35پنکچر اور یاران نکتہ داں

پنجاب کے سابق نگراں وزیراعلیٰ نجم سیٹھی کے حالیہ الیکشن میں لگائے گئے مبینہ ”35پنکچروں“ کے پس منظر میں جب عمران خان نے بہاولپور والے جلسے میں حکومت کو للکارا تو ردعمل میں حکومت کی زبان، کان اور آنکھ کا درجہ رکھنے والے وزیر اطلاعات پرویز رشید کی شاید زبان پھسل گئی اور ان سے اپنے مخصوص ”پولے پولے“ انداز میں ایک اچھا خاصا ”معنی خیز“ سا جملہ سرزد ہو گیا کہ ”ہم نے پنکچر لگوانے ہوتے تو روالپنڈی میں پہلے عمران خان اور انکی پارٹی کی ” ٹیوب“ پھاڑ دیتے۔ بظاہر بے ضرر لیکن انتہائی شریر اور نازک یہ جملہ اپنے اندر مطالب اور معنی ”نزاکت“ کو صرف ”یاران نکتہ داں“ ہی سمجھ سکتے ہیں اور انکے پاس اس ”جملہ ہائے ناگفتنی“ پر غور و فکر کا وافر سامان موجود ہے اور غالب امکان ہے کہ وہ اس حوالے سے تادیر مصروف عمل رہیں گے، میرے مہربان دوست اور خالصتاً تخلیقی کالم نگار اجمل نیازی مذکورہ وزیر کو ”وزیر شذیر“ کے نام سے پکارتے ہیں، اب امید واثق ہے کہ وہ ان کو ” وزیر شدید“ کے نام نامی اسم گرامی سے یاد کیا کرینگے، ویسے میرے محمدوح اجمل نیازی کے اپنے بیشتر جملے بھی نہ صرف تہہ دار ہوتے ہیں بلکہ مزے دار بھی، زیر بحث جملہ ، یاران نکتہ داں کو تو ” دعوت فکر“ دے ہی رہے ہیں لیکن اس میں پوشیدہ” مضمرات“ آبادی کے ”نصنف بہتر“کی بصیرت اور بصارت کو کسی آزمائش میں نہ ڈال پائینگے۔ تاوقت کہ انہیں کسی کی”راہبری“ میسر نہ ہو اور یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ اس جملے کی ” زد“ میں آنیوالی پارٹی کا کوئی رکن قومی اسمبلی تحریک استحقاق لے آئے اور ”سب“ مل جل کر اس پر بحث کریں۔ ”بحث “ میں حصہ تو شاید صرف مرد حضرات ہی لیں اسی لئے خواتین اراکین کو غالباً مکمل ”ابلاغ“ نہ ہو پائے گا، باوجود اسکے کہ ان میں سے کئی خواتین”مردنما“ بھی ہیں، ایسی ہی ایک خاتون شاعرہ کے بارے میں بے مثال شاعر منیر نیازی نے کہا تھا کہ اس عفیفہ (اب ضیعغہ) سے دوسری خواتین کو پردہ کروانا لازم ہے۔ وزیر یا تدبیر کے دفاع میں بھی کچھ نہ کچھ تو ضرور کہا جا سکتا ہے، مثلاً یہ جملہ علامتی بھی ہو سکتا ہے اور ملامتی بھی لیکن سلامتی بہرحال اسی میں سے تلاش کرنا دارد ہے۔ ہمارے بہت سے اہل دل اور صاحب نظر بھی علامتی اور ملامتی جملے ادا کرتے رہے ہیں تا ہم انکے علامتی اور ملامتی جملوں میں سلامتی ہی ہوتی تھی بلکہ سلامتی ہی سلامتی ہوتی تھی اہل دل اور صاحب نظر حضرات کو خلق خدا پہنچے ہوئے بزرگوں کے نام سے موسوم کرتی ہے لوگ پرویز رشید کو بزرگ نہیں تو جواں سال بزرگ تو کہہ سکتے ہیں اور مذکورہ جملہ ادا کرتے ہوئے وہ بھی غالباً کہیں ”پہنچے“ ہوئے تھے لیکن شاید کہیں ”اور“ اس ایک جملے سے گیان دھیان کسی کسی جانب جا نکلتا ہے اسی کا پوری طرح احاطہ کرنا ممکن نہیں۔ متذکرہ ”جملہ ہائے معترضہ“ اور سخن ہائے ناگفتی کی بنیاد نجم سیٹھی کے 35مبینہ پنکچر بنے ” جنکے بارے میں واقفان حال کا ماننا ہے کہ ایسا ہوا ہے جبکہ دور کی کوڑی لانے والے خبر لائے ہیں کہ پوری ’ ٹیوب ” تبدیل ہوتی ہے؟

ای پیپر دی نیشن