پاکستان آنیوالے 40 فیصد افغانیوں کے پاس جعلی شناختی کارڈ ہوتے ہیں: جسٹس دوست محمد

پشاور (اے پی اے) کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ بلاک کرنے کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا ہے روزانہ سینکڑوں افغانی طورخم بارڈر سے پاکستان داخل ہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس قیصر رشید پر مشتمل دو رکنی بنچ نے شناختی کارڈ بلاک کرنے کے حوالے سے رٹ کی سماعت کی۔ درخواستگزار کا موقف تھا ان کے خاندان کے لوگوں کے کارڈ بنے ہیں تاہم انہیں نامعلوم وجوہات کی بناءپر بلاک کر دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ایسے حالات میں جب روزانہ سینکڑوں افغانی طورخم کراس کر کے آ رہے ہیں، عدالت اس حوالے سے کوئی احکامات نہیں دے سکتی۔ دو رکنی بنچ نے متعلقہ شخص کی شکایت ایک ماہ میں حل کرنے کے احکامات جاری کردئیے۔ نیشن رپورٹ کے مطابق جسٹس دوست محمد خان نے سماعت کے دوران مزید کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ افغانستان سے آنیوالے 40 فیصد افغانیوں کے پاس پاکستان کے غیرقانونی کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ ہوتے ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...