لاہور پولیس نے غفلت اور سنگدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حضرت علی بن عثمان المعروف داتا گنج بخش کے دربارپرخودکُش حملے میں شہید ہونے والے ایک عقیدت مند کوخودکش حملہ آور قرار دیدیا

Jul 03, 2010 | 21:11

سفیر یاؤ جنگ
پولیس نے داتا دربار کے لنگر خانے میں ہونے والے دھماکے کی جگہ سے ملنے والے سر کے بعد دعوی کیا تھا کہ اس خودکش حملہ آور کا نام عثمان اور وہ سرحدی علاقے ہڈیارہ کے گاؤں رام پور خرد کا رہنے والا ہے جبکہ مبینہ خودکش بمبار کے دو بھائیوں کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ جب اس بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے میڈیا کے نمائندے گاؤں میں پہنچے تو معلوم ہوا کہ دھماکے میں شہید ہونے والے نوجوان کا نام محمد عثمان نہیں بلکہ محمد رفیق ہے اور وہ دہشتگرد نہیں بلکہ عقیدت مند تھا جو گزشتہ پانچ سال سے باقاعدگی کے ساتھ داتا دربار پر حاضری دینے جاتا تھا۔  محمد رفیق کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا اہلسنت والجماعت کا شیدائی تھا اس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔ پولیس اپنی جان بچانے کے لئے ان کے بیٹے کو دہشت گرد قرار دے رہی ہے۔  
محمد رفیق کی بہنوں، محلہ داروں اور رشتہ دار خواتین کے علاوہ پورے گاؤں نے پولیس کی جانب سے لگائے گئے الزام پر شدید ردعمل اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس جیسا نیک سیرت اور نمازی پرہیز گارنوجوان پورے گاؤں میں نہیں ہے۔ اس کا شمار حضرت داتا گنج بخش کے خاص عقیدت مندوں میں ہوتا تھا اورگاؤں کے متعدد افراد اس کے دم درود سے فیض یاب بھی ہورہے تھے۔
گاؤں کے ایک عالم دین کے مطابق فاطمہ بی بی پورے گاؤں میں وہ واحد ماں ہے جس نے اتنے اچھے اور نیک بیٹے کو جنم دیا انہوں نے بتایا کہ رفیق کا اہلسنت والجماعت، سلسلہ قادری، سروری اور نقشبندی کے ساتھ تعلق تھا اوروہ اس طرح کے گھناؤنے کام کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا وہ تو پچھلے چار سال سے مسلسل روزے رکھ رہا تھا۔ نمبردار سمیت گاؤں کے تمام معززین نے بھی محمد رفیق کے اچھے کردار کی گواہی دی۔ ان کا کہنا تھا کہ رفیق شہید ہوا ہے لیکن پولیس نے رفیق کو دہشتگرد قرار دے کر بہت بڑا ظلم کیا ہے۔ پولیس کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا ۔ گاؤں میں آئے ہوئے پولیس اہکار بھی بوکھلاہٹ کا شکارنظرآئے اوروہ میڈیا کو کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔
چند روز پہلے بھی رائے ونڈ میں پولیس نے بھاری مقدارمیں اسلحہ میڈیا کے سامنے پیش کرکے دعویٰ کیا تھا کہ یہ اسلحہ دہشتگردوں سے برآمد ہوا ہے لیکن بعد میں انکشاف ہوا کہ پولیس نے غلط بیانی کی ہے اور اسلحہ ایک ڈیلر سے پکڑا گیا ہے جو مقررہ مقدار سے زیادہ
مزیدخبریں