خودکش حملے حرام، غیر ملکی مہمانوں کا قتل بدترین جرم ہے: 50 مفتیوں کا فتویٰ

Jul 03, 2013

لاہور (خصوصی نامہ نگار) سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کی اپیل پر سنی اتحاد کونسل سے وابستہ 50 مفتیوں نے کوئٹہ، پشاور اور نانگا پربت میں دہشت گردی کے تازہ واقعات کے تناظر میں خودکش حملوں، قتل ناحق، بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف اجتماعی فتویٰ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اسلام میں خودکش حملے حرام، قتل شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ اور غیرملکی مہمانوں کو ہلاک کرنا بدترین جرم ہے۔ مسجدوں، مزاروں، ہسپتالوں، جنازوں، تعلیمی اداروں، مارکیٹوں اور سکیورٹی فورسز پر حملے جہاد نہیں فساد ہیں۔ بے گناہ طالبات، غیرملکی کوہ پیماﺅں اور بے گناہ انسانوں کا خون بہانے والے اسلام کے سپاہی نہیں، دہشت گرد فساد فی الارض کے مجرم اور جنت میں نہیں جائینگے۔ حکومت کی اسلام مخالف اور غلط پالیسیوں کی سزا بے گناہ شہریوں کو دینا خلافِ اسلام ہے، امریکہ کے خلاف جہاد کا اصل میدان پاکستان نہیں افغانستان ہے۔ پاکستان میں فساد برپا کرنے والے عہد حاضر کے خوارج ہیں جو مسلمانوں کے قتل کو جائز اور اموال کو حلال قرار دیتے ہیں، ڈرون حملے عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور امریکہ کا ظالمانہ فعل ہیں،انہیں رکوانا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن ڈرون حملوں کو پاکستان میں دہشت گردی کا جواز بنانا گمراہ کن سوچ ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ میں جاں بحق ہونیوالے فوجی، پولیس اہلکار اور دوسرے افراد شہید اور قوم کے ہیرو ہیں۔ فتوی میں حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ امریکہ کے ساتھ تحریری و زبانی معاہدے ختم کرے، امریکہ نواز خارجہ پالیسی تبدیل کی جائے اور امریکی جنگ سے علیحدگی اختیار کی جائے۔ فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ اقامت دین کے نام پر انتہاپسندی، نفرت و تعصب، اتراق و انتشار، جبر و تشدد اور ظلم و جبر کا راستہ اختیار کرنے والوں کا دعویٰ اسلام قبول نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستانی طالبان اسلامی جہاد کی شرائط، ضابطوں اور اسلام کی تعلیمات کو پامال کر رہے ہیں۔ اسلام جنگ کے دوران بھی عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کی حفاظت کا درس دیتا ہے اور جانوروں اور درختوں کو بھی نقصان نہ پہنچانے کی ہدایت کرتا ہے۔اسلام اس امر کی اجازت نہیں دیتا کہ پرامن شہریوں کو دوسرے ظالم افراد کے ظلم کے بدلے سزا دی جائے۔فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ ریاست کی رِٹ اور اتھارٹی کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں اور کھلے عام اسلحہ لہرا کر ریاست کے خلاف اعلانِ جنگ کر چکے ہیں ایسے لوگوں سے مذاکرات کرنے کی بجائے ان کے خلاف ایکشن کیا جائے جب تک وہ ہتھیار پھینکنے پر رضامند نہ ہو جائیں۔ تمام ائمہ کرام اس بات پر متفق ہیں کہ جب کوئی مسلح گروہ کسی خودساختہ تاویل کی بنیاد پر مسلم حکومت کی رِٹ سے نکل جائے تو اس کے ساتھ جنگ کرنا مباح ہے اس لیے حکومت وقت پر لازم ہے کہ وہ ریاست کے باغیوں کے خلاف جنگ کرے۔ وزیراعظم پاکستان کی سلامتی کے دشمن دہشت گردوں کے خلاف جہاد کا اعلان کریں اور پوری قوم اس جہاد میں شریک ہو، اگر دہشت گردی کے ناسور کا سر نہ کچلا گیا تو ملکی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔ فتویٰ میں علماءسے اپیل کی گئی ہے کہ حقیقی علماءخطباتِ جمعہ میں اسلام کا حقیقی فلسفہ¿ جہاد اور جہاد کی شرائط شد و مد سے بیان کریں۔تمام سرکاری سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ کی بھی سکروٹنی کی جائے اور ایسے انتہاپسند اساتذہ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے جو جہاد کے نام پر نوجوان ذہنوں کو دہشت گردی کی طرف موڑ رہے ہیں نیز حکومت انتہاپسندی، دہشت گردی اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مواد پر مبنی کتابوں، رسالوں، کیسٹوں اور سی ڈیز کو ضبط کرے اور ان کی خریدوفروخت پر پابندی عائد کرے۔ گرفتار دہشت گردوں کو سزائیں دینے کے لیے عدلیہ اور حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور دہشت گردوں کی بیرونی امداد کو روکا جائے۔ فتویٰ جاری کرنے والے مفتیوں میں علامہ محمد شریف رضوی، مفتی محمد اکبر رضوی، مفتی محمد سعید رضوی، مفتی محمد عمران حنفی، مفتی محمد حسیب قادری، علامہ نواز بشیر جلالی، علامہ پیر اطہر القادری، علامہ صاحبزادہ محمد داﺅد رضوی، علامہ حامد سرفراز قادری، مفتی محمد یونس رضوی، علامہ ذوالفقار مصطفی ہاشمی، مولانا محمد اعظم نعیمی، مفتی محمد رمضان جامی، مفتی محمد کریم خان، علامہ فدا حسین شاہ، مفتی محمد فاروق قادری، مفتی ظفر جبار چشتی، علامہ شمس الدین بخاری، مولانا محمد علی نقشبندی، علامہ محمد سلیم ہمدمی، سیّد صابر گردیزی، علامہ ضیاءالمصطفیٰ حقانی، مفتی مسعود الرحمن، علامہ صاحبزادہ عمار سعید، علامہ پیر اقبال شاہ، مولانا صداقت اعوان، سیّد محمد شاہ ہمدانی، مفتی غلام مجتبیٰ غفوری، اکرام اللہ جنیدی، مفتی عبدالحق دریائی، مفتی عبدالعزیز، مولانا محمد اکبر نقشبندی، مفتی محمد حسین صدیقی، علامہ باغ علی رضوی، مولانا محمد عبداللہ چشتی، مفتی محمد شعیب منیر رضوی، مولانا حافظ محمد یعقوب فریدی، علامہ محمد آصف رضا قادری، مفتی محمد حبیب رضا قادری، مفتی محمد اظہر سعید رضوی، مولانا قاری مختار احمد صدیقی، علامہ منظور عالم سیالوی، علامہ فیصل عزیزی، علامہ محمد اشرف گورمانی، مولانا قاری فیض بخش رضوی، علامہ مفتی شمس الزمان، علامہ سیّد صالح محمد شاہ، مولانا حافظ محمد اکبر جتوئی اور دیگر شامل ہیں۔

مزیدخبریں