ایل پی جی مزید مہنگی گدو پلانٹ ٹھیک نہ ہوسکا

Jan 03, 2024

2023ء مہنگائی کے لحاظ سے بدترین سال رہا۔ گرانی نے عوام کو سنبھلنے نہیں دیا مہنگائی نے 37 فیصد کی انتہائی شرح کو عبور کیا۔ادارہ شماریات کی رپورٹ۔ گدو پاور پلانٹ ٹھیک نہ ہوا۔ بجلی کی پیداوار طلب سے آدھی رہ گئی۔ 12 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔دریں اثنا ایل پی جی کی قیمت میں مزید اضافہ کردیاگیا۔ ایک روپے 57 پیسے اضافے سے نئی قیمت پانچ سو 56 روپے کلو مقرر، گھریلو سلنڈر تین ہزار 26 روپے کا ہو گیا۔
بجلی اور گیس کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ ہو جاتا ہے۔گھر میں استعمال ہونے والی گیس کی قیمت میں تین گنا اضافہ کیا گیا ۔یہ اضافہ بھی عام آدمی کی پہنچ سے باہر تھاساتھ ہی گیس کے میٹر کا کرایہ بھی بڑھا دیا گیا تھا۔گیس کو نسبتاً سستا ایندھن سمجھا جاتا تھا لیکن اس کی قیمتوں میں مسلسل اور بے بہا اضافہ کیا گیاہے۔سردیوں پر ہی کیا موقوف ہے گرمیوں میں بھی گیس کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔متبادل کے طور پر کچھ لوگ ایل پی جی پر انحصار کرتے ہیں۔جن گھروں میں گیس کے کنکشن نہیں ہیں وہ بھی عموماً ایل پی جی استعمال کرتے ہیں۔ایل پی جی کی قیمت میں بھی مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے چند ماہ پہلے ستمبر میں گھریلو سلنڈرکی قیمت میں ایک ہزار روپیہ اضافہ کیا گیا تھا اب مزید اضافہ کرتے ہوئے سلنڈر 3 ہزار سے زائد کا کر دیا گیا ہے۔کچھ لوگ ایندھن کے طور پرمجبوراً تیل اور بجلی بھی استعمال کرتے ہیں۔ تیل کافی مہنگا ہے بجلی بھی سستی نہیں ہے لیکن بجلی ہوگی تو کوئی استعمال کرے گا۔عام استعمال کے لیے بھی دستیاب نہیں ہوتی،سردیوں میں بھی طویل لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔ دعویٰ کیا جاتاہے کہ پاکستان میں وافر بجلی پیدا ہوتی ہے۔گزشتہ روز گدو پلانٹ خراب ہوا تو آدھے ملک میں بجلی بند ہو گئی۔اب بتایا گیا ہے کہ پیداوار طلب سے آدھی رہ گئی ہے گویا 12 گھنٹے لوڈ شیڈنگ تو ہونی ہی ہے۔ آج نگران حکومت ہے وہ بڑی پالیسیاں بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہے لیکن ایسی پالیسیاں بنانا اداروں کا کام ہے، ادارے موجود رہتے ہیں۔متعلقہ ادارے عوام کو ریلیف دینے کے حوالے سے جو بھی ممکن ہو سکتا ہے وہ کریں۔زمام اقتدار جن کے بھی ہاتھ میں ہے ان کے لیے ادارہ شماریات کی رپورٹ لمحہ فکریہ ہونی چاہیے۔

مزیدخبریں