیموں نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا لاکھوں کروڑوں ڈالروں کے بل اور ان کے گھروں کے اخراجات اور وہاں انکی انشورنس خصوصی طور پر یورپ،امریکا اور کینڈا میں تعینات سفارتکار اور میڈیا کے افراد ان کی عیاشیاں لیکن انہوں نے پاکستان کے امیج کے لئے کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا وٹس اپ کے ذریعے میڈیا سیل چلاں?ے جاتے ہیں اور چند میڈیا اپنی من پسند کے ہی لوگوں سے مرضی کی خبریں اور رپورٹس چلائی جاتی ہیں یہ سفارتی مشن کے افراد اور میڈیا کی ٹیمیں ان کا غیر ملکی میڈیا کیساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے جس سے غیر ملکی میڈیا پاکستان کے خلاف روزانہ زہر اگلتا ہے جس کا جواب بھی نہیں دیا جاتا نئے سال کیساتھ ہی ایک نئے سوچ کی ضرورت ہے اور فوری طورپر اس بات کی ضرورت ہے کہ ایک سیاسی استحکام کیلئے تمام سیاسی جماعتیں اکھٹی ہو کر سیاسی لائحہ عمل طے کریں اس بات پر متفق ہوں کہ الیکشن کب ہونگے  کس وقت ہونگے؟اسکے ساتھ ساتھ عدالتوں کو اپنا رویہ ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے اور ایک عمل بہت ہی خطرناک ہے وہ جعلی بیانیے بنا کر فوج اور اداروں کو بدنام کر کے عوام کے فوج کے درمیان دوریاں پیدا کی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے دشمن قوتیں فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک میں عدم استحکام پیدا کریں گی دہشت گردی کی جنگ اکیلی فوج اور ادارے نہیں لڑ سکتے اس میں عوام،سیاسی پارٹیوں اور تمام دیگر کارپوریٹ،اور سٹیک ہولڈرز کی شمولیت بہت ضروری ہے پاکستان ایک اللہ کا دیا ہوا تحفہ ہے اسکی حفاظت کرنا بہت ضروری ہے مجھے امید ہے کہ نں?ے سال کیساتھ ایک نئی سوچ ایک قومی سوچ پیداہو گی جس سے ملک کے اندر استحکام پیدا ہو گا اور ملک کبھی بھی دیوالیہ نہیں ہو گا۔۔۔انشا اللہ

ای پیپر دی نیشن