محمد سلیمان بلوچ
اسلامی ریاست کی تاریخ اداروں اور محکمو ں کے قیام کا آغاز حضرت عمرؓ کے دور میں ہوا حضرت عمرؓ نے جو ادارے اور محکمے قا ئم کئے ان میں پولیس کا محکمہ بھی شا مل ہے آپ نے اس محکمے کا نام احداث رکھا جبکہ پو لیس چیف کے عہدے کو صاحب الاحداث کا نام دیا گیا ۔ ہندستان میںمغلیہ دور میں پولیس سسٹم کو آرگنائزکیا گیا جس کے تحت اس علاقہ کے زمیندار کو پولیس کے اختیارات تقویض کئے گئے جو کہ گاو¿ں کی سطح پر امن اور دوسرے پولیسنگ کے اختیارات استعمال کرتے تھے جبکہ بڑے قصبات جو انتظا می امور استعمال کر تے انہیں کوتوال کہا جاتا۔برطا نوی راج میں زمیندار کو حا صل اختیارات کو ختم کر کے نیا نظام متعارف کرایا گیا جس میں داروغہ اور ماتحت افیسران پولیس مقاصد کے تحت کام کرتے تھے انڈین گورنمنٹ نے ایک بل قانون ایکٹ وی 1861 پیش کیا یہ پولیس ایکٹ تمام صو بوں سوائے بمبئی کے لایا گیا۔1947میں قیام پاکستان کے بعد پنجاب پولیس نے برطانوی دور کے ایکٹ کے تحت امن وامان کی ذمہ داری سنبھالی۔صوبائی سطح پر انسپکٹر جنرل پولیس اس فورس کا سربراہ ہوتا ہے جو پولیس ایکٹ 1861 اور 2002 کے تحت صوبہ پنجاب میں مجرموں کے خلاف کاروائی کر کے تمام فوجداری مقد مات کو کنٹرول کر تا ہے۔ اکثر لو گو ں کو پولیس سے واسطہ بھی پڑتا ہے لیکن بہت کم لوگ ایسے بھی ہیں جنہو ں نے پولیس کی تعریف سمجھنے کی کو شش کی۔ پولیس کئی الفاظ کا مجموعہ یا مخفف ہے پولیس کا مطلب Obedient.Loyal. Polite. Inteligent.curageous.efficent جبکہ سر کاری طور پر پولیس کی تعریف یو ں کی جاتی ہے ایسا عوامی افسر جو قانونی تحقیقا ت کا اختیار رکھتا ہے اور مجرمانہ ہنگا می صورتحال سے نبٹتا ہے ۔انسا نی معاشرہ فرد کی آزاد ی زندگی کے تحفظ اورمال و منال کو یقینی بنانے کانام ہے ۔پولیس اس کی خلاف ورزی کرنے والے عنا صر سے نبرآزما رہتی ہے ۔ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ضلع ڈیرہ غازی خان کے بگڑتے حالات اور امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر احمد محی الدین کو بطور ڈسٹر کٹ پولیس آفیسر تعینات کیا جو کہ اس سے قبل ضلع راجن پور میں تعینا تی کے دوران کئی گینگز جو کچے کے علاقہ میں اپنی محفو ظ پناہ گاہیں بنا رکھی تھیں کے خلاف اپنے جوانوں کے سا تھ فرنٹ فٹ پر لیڈ کرتے ہو ئے متعدد آپریشن کئے اور کچے کے علاقہ کو کلیر کیا۔ دوران اپریشن آپ نے جس بہادری و جرات سے سماج دشمن عناصر کو کیفر کردار تک پہنچا یا وہ محکمہ پولیس کا فخر ہے۔آپ نے پولیس اور عوام میں فا صلے کم کر نے اور بر وقت انصاف کی فراہمی کے لئے علاقوں میں کچہر یوں کا انعقاد کرکے یہ پیغام دیا کہ پولیس عوام کی خدمت اور مدد کے لئے ہر وقت تیار ہے آپ نے پولیس روایتی کلچر کو تبدیل کرکے رکھ دیا یہ صرف اس وقت ممکن ہوتا ہے کہ رب کا ئنات بعض بندوں کو ایسا درد دل,اورجذبہ عطا کرتا ہے جو کہ منجانب اللہ ہو تا ہے آپ کے اقدا مات کی بدولت نہ صرف پولیس افیسران کے عزم و حوصلے بلند ہو ئے بلکہ عوام بھی فیض یاب ہو رہے اور جھولیاں اٹھا کر دعا ئیں دیتے ہیں اپنے محکمہ کے پولیس کے شہدا کی فیملیز کی دیکھ بھال اور درپیش مسا ئل کے حل کے لئے پیش پیش رہتے ہیں ایک ماہ قبل شہید ہونے سب انسپکٹر محمد رضوان محبوب کے بیٹے کو جس پروٹو کول کے ساتھ خود گاڑی ڈرائیو کر کے سکول چھوڑا اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس راہ حق میں شہید ہو نے والوں کو بھو لے نہیں کہ ان کے بچے ہمارے بچے ہیں۔
ایک سال کے دوران ڈیرہ غازی خان، پو لیس کے سماج دشمن عنا صر کے خلاف مثالی اقدا مات سے ثابت ہو تا ہے اگر کمانڈ جرا¿ت مند، بہادر اور اپنے فرائض منصبی کے اہل ترین افسر کے ہاتھ میں ہو تو کما نڈ کے نیچے کام کرنے والے افیسران و اہلکار اپنی جا نیں تک قر بان کر نے سے دریغ نہیں کرتے۔ شاندار کارگردگی کا مظاہرہ درج ذیل اعدادوشمار اس بات کی غمازی کرتے ہیں پولیس عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے ہمہ تن گوش ہے ایک سال کے دوران 13 ہزار مقد مات کا اندراج ہوا12 ہزار ملزمان گر فتار ہوئے.جن 52 مختلف گینگز کے افراد شامل ہیں 743 کلو چرس پکڑی گی, 71 تولہ سونا زیورات, 6 کاریں, 309 مو ِٹر سا ئیکلیں, 861 مو با ئل فون, 53 مویشی بر آمد کئے آر پی او, ڈی پی او ڈیرہ غآ زی خان سے شا دن لنڈ کی عوام کا مطا لبہ ہے کہ شادن لنڈ میں نئے تھا نے کی منظوری ہو چکی ہے نوٹیفکیشن بھی جاری ہوچکا ہے مگر ابھی تک عملدرآمد نہ ہونا سمجھ سے بالا تر ہے چنانچہ شادن لنڈ میں نئے تھا نے کے قیام کو یقینی بنایا جا ئے ۔آئی جی پنجاب کے ویژن کے تحت جب ڈی جی خان کے تمام تھانوں کی تزین وآرائش کی جا رہی ہے شادن لنڈ پولیس چوکی صرف ایک کمرہ پر مشتمل ہے ڈی پی صاحب کی خصوصی توجہ کی متقاضی ہے۔