زرداری انگلینڈ کا دورہ مختصر کر کے واپس‘ وزیراعظم سے ملاقات میں سپلائی روٹس کھولنے پر مشورہ‘ نیٹو سپلائی کی بحالی کے لئے پرامید ہیں: راسموسین

برسلز+واشنگٹن+اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرے راسموسین نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی جانب سے نےٹو سپلائی لائن کی جلد بحالی کے لئے پرامےد ہےں، پچھلے چند ماہ میں پاکستان اور نےٹو کے درمےان تعلقات کشےدہ ہوئے، نےٹو اور پاکستان میں قرےبی تعلقات ضروری ہےں، امےد ہے نےٹوسپلائی کے لئے ٹرانزٹ روٹ پر بات چےت جلد مکمل ہوگی، روس کے ساتھ نےٹوسپلائی کے لئے بات چےت جاری ہے، افغانستان میں نےٹوکی ناکامی روس کے لئے بھی نقصان دہ ہوسکتی ہے، پاکستان کے مثبت تعاون کے بغیر افغانستان میں سکیورٹی کی صورتحال بہتر نہیں ہو سکتی، سرحد پار دہشت گردی روکنے کیلیے پاکستان سے رابطے میں ہیں، طالبان سے مذاکرات کیے جاسکتے ہیں مگر انہیں ہماری شرائط پر آمادہ ہونا پڑے گا، ہمیں افغانستان میں قیام امن کا حل نکالنا ہے ، پاکستان اور افغانستان کے درمیان دہشت گردوں کی آزادانہ آمد و رفت بھی اہم مسئلہ ہے جسے حل کرنا چاہتے ہیں ۔عالمی برادری افغانستان کی سکیورٹی فورسزکی مالی اعانت جاری رکھے گی، اتحادی افواج کو افغانستان سے انخلاءکی جلدی نہیں، اہداف اور ٹائم ٹیبل معمول کے مطابق رہینگے،2014 کے بعد افغان فورسزسکیورٹی سے متعلق امور کا مکمل کنٹرول سنبھال سکیں گی۔ نےٹوہےڈکوارٹرمیںمےڈےاسے گفتگوکرتے ہوئے راسموسےن نے کہاکہ امےد ہے نےٹوسپلائی کے لئے ٹرانزٹ روٹ پر بات چےت جلد مکمل ہوگی،پاکستان سے سپلائی بحالی پر مذاکرات جاری ہیں امید ہے جلد کامیاب ہو جائیں گے، روٹس کھول دیئے جائیں گے، سرحد پار دہشت گردی روکنے کیلئے پاکستان سے رابطے میں ہیں، اتحادی افواج کے افغانستان سے انخلا میں کوئی جلدی نہیں کی جائیگی ہمارے اہداف اور حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔ انخلا کاٹائم ٹیبل بھی معمول کے مطابق رہیگا۔ افغانستان میں طالبان نیٹو کے دشمن ہیں جو افغانستان کے بھی دشمن ہیں ہم اس دشمن کے خلاف اپنا دفاع کرنے میں افغان لوگوں کی مدد کریں گے۔ افغانستان کے حالات میں بہتری آئی ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان دہشت گردوں کی آزادانہ آمد و رفت اہم مسئلہ ہے جسے حل کرنا چاہتے ہیں۔ عالمی برادری چاہتی ہے کہ کرزئی حکومت کرپشن ختم کرے۔ طالبان نیٹو کی حکمت عملی ناکام نہیں کر سکتے۔ افغانستان میں سکیورٹی کا مسئلہ اہم چیلنج ہے۔ افغانستان میں سکیورٹی مقامی فورسز کو دینے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ افغانستان کو مکمل کنٹرول دینے کے بعد مکمل سکیورٹی چیلنج ہو گا۔ امید ہے مستقبل میں نیٹو اور پاکستان تعلقات بہتر ہو جائیں گے اور نیٹو سپلائی روٹ جلد بحال ہو جائے گا۔ روس کے ساتھ نیٹو سپلائی کے لئے بات چیت جاری ہے۔ پاکستان او نیٹو میں تعاون دونوں فریقوں کیلئے اہم ہے۔ کرزئی حکومت کو شفاف حکمرانی قائم کرنا ہو گی۔ پاکستان کے ساتھ تعلقات میں تناﺅ آیا ہے۔ دریں اثنا ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے نیٹو سپلائی کھولنے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ معظم احمد خان نے بتایا جنرل ایلن اور دوسری ٹیم کے حنا کھر اور وزیر خزانہ سے تمام معاملات پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ امریکہ کے ساتھ مسائل کے حل کیلئے بات چیت جاری رہے گی۔ ادھر امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ بہت سے مسائل پر اختلافات ہیں۔ ان مسائل پر دونوں ممالک مسلسل باتچیت کر رہے ہیں۔ پاکستان سے معافی مانگنے کے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا، پاکستان امریکہ سے اور امریکہ پاکستان سے بہت کچھ چاہتا ہے، امریکہ اپنے بہتر مفاد میں کوئی فیصلہ کرے گا۔ پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سول اور فوجی ماہرین کا تبادلہ مستقل جاری ہے۔ پاکستان کے ساتھ بہت سے اہم معاملات پر مشاورت کی جا رہی ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ پاکستان سے معافی مانگنا ممکن ہے انہوں نے کہا کہ ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا کیونکہ پاکستان امریکہ سے اور امریکہ پاکستان سے بہت کچھ چاہتا ہے، امریکہ اپنے بہتر مفاد میں فیصلہ کرے گا۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ کئی معاملات پر بات چیت جاری ہے ہلیری کلنٹن نے وزیراعظم پرویز اشرف سے ٹیلی فونک گفتگو میں ساتھ کام کرنے پر زور دیا پاکستان اندرونی سطح پر نیٹو سپلائی کی بحالی پر بات کر رہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ پاکستان سے نیٹو سپلائی کے حوالے سے مذاکرات کے بعد امریکہ واپس پہنچ گئے۔ ذرائع کے مطابق نیٹو سپلائی بحالی کا امکان ہے۔ صدر آصف علی زرداری انگلینڈ کا دورہ مختصر کرکے واپس وطن پہنچ گئے ہیں جبکہ امریکہ میں پاکستانی سفیر شیری رحمن بھی اسلام آباد میں ہیں۔ امریکی نائب وزیر خارجہ کی سربراہی میں وفد اسلام آباد آنے کا امکان ہے۔ شیری رحمن صدر زرداری اور وزیر خارجہ حنا ربانی کھر سے ملاقاتیں کرینگی۔ وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے امریکی نائب وزیر خارجہ سے امریکی سفارخانہ میں ملاقات کی جس میں نیٹو سپلائی معاوضے پر بات کی گئی۔ ذرائع کے مطابق معاوضہ ایک ہزار ڈالر فی کنٹینر طے ہونے کا امکان ہے۔ امریکہ اتحادی سپورٹ فنڈ میں 3 ارب ڈالر جاری کرے گا۔ سی ایس ایف کی رقم 6 سے 8 اقساط میں ادا کی جائیگی امریکہ سلالہ واقعہ پر معافی کی بجائے معذرت کرے گا۔ سپلائی کی بحالی رواں ہفتے ہی بحالی کا امکان ہے۔ امریکہ پاکستان میں نیٹو کنٹینرز سے متاثر سڑکیں تعمیر کرے گا۔ پاکستان امریکہ کے حکام کا اجلاس بھی آج اسلام آباد میں ہو گا۔ نجی ٹی وی نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایک سکیورٹی عہدیدار کا کہنا ہے کہ نیٹو سپلائی کھولنے کا معاہدہ جلد ہونے کا امکان ہے۔ سکیورٹی عہدیدار نے کہا نیٹو سپلائی کی بحالی سے متعلق ماحول مثبت ہے۔ ثناءنیوز کے مطابق امریکہ نے پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 400 ملین ڈالر جلد جاری کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق فنڈز ایک ہفتے کے دوران نیویارک میں پاکستانی حکومت کے بنک اکاﺅنٹ میں ٹرانسفر کر دئیے جائیں گے۔
اسلام آباد (جاوید صدیق) افغانستان میں اتحادی فوجوں کے لئے سپلائی کی بحالی کیلئے اسلام آباد میں اہم صلاح مشورے جاری رہے۔ نوائے وقت کو قابل اعتماد ذرائع نے بتایا ہے کہ وزارت خارجہ میں اہم صلاح مشورے ہوتے رہے جن میں امریکہ اور پاکستان کے عسکری ذرائع نے شرکت کی۔ ان ذرائع کے مطابق پاکستان کے راستے افغانستان میں اتحادی فوجوں کے لئے سپلائی کی بحالی کے لئے پاکستان کے مطالبہ پر امریکہ معافی مانگنے پر تیار ہو گیا ہے تاہم امریکہ کے معافی نامہ کی زبان پر پاکستان کے تحفظات ہیں۔ پاکستان چاہتا ہے کہ واضح طور پر سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کی معافی مانگی جائے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق واشنگٹن اور اسلام آباد میں اس حوالے سے صلاح مشورہ جاری ہے اور توقع ہے آئندہ چوبیس گھنٹوں میں یہ معاملہ طے ہو جائے گا۔ دریں اثناءامریکہ پاکستان کے راستے افغانستان جانے والے کنٹینرز پر راہداری کی ادائیگی پر آمادہ ہے۔ توقع ہے کہ آج کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے اجلاس اور وفاقی کابینہ کے اجلاس تک سپلائی کی بحالی کا معاملہ طے کر لیا جائے گا۔ وزیراعظم راجہ اشرف نے صدر آصف علی زرداری سے طویل ملاقات کی جس میں ملکی سیاسی صورتحال پر غور ہوا۔ افغانستان میں اتحادی فوجوں کے لئے سپلائی روٹس کھولنے کے معاملے پر بھی صلاح مشورہ کیا گیا۔ ترجمان ایوان صدر کے مطابق صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے درمیان ملاقات میں سیاسی امور امن و امان کی صورتحال، بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے صدر کو کوئٹہ میں 15افراد کے قتل سے متعلق تحقیقات میں پیشرفت اور توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ صدر نے صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی کو یقینی بنائیں۔ اسلام آباد سے سٹاف رپورٹر کے مطابق نیٹو سپلائی کے حوالے سے امریکہ کا مذاکراتی وفد، پاکستان کی تجاویز کو واشنگٹن پہنچائے گا۔ ان تجاویز میں معافی مانگنے کا معاملہ شامل ہے، امریکی وفد نے پیشکش کی ہے کہ نیٹو سپلائی بحال ہونے کی صورت میں کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں پاکستان کو واجب الادا 2.5 ارب ڈالر میں سے 1.5 ارب ڈالر فوری طور پر ادا کر دیئے جائیں گے، باقیماندہ ایک ارب ڈالر کی رقم کی ادائیگی کا طریقہ کار مشورے سے طے کیا جائے گا۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق تکنیکی مالیاتی نوعیت کے تمام امور قریباً طے پا چکے ہیں اب دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی سطح پر فیصلوں کی ضرورت ہے جو یہ طے کریں گی کہ کس سطح پر معافی مانگی جائے۔ تجویز یہ ہے کہ کھلی معافی کی صورت میں امریکی وزیر خارجہ معافی مانگنے کا اعلان کر سکتی ہیں لیکن اگر معذرت کرنی ہے تو امریکی صدر خود سلالہ واقعہ پر امریکہ کی غلطی تسلیم کریں اور پاکستان سے معذرت کریں۔ امریکہ نیٹو سپلائی کا طویل المیعاد اور بلا تعطل ایسا معاہدہ چاہتا ہے جس میں پاکستان نیٹو کنٹینرز کی اپنے علاقے میں حفاظت کی ذمہ داری بھی قبول کرے۔ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ بلاتعطل رسد جاری کرنے کیلئے امریکہ کو ضمانت فراہم کرنا ہو گی یہ آئندہ سلالہ چیک پوسٹ پر حملے جیسے واقعات کا اعادہ نہیں ہو گا اور امریکہ یہ ضمانت فراہم کرنے کیلئے تیار نہیں۔ وفاقی وزارت خزانہ امریکہ کی طرف سے 1.5ارب ڈالر کی ادائیگی کی پیشکش پر بہت پُرجوش ہے اور نیٹو سپلائی کے قضیے کا فوری حل چاہتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن