گزشتہ سال ملک   سیلاب، سیاسی اور  مالیاتی بحران میں ڈوب گیا،میاں زاہد 


کراچی(کامرس رپورٹر)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ سال 2022 پاکستان کی عوام، معیشت اور کاروبار کے لیے بدترین ثابت ہوا، ملک سیلاب، سیاسی، معاشی اورمالیاتی بحران میں ڈوب گیا، دہشت گردی دوبارہ سر اٹھانے لگی اورعوام دو وقت کی روٹی کو ترسنے لگی۔ معیشت کو چلانے والے چھوٹے بڑے شعبے غیر معینہ مدت کے لیے کساد بازاری اور بحران کا شکار ہو چکے ہیں اور سیاسی مفاد پرستی کے باعث ملک کے ڈیفالٹ کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ گزشتہ سال زراعت، ٹیکسٹائل، درآمدات پر انحصار کرنے والی صنعتوں اور آٹوانڈسٹری سمیت اکثر شعبوں کے لئے مشکل رہا جس سے معیشت متاثر ہوئی اور بڑے پیمانے پر بے روزگاری پھیلی۔ پاکستانی کرنسی امریکی ڈالر کے مقابلے میں پچاس فیصد تک گر گئی، شرح سود سولہ فیصد تک بڑھ گئی، افراط زرتیس فیصد رہا اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں جبکہ سیاسی دنگل پورے زور و شور سے جاری رہا جس سے پتہ چلتا ہے کہ نئے سال 2023 میں بھی مسائل شاید ہی کم ہو سکیں۔ پاکستان کی معیشت کی تشویشناک صورتحال کے باوجود وعدہ خلافیاں کر کے آئی ایم ایف سے تعلقات کشیدہ کئے گئے جس سے پرائیویٹ کریڈٹ مارکیٹ اور دوست ممالک نے بھی منہ موڑ لیا جبکہ آزاد فلوٹنگ ایکسچینج ریٹ پالیسی کو ترک کرنے سے ایکسپورٹ اور ترسیلات زر میں کمی واقع ہوئی۔ اس وقت ملک کو بچانے، معیشت کو مضبوط کرنے اور معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے لئے پاکستان کو اربوں ڈالر کے قرضوں کی ضرورت ہے مگر قرض دینے والے صرف تسلیاں دے رہے ہیں اور جب تک آئی ایم ایف راضی نہیں ہوتا کسی جانب سے قرضہ ملنے کا امکان نہیں ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ حکومت جیسے تیسے غیر ملکی قرضے لوٹا رہی ہے مگر یہ سلسلہ زیادہ دیر تک چلایا نہیں جا سکے گا کیونکہ زراعت، صنعت اورتوانائی کے شعبوں میں اصلاحات، پرائیویٹائزیشن اور دیرینہ کمزوریوں کو دور کیے بغیر کوئی دیرپا حل ممکن نہیں ہے۔ پاکستان پر تیس فیصد قرضے چین کے اور بیس فیصد سعودی عرب کے ہیں جبکہ امریکہ چاہے تو آی ایم ایف اپنے موقف میں نرمی پیدا کر سکتا ہے اس لیے سابقہ حکومت کی طرح اہم ممالک کو ناراض کر نے کے بجائے تمام اہم ممالک سے تعلقات کو فوری طور پر متوازن کیا جائے۔  

ای پیپر دی نیشن