اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) سینٹ کو گزشتہ روز اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ 2 سال میں پاکستان میں دہشتگردی کے 1560 واقعات ہوئے جن میں 856 افراد شہید جبکہ 2138 زخمی ہوئے۔ ادھر نگران وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ معاشی بہتری کیلئے اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ وزارت داخلہ نے دہشتگردی کے واقعات کی تفصیلات سینٹ میں پیش کی جس میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں 2 سال میں دہشتگردی کے 1560 واقعات ہوئے جس میں قانون نافذ کرنے والے 593 اہلکار اور 263 شہری شہید ہوئے جبکہ دہشتگردی کے واقعات میں 1365 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 773 دیگر زخمی ہوئے۔ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اور اطلاعات و نشریات مرتضٰی سولنگی نے سینٹ کو بتایا ہے کہ بھارہ کہو فلائی اوور گرنے سے متعلق انکوائری رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دی گئی ہے۔ منگل کو سینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور اور اطلاعات و نشریات نے کہا کہ انکوائری رپورٹ کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کریں گے۔ چیئرمین نے ہدایت کی کہ انکوائری رپورٹ کی تفصیلات سے ایوان کو بھی آگاہ کیا جائے۔ اجلاس کے دوران سوالات کے جوابات دیتے ہوئے نگران وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضٰی سولنگی نے کہا کہ اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں پینے کے صاف پانی کا مسئلہ ہے، اسے حل کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ پانی کا ضیاع ایک مسئلہ ہے یہ ایسا معاملہ ہے جو صرف جرمانوں سے حل ہونے والا نہیں، اس کے لئے عوام میں شعور بیدار کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ بدقسمتی اشرافیہ جتنا پانی ضائع کرتی ہے غریب لوگ اتنا ضائع نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ قوم عوامی نمائندوں کاانتخاب استحصالی نظام کا خاتمہ کرنے کے لئے کرتی ہے، ہم انتخابات کی طرف جا رہے ہیں تو بنیادی معاملات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ملک کی معاشی سمت درست کرنے کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے تاکہ ہمارے بچے دنیا کے مختلف سمندروں اور صحراؤں میں اپنی جانیں نہ دیں۔ عوام میں شعور پیدا کریں کہ ان جماعتوں کو ووٹ دیں جو کرپشن کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کلب کے پاس قبضے والی کوئی جگہ ہے تو یہ معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لایا جائے گا۔ بعد ازاں چیئرمین نے معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ سینیٹر مشتاق احمد کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ افغان مہاجرین کے سکولوں میں تعینات اساتذہ یو ایچ سی آر کے ملازم تھے، حکومت پاکستان کے ملازم نہیں تھے، ان کی تعداد 600 سے زیادہ ہے، انہیں مستقل کرنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔سینیٹر دنیش کمار، سینیٹر مشتاق احمد اور بہرہ مند تنگی کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے ایوان کو بتایا کہ 21 ممالک کے ساتھ پاکستان کے دوہری شہریت کے معاہدے ہیں۔ جنوبی افریقہ کے ساتھ دوہری شہریت کے معاہدے کے حوالے سے معاملہ کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔ ادھر چیئرمین سینٹ نے ایوان بالا کے اجلاس میں متعلقہ وزراء کی غیر حاضری کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم کو خط لکھنے کی ہدایت کر دی ہے۔ منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر ہمایوں مہمند نے قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی ملک میں گھریلو تشدد کے واقعات، اسلام آباد میں چھوٹی بچی رضوانہ کے واقعہ کے حوالے سے کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔ یجوکیشن پارلیمنٹرینز کاکس کی سہ ماہی رپورٹ ایوان بالا میں پیش کر دی گئی۔ منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر فوزیہ ارشد نے ایجوکیشن پارلیمنٹرینز کاکس پاکستان، کاکس کی کارکردگی پر سہ ماہی رپورٹ پیش کی۔ سینیٹر محسن عزیز کے جواب میں وزارت داخلہ نے بتایا کہ ملک میں تقریباً 17 لاکھ باشندے غیرقانونی طور پر رہ ر ہے ہیں۔ غیرقانونی باشندوں کی ملک بدری کے منصوبے کی منظوری کے بعد 5 لاکھ 41 ہزار 210 لوگوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔ تقریباً 11.5 لاکھ اب بھی ملک میں مقیم ہیں۔ تحریری بیان میں مزید بتایا گیا کہ پاک افغان سرحد پر 98 باڑ کی تنصیب کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا 2 فیصد ماندہ کام تنازعات کی وجہ سے روک دیا گیا ہے۔