بیروت میں حماس کے پولیٹیکل بیورو کے نائب سربراہ صالح العاروری کے قتل کے اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ دوسری طرف حماس نے اعلان کیا ہے کہ العاروری بیروت کے جنوبی مضافات میں ایک حملے میں القسام کے دو رہ نماؤں اور چار دیگر کارکنوں کے ساتھ مارے گئے ہیں۔نجی ذرائع نے العربیہ کو بتایا کہ حماس نے ثالثوں کو مطلع کیا ہے کہ صالح العاروری کے قتل کے بعد جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں بات چیت کو روک دیا جائے۔ حماس نے اپنے سینیر رہنما کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا عزم کیا ہے۔صالح العاروری اگلے ہفتے حماس کے مطالبات پر مزید مشاورت کے لیے ثالثوں کے پاس جانے والے ہیں۔
حماس نے ثالث ممالک کو مطلع کیا ہے کہ مذاکرات کا انحصار قتل و غارت اور فائرنگ کو روکنے پر اتفاق پر ہوگا۔دوسری جانب اسرائیل نے ثالثی کرنے والے ملکوں کو مطلع کیا ہے کہ وہ جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے حماس کے رہ نماؤں کے خلاف قتل عام نہیں روکے گا۔ وہ لبنان یا حزب اللہ کو نہیں بلکہ 7 اکتوبر کے حملے میں ملوث تمام افراد کو نشانہ بنا رہا ہے۔نیویارک ٹائمز نے ایک امریکی ذریعے کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ العاروری کو نشانہ بنانا ان متعدد کارروائیوں میں سے پہلا ہے جو اسرائیل حماس کے رہ نماؤں کے خلاف کرے گا۔اخبار نے مزید کہا کہ اسرائیل حماس کے رہ نماؤں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
نگرانی کرنے والے کیمروں کی ایک گردش کرنے والی ویڈیو کلپ میں بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں حماس کے رہنما صالح العاروری کو اسرائیلیوں کی جانب سے نشانہ بناتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا بے کہ صالح العاروری کا قتل لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور مکمل دہشت گردی کی کارروائی ہے۔فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ نے بھی اس قتل کی مذمت کی اور اسے ایک ایسا جرم قرار دیا جس کے مجرم سامنے ہیں۔ انہوں نے اس جرم کے نتیجے میں ہونے والے خطرات اور اثرات سے خبردار کیا ہے۔حزب اللہ نے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں العاروری اور اس کے ساتھیوں کے قتل کو لبنان، اس کے عوام، اس کی سلامتی اور اس کی خودمختاری پر حملہ قرار دیا۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ آپریشن اسرائیل کے خلاف جنگ کے دوران ایک خطرناک پیشرفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قتل کا بدلہ لیا جائےگا۔العاروری کا شمار عزالدین القسام بریگیڈز کے بانیوں میں ہوتا ہے۔انہوں نے کئی سال اسرائیلی جیلوں میں گذارے، یہاں تک کہ انہیں 2010 میں انہیں رہا کر دیا گیا اور اسرائیل نے انہیں فلسطینی علاقوں سے جلاوطن کر دیا تھا۔العاروری حماس کے کئی دیگر رہ نماؤں کے ساتھ لبنان میں مقیم تھے۔ اسرائیلی فوج نے اکتوبر میں مقبوضہ مغربی کنارے کے گاؤں العارورا میں ان کے گھر کو تباہ کر دیا تھا۔