بے لاگ احتساب کی ضرورت

جمہوریت کا ایک اہم مرحلہ انجام پذیر ہوا، مسلم لیگ ن والا دھڑا مسند وزارت تک جا پہنچا ۔ اس کی قیادت کے ارادے نیک اور حوصلے بلند ہیں، وقت تھوڑا ہے اور کام بہت کرنے والا ہے۔ گزشتہ حکومت کے پانچ سال کا نہایت بدبودار ملبہ صاف کرنا ہے۔ وسائل کی کمیابی نے کام کو اور بھی کٹھن بنا دیا ہے۔یہ پانچ سال ملکی وسائل کی چوری چکاری اور بے رحمی اور بے دریغ خرچ اور دولت لٹانے کا وقت تھا۔ جب عوام کے گھروں میں چولہے سرد پڑ گئے۔ روٹی کے نوالہ کا حصول مشکل ہو گیا۔ تن ڈھانپنا دوبھر ہو گیا۔ زندگی ارزاں ہو گئی قانون کی دھجیاں اڑ گئیں۔ جرم عام ہو گیا اور روزمرہ کا معمول بن گیا۔ ملکی معیشت کی تباہی میں PPP حکومت کا MQM اور ANP نے بھرپور ساتھ دیا۔یہ جنرل مشرف کے درو حکومت کی مطلق العنانی کے دور کی توسیع اور NRO سے مستفید ہونے کا دورانیہ تھا قوم کو اندھیروں کے علاوہ کچھ نہ ملا۔کام کا حجم بہت زیادہ اور لوگوں کی توقعات کے پیش نظر جلد اصلاحی اقدامات کے تقاضے ہیں۔ بجلی کا بحران فوری تدارک کا طلب گار ہے کچھ بہتری انتظامی اقدامات سے ممکن ہے ۔بل نادہندگان اور بجلی چوروں سے سختی سے نپٹنے سے جلد بہتری ممکن ہے۔ IPPs کوتیل کے لئے وسائل مہیا کرکے پوری پیداواری صلاحیت حاصل کی جا سکتی ہے۔ اسی طرح گیس کی کاروں کی بجائے کارخانے چلانے کیلئے فراہمی ترجیحی اقدام کی متقاضی ہے۔ فیصل آباد میں حالیہ ہنگامے حکومت کی بے حسی کی نشاندہی کرتے ہیں۔تباہ شدہ قومی اداروں کی صحت اور مالی بحالی کیلئے فوری اقدامات نہایت ضروری ہیں۔ اچھی شہرت والے اور تعمیری صلاحیتوں کے حامل اور تجربہ کار ایماندار اس کام پر لگائے جائیں ۔ انصاف کے محکمہ میں بھی درستگی کی شدید ضرورت ہے۔انتظامی امور میں بدعنوانی احتساب کے عمل کے کمزور یا ناپید ہونے کی وجہ سے ہے۔ عبرت ناک سزائیں، ایماندار اور تجربہ کار اشخاص کے ذریعے تحقیقات اور چوریوں کی نشاندہی اچھی کارکردگی کی ضمانت ہے۔ NAB جیسے ادارے کا سربراہ نہایت اچھی شہرت کا حامل تجربہ کار اور بلاخوف انصاف کرنیوالا شخص ہونا چاہئے۔ فوری طور پر لیفٹیننٹ جنرل (ر) شاہد عزیز اس کام کیلئے موزوں ترین انتخاب نظر آتے ہیں ان کی کارکردگی بطور سربراہ NAB قابل تعریف تھی ۔ احتساب کا عمل نہایت شفاف اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے والا ہونا چاہئے جیسا حضرت عمر کے دور خلافت تھا۔ ہر مجرم کو عبرت ناک سزا ملنی چاہئے۔ ایک نہایت اہم کام قومی سطح پر ان نفرتوں کو مٹانا ہے جو چھوٹے ذہن والے سیاستدانوں نے ملک میں مختلف دھڑوں کے درمیان پیدا کی ہوئی ہیں۔ ان میں سرفہرست ANP ہے۔ خان غفار خان تو سرحدی گاندھی کہلاتے تھے اور انہوں نے پاک سرزمین پر دفن ہونا بھی گوارہ نہ کیا اور انکے پیروکار ملک میں نفرتیں پھیلا کر پٹھان غیور بھائیوں کو گمراہ کرکے قومی اسمبلی تک پہنچ گئے اور زرداری کے حکومتی ساتھی بن گئے پانی کا ہتھیار ہندوستان ہمارے خلاف استعمال کر رہا ہے اور ہمارے حصے کے دریاﺅں پربند بنا کر پانی کی فراہمی میں کمی کر رہا ہے۔ ANP بھی پانی کا ہتھیار استعمال کر رہی ہے اور کالاباغ ڈیم کا راستہ روکے کھڑی ہے۔دوسری نفرتوں کی بنیاد پر ابھرنے والی جماعت MQM ہے جن کے اکابرین اسی ملک میں پیدا ہو کر تعلیم حاصل کرکے اور خوشحال ہو کر اپنے آپ کو مہاجر کہتے ہیں۔ ان کو جبر اورتشدد سے لیس طریقوں سے ان کے اپنے اراکین خود بھی محفوظ نہیں۔تیسری جماعت جو نفرتوں کے فروغ کے کاروبار میں ملوث ہے وہ PPP بذات خود ہے جو کہ سندھ میں نفرتوں کا پھیلاﺅ سیاسی مصلحتوں کی بنا پر جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کی ایک اور وجہ سندھ کے وڈیرا نظام کا تحفظ بھی ہے۔میاں صاحب کو ان تمام جماعتوں اور ان کے ہتھکنڈوں سے بچنا ہو گا اور تمام لوگوں کو یقین دلانا ہوگا کہ ہم سب برابر اور بھائی ہیں۔ سب ایک قوم اور پاکستانی ہیں۔ پاکستان ایک واحدانیت ہے صوبائی حدود صرف انتظامی امور کیلئے ہیں، ان کا نظریاتی حدود سے کوئی تعلق نہیں، یہ کام بھی فوراً شروع کرنا چاہئے۔

ای پیپر دی نیشن