اسلام آباد (جاوید صدیق) افغانستان میں اتحادی فوجوں کے لئے سپلائی کی بحالی کیلئے اسلام آباد میں اہم صلاح مشورے جاری رہے۔ نوائے وقت کو قابل اعتماد ذرائع نے بتایا ہے کہ وزارت خارجہ میں اہم صلاح مشورے ہوتے رہے جن میں امریکہ اور پاکستان کے عسکری ذرائع نے شرکت کی۔ ان ذرائع کے مطابق پاکستان کے راستے افغانستان میں اتحادی فوجوں کے لئے سپلائی کی بحالی کے لئے پاکستان کے مطالبہ پر امریکہ معافی مانگنے پر تیار ہو گیا ہے تاہم امریکہ کے معافی نامہ کی زبان پر پاکستان کے تحفظات ہیں۔ پاکستان چاہتا ہے کہ واضح طور پر سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کی معافی مانگی جائے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق واشنگٹن اور اسلام آباد میں اس حوالے سے صلاح مشورہ جاری ہے اور توقع ہے آئندہ چوبیس گھنٹوں میں یہ معاملہ طے ہو جائے گا۔ دریں اثناءامریکہ پاکستان کے راستے افغانستان جانے والے کنٹینرز پر راہداری کی ادائیگی پر آمادہ ہے۔ توقع ہے کہ آج کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے اجلاس اور وفاقی کابینہ کے اجلاس تک سپلائی کی بحالی کا معاملہ طے کر لیا جائے گا۔ وزیراعظم راجہ اشرف نے صدر آصف علی زرداری سے طویل ملاقات کی جس میں ملکی سیاسی صورتحال پر غور ہوا۔ افغانستان میں اتحادی فوجوں کے لئے سپلائی روٹس کھولنے کے معاملے پر بھی صلاح مشورہ کیا گیا۔ ترجمان ایوان صدر کے مطابق صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے درمیان ملاقات میں سیاسی امور امن و امان کی صورتحال، بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے صدر کو کوئٹہ میں 15افراد کے قتل سے متعلق تحقیقات میں پیشرفت اور توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ صدر نے صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی کو یقینی بنائیں۔ اسلام آباد سے سٹاف رپورٹر کے مطابق نیٹو سپلائی کے حوالے سے امریکہ کا مذاکراتی وفد، پاکستان کی تجاویز کو واشنگٹن پہنچائے گا۔ ان تجاویز میں معافی مانگنے کا معاملہ شامل ہے، امریکی وفد نے پیشکش کی ہے کہ نیٹو سپلائی بحال ہونے کی صورت میں کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں پاکستان کو واجب الادا 2.5 ارب ڈالر میں سے 1.5 ارب ڈالر فوری طور پر ادا کر دیئے جائیں گے، باقیماندہ ایک ارب ڈالر کی رقم کی ادائیگی کا طریقہ کار مشورے سے طے کیا جائے گا۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق تکنیکی مالیاتی نوعیت کے تمام امور قریباً طے پا چکے ہیں اب دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی سطح پر فیصلوں کی ضرورت ہے جو یہ طے کریں گی کہ کس سطح پر معافی مانگی جائے۔ تجویز یہ ہے کہ کھلی معافی کی صورت میں امریکی وزیر خارجہ معافی مانگنے کا اعلان کر سکتی ہیں لیکن اگر معذرت کرنی ہے تو امریکی صدر خود سلالہ واقعہ پر امریکہ کی غلطی تسلیم کریں اور پاکستان سے معذرت کریں۔ امریکہ نیٹو سپلائی کا طویل المیعاد اور بلا تعطل ایسا معاہدہ چاہتا ہے جس میں پاکستان نیٹو کنٹینرز کی اپنے علاقے میں حفاظت کی ذمہ داری بھی قبول کرے۔ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ بلاتعطل رسد جاری کرنے کیلئے امریکہ کو ضمانت فراہم کرنا ہو گی یہ آئندہ سلالہ چیک پوسٹ پر حملے جیسے واقعات کا اعادہ نہیں ہو گا اور امریکہ یہ ضمانت فراہم کرنے کیلئے تیار نہیں۔ وفاقی وزارت خزانہ امریکہ کی طرف سے 1.5ارب ڈالر کی ادائیگی کی پیشکش پر بہت پُرجوش ہے اور نیٹو سپلائی کے قضیے کا فوری حل چاہتی ہے۔
زرداری انگلینڈ کا دورہ مختصر کر کے واپس‘ وزیراعظم سے ملاقات میں سپلائی روٹس کھولنے پر مشورہ‘ نیٹو سپلائی کی بحالی کے لئے پرامید ہیں: راسموسین
Jul 03, 2012
اسلام آباد (جاوید صدیق) افغانستان میں اتحادی فوجوں کے لئے سپلائی کی بحالی کیلئے اسلام آباد میں اہم صلاح مشورے جاری رہے۔ نوائے وقت کو قابل اعتماد ذرائع نے بتایا ہے کہ وزارت خارجہ میں اہم صلاح مشورے ہوتے رہے جن میں امریکہ اور پاکستان کے عسکری ذرائع نے شرکت کی۔ ان ذرائع کے مطابق پاکستان کے راستے افغانستان میں اتحادی فوجوں کے لئے سپلائی کی بحالی کے لئے پاکستان کے مطالبہ پر امریکہ معافی مانگنے پر تیار ہو گیا ہے تاہم امریکہ کے معافی نامہ کی زبان پر پاکستان کے تحفظات ہیں۔ پاکستان چاہتا ہے کہ واضح طور پر سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کی معافی مانگی جائے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق واشنگٹن اور اسلام آباد میں اس حوالے سے صلاح مشورہ جاری ہے اور توقع ہے آئندہ چوبیس گھنٹوں میں یہ معاملہ طے ہو جائے گا۔ دریں اثناءامریکہ پاکستان کے راستے افغانستان جانے والے کنٹینرز پر راہداری کی ادائیگی پر آمادہ ہے۔ توقع ہے کہ آج کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے اجلاس اور وفاقی کابینہ کے اجلاس تک سپلائی کی بحالی کا معاملہ طے کر لیا جائے گا۔ وزیراعظم راجہ اشرف نے صدر آصف علی زرداری سے طویل ملاقات کی جس میں ملکی سیاسی صورتحال پر غور ہوا۔ افغانستان میں اتحادی فوجوں کے لئے سپلائی روٹس کھولنے کے معاملے پر بھی صلاح مشورہ کیا گیا۔ ترجمان ایوان صدر کے مطابق صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے درمیان ملاقات میں سیاسی امور امن و امان کی صورتحال، بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے صدر کو کوئٹہ میں 15افراد کے قتل سے متعلق تحقیقات میں پیشرفت اور توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ صدر نے صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی کو یقینی بنائیں۔ اسلام آباد سے سٹاف رپورٹر کے مطابق نیٹو سپلائی کے حوالے سے امریکہ کا مذاکراتی وفد، پاکستان کی تجاویز کو واشنگٹن پہنچائے گا۔ ان تجاویز میں معافی مانگنے کا معاملہ شامل ہے، امریکی وفد نے پیشکش کی ہے کہ نیٹو سپلائی بحال ہونے کی صورت میں کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں پاکستان کو واجب الادا 2.5 ارب ڈالر میں سے 1.5 ارب ڈالر فوری طور پر ادا کر دیئے جائیں گے، باقیماندہ ایک ارب ڈالر کی رقم کی ادائیگی کا طریقہ کار مشورے سے طے کیا جائے گا۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق تکنیکی مالیاتی نوعیت کے تمام امور قریباً طے پا چکے ہیں اب دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی سطح پر فیصلوں کی ضرورت ہے جو یہ طے کریں گی کہ کس سطح پر معافی مانگی جائے۔ تجویز یہ ہے کہ کھلی معافی کی صورت میں امریکی وزیر خارجہ معافی مانگنے کا اعلان کر سکتی ہیں لیکن اگر معذرت کرنی ہے تو امریکی صدر خود سلالہ واقعہ پر امریکہ کی غلطی تسلیم کریں اور پاکستان سے معذرت کریں۔ امریکہ نیٹو سپلائی کا طویل المیعاد اور بلا تعطل ایسا معاہدہ چاہتا ہے جس میں پاکستان نیٹو کنٹینرز کی اپنے علاقے میں حفاظت کی ذمہ داری بھی قبول کرے۔ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ بلاتعطل رسد جاری کرنے کیلئے امریکہ کو ضمانت فراہم کرنا ہو گی یہ آئندہ سلالہ چیک پوسٹ پر حملے جیسے واقعات کا اعادہ نہیں ہو گا اور امریکہ یہ ضمانت فراہم کرنے کیلئے تیار نہیں۔ وفاقی وزارت خزانہ امریکہ کی طرف سے 1.5ارب ڈالر کی ادائیگی کی پیشکش پر بہت پُرجوش ہے اور نیٹو سپلائی کے قضیے کا فوری حل چاہتی ہے۔