مقبوضہ کشمیر: کالے قوانین کے تحت 43 ہزار کشمیریوں کو شہید کیا گیا‘ 2730 گمنام قبروں کی نشاندہی ہوئی: ایمنسٹی

سری نگر ( اے این این ) مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین کو نافذ ہوئے25 برس بیت گئے43 ہزار افراد کو شہید کیا گیا۔ سکیورٹی فورسز نے ان قوانین کی آڑ میں ہزاروں افراد کو گرفتار کیا، 120پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا، شمالی کشمیر کے تین اضلاع میں 2730 گمنام قبروں کی نشاندہی ہوئی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کی مزید تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے ریاست میں آرمڈ فورسزسپیشل پاور ایکٹ کی فوری واپسی اوراب تک انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے پیش آئے تمام واقعات کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات عمل میں لانے کی سفارش کی ہے۔ رپورٹ میں اب تک عمل میں لائی گئی ہر طرح کی تحقیقات کو منظر عام پر لانے، ایسے واقعات میں ملوث افسران اور اہلکاروں کو واپس بلانے اور فورسز کو انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیار کی تربیت فراہم کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔رپورٹ میں سرکاری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ریاست میںکالے قوانین کے25برسوں کے دوران43ہزار افراد شہید ہوئے جن میں قریباً17ہزار عام شہری بھی شامل ہیں جو فورسز اور مسلح گروپوں کے ہاتھوں مارے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال2014میں ریاستی محکمہ داخلہ کی طرف سے حق اطلاع سے متعلق قانون کے تحت دی گئی درخواست کے جواب میں 1988سے مجموعی طور16392افراد کو پی ایس اے کے تحت نظر بند کرنے کا اعتراف کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کارکن مجموعی ہلاکتوں کی تعداد کو سرکاری اعداد وشمار سے دو گنا زیادہ بتاتے ہیں، صرف ایمنسٹی نے نوے کی دہائی کے وسط میں فورسز کے ہاتھوں تشدد اور حراستی ہلاکتوں سے متعلق800سے زائد واقعات ریکارڈ کئے ہیں جبکہ1989اور2013کے درمیان مجموعی طور ماورائے عدالت ہلاکتوں اور حراستی گمشدگی کے سینکڑوں واقعات پیش آئے۔ ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ فوج آج تک ریاست میں تعینات اپنے اہلکاروں کی تعداد ظاہر کرنے سے انکار کرتی آئی ہے جبکہ ماہرین کے مطابق ریاست میں6لاکھ سے زیادہ فوجی تعینات ہیں۔

ای پیپر دی نیشن