سیلاب کی ”لاٹری“

رالیں ٹپک رہی ہیں.... مون سون وقت سے پہلے شروع ہو گئی ہے‘ بہت سے علاقوں میں سیلابی ریلے گزرنا شروع ہو گئے ہیں۔ لوگوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے.... اگلے چند ہی روز میں ہزاروں‘ پھر لاکھوں اور پھر شاید کروڑوں لوگ بے گھر ہو جائیں گے۔ میڈیا پر خوب ان فلموں کو ہائی لائٹ کیا جائے گا۔ اپنی بے بسی اور وسائل کی کمی کا رونا رویا جائے گا.... اور پھر؟ .... بس پھر وارے نیارے .... سیلاب زدگان کے؟ .... اے احمق! سیلاب زدگان کے وارے بھی کبھی نیارے ہوئے ہیں؟.... ان کی تو بس شکلیں‘ روتے بلکتے بچے‘ بھوکے ننگے لوگ اور بڑے پیمانے پر بہتے ہوئے سیلابی ریلوں کی فلمیں دکھا کر امریکہ‘ یورپ‘ جاپان‘ چین‘ سعودی عرب حتیٰ کہ بھارت سے بھی کروڑوں‘ اربوں ڈالر کی امداد وصول کی جائے گی .... نقدی ساری آپس میں بانڈ لی جائے گی اور بیرون ملکوں کے بنک اکاﺅنٹس میں جمع کروا دی جائے گی .... رہ گیا امداد سامان! تو اس میں سے دس پندرہ فیصد سامان گنتی کے چند لوگوں (ان میں بھی اکثریت جعلی سیلاب زدگان کی ہو گی یعنی اپنے کارندے اور سپورٹرز کے عزیز واقارب) میں ٹی وی پر دکھانے کیلئے صدر‘ُ وزیر اعظم‘ وزرائے اعلیٰ اور دیگر وزیر‘ مشیر اور مقتدار سیٹوں کی ”غریب پروری“ اور ”ہمدردی“ پر مبنی فلمیں بنائی جائیں گی جن میں متذکرہ حضرات ”سیلاب زدگان“ میں امدادی سامان تقسیم کرتے دکھائی دیں گے اور باقی اسی (80) فیصد سامان مارکیٹ میں فروخت کر کے پیسے جیب میں ڈال لئے جائیں گے۔ رالیں ٹپک رہی ہیں .... مون سون شروع ہو گئی ہے.... ایک بار پھر وارے نیارے ہی نیارے .... واہ واہ .... مزا ہی آ جائے گا....
یہ ڈیم کیوں نہیں بناتے؟.... اپنے دریاﺅں کو گہرا کیوں نہیں کراتے؟ تاکہ ہر سال یہ جو سیلاب سے تباہی آتی ہے اور اتنا نقصان ہوتا ہے .... یہ نہ ہو! تم بھی گھامڑ ہو! کون سا نقصان؟ عوام کا اور کس کا! .... مرے سادہ لوح دوست! عوام کے نقصان کو .... تمہارا خیال ہے کہ حکمران نقصان سمجھتے ہیں؟ بھائی!.... عوام کے نقصان میں تو ان کا فائدہ ہے.... جتنا عوام کا نقصان ہو گا حکمران کا اتنا ہی فائدہ ہو گا.... اور ہمارے حکمران اتنے بے وقوف نہیں کہ اپنے فائدے کو عوام کے نقصان پر قربان کر دیں!! رالیں ٹپک رہی ہیں ....

ای پیپر دی نیشن