امریکہ آزاد ممالک کی جاسوسی سے گریز کرے

Jul 03, 2014

اداریہ

امریکی میڈیا نے تازہ انکشاف کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی فارن انٹیلی جنس سرویلنس ایکٹ کورٹ نے این ایس اے کو پاکستان کی پیپلز پارٹی سمیت 6سیاسی جماعتوں اور 143 ممالک کی حکومتوں کی جاسوسی کا اختیار دے رکھا ہے۔
امریکہ کو واٹر گیٹ سکینڈل سے سبق سیکھنا چاہئیے تھا جس کی زد میں آ کر امریکی صدر نکسن کو اقتدار سے ہاتھ دھونے پڑے تھے۔ امریکہ نے دوہرا معیار  اپنا رکھا ہے امریکہ میں اگر کسی سیاسی جماعت کی جاسوسی کی جائے تو وہ قابل جرم ہے لیکن امریکہ دوسرے ممالک کی جاسوسی کرے تو اسے کوئی پوچھتا نہیں خفیہ دستاویزات کیمطابق امریکہ نے پاکستان پیپلز پارٹی سمیت 6 سیاسی جماعتوں اور 143 ملکوں کی جاسوسی کرنے کیلئے سکیورٹی ایجنسی کو اجازت دے رکھی ہے عالمی اداروں کی بھی جاسوسی کی جا رہی ہے امریکہ اپنی سکیورٹی ایجنسی کو اتنا کھلا مت چھوڑے بلکہ دنیا میں دیگر ممالک کو بھی اپنے معاملات چلانے کا حق دے۔ روس میں پناہ لینے والے جاسوس ایڈورڈ سنوڈن کے انکشاف کے بعد تو متاثرہ ممالک اور متاثرہ سیاسی جماعتوں کو عالمی عدالت انصاف کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہئیے اور اپنے حقوق کی جنگ لڑنی چاہئیے اگر ان ممالک نے اب  امریکہ کیخلاف کوئی راست اقدام نہ کیا تو پھر انکی خفیہ معلومات امریکہ تک پہنچ جائیں گی اور امریکہ ان معلومات کی بنا پر نہ صرف انہیں بلیک میل کریگا بلکہ نقصان بھی پہنچا سکتا ہے امریکہ بھی واٹر گیٹ سکینڈل سے سبق سیکھے اور دیگر ممالک کو بھی آزاد نقل و حرکت کا حق دے۔

مزیدخبریں