محمد رفیق کی بہنوں، محلہ داروں اور رشتہ دار خواتین کے علاوہ پورے گاؤں نے پولیس کی جانب سے لگائے گئے الزام پر شدید ردعمل اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس جیسا نیک سیرت اور نمازی پرہیز گارنوجوان پورے گاؤں میں نہیں ہے۔ اس کا شمار حضرت داتا گنج بخش کے خاص عقیدت مندوں میں ہوتا تھا اورگاؤں کے متعدد افراد اس کے دم درود سے فیض یاب بھی ہورہے تھے۔
گاؤں کے ایک عالم دین کے مطابق فاطمہ بی بی پورے گاؤں میں وہ واحد ماں ہے جس نے اتنے اچھے اور نیک بیٹے کو جنم دیا انہوں نے بتایا کہ رفیق کا اہلسنت والجماعت، سلسلہ قادری، سروری اور نقشبندی کے ساتھ تعلق تھا اوروہ اس طرح کے گھناؤنے کام کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا وہ تو پچھلے چار سال سے مسلسل روزے رکھ رہا تھا۔ نمبردار سمیت گاؤں کے تمام معززین نے بھی محمد رفیق کے اچھے کردار کی گواہی دی۔ ان کا کہنا تھا کہ رفیق شہید ہوا ہے لیکن پولیس نے رفیق کو دہشتگرد قرار دے کر بہت بڑا ظلم کیا ہے۔ پولیس کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا ۔ گاؤں میں آئے ہوئے پولیس اہکار بھی بوکھلاہٹ کا شکارنظرآئے اوروہ میڈیا کو کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔
چند روز پہلے بھی رائے ونڈ میں پولیس نے بھاری مقدارمیں اسلحہ میڈیا کے سامنے پیش کرکے دعویٰ کیا تھا کہ یہ اسلحہ دہشتگردوں سے برآمد ہوا ہے لیکن بعد میں انکشاف ہوا کہ پولیس نے غلط بیانی کی ہے اور اسلحہ ایک ڈیلر سے پکڑا گیا ہے جو مقررہ مقدار سے زیادہ