اتوار‘ 27 رمضان المبارک1437ھ‘ 3 جولائی 2016ء

مریم کے پروٹوکول کی گاڑی نے ٹکر مار دی: بہن عمران خان، پروٹوکول عملہ صدر آزاد کشمیر کا نکلا
بڑوں نے اسی لئے زیادہ جذباتی ہونے سے منع کیاہے۔ غصہ، نفرت اور ناراضگی اپنی جگہ مگر ان منفی رویوں کو سر پر چڑھا لینا، دل میں بسا لینا کہاں کی دانشمندی ہے۔ اب مریم نواز سے ڈاکٹر عظمیٰ خان کو اس بات پر غصہ ہے کہ وہ شریف فیملی سے تعلق رکھتی ہیں یا نواز شریف کی صاحبزادی ہیں تو اس کا موقع بے موقع اظہار کا یہ طریقہ کار غلط ہے۔ بے شک انکے بھائی عمران خان کی شریف فیملی سے سیاسی جنگ چل رہی ہے مگر سیاست کو سیاست ہی رہنے دینا بہتر ہے۔ گزشتہ روز ڈاکٹر عظمیٰ کی گاڑی کو کسی پروٹوکول والے عملے کی گاڑی نے ٹکر مار دی، بس قیامت برپا ہوگئی۔ میڈیا والے ویسے ہی ہلچل مچانے پر زیادہ زور دیتے ہیں سو آگ خوب بھڑکائی گئی۔ ڈاکٹر عظمیٰ نے فوری طور پروٹوکول عملے کو مریم نواز کا عملہ قرار دیا اور گارڈز کی طرف سے اپنے اہل خانہ پر بندوقیں تان لینے کا قصہ بھی سنا ڈالا۔ جواب آں غزل کے طور پر مریم نواز نے کہا کہ وہ اس وقت اسلام آباد میں تھیں، جھوٹ بولنے والے رمضان میں تو شرم کریں۔ عمران خان کیوں چپ رہتے وہ بھی خوامخواہ بول پڑے۔ مریم کیا شہزادی ہے جو اس طرح پروٹوکول دیا جارہا ہے۔ ایسے بے تکے بیان کی بھلا انہیں ضرورت ہی کیا تھی۔ پھر کیا تھا طرحی مشاعرہ شروع ہوگیا۔ ابھی طرح طرح کے رنگ برنگے بیانات جاری تھے کہ پتہ چلا یہ پروٹوکول عملہ صدر آزاد کشمیر کا تھا۔ آسان لفظوں میں عید کے بعد عمران کے نئے بننے والے احتجاجی دھرنے میں شامل باجا دوست بلاول کی پارٹی والوں کا عملہ تھا۔ یوں کھودا پہاڑ اورنکلا چوہا مگر جگ ہنسائی سب سے زیادہ خان صاحب کی ہوئی۔
٭....٭....٭....٭
نیب نے شرمیلا فاروقی کی سرکاری عہدے پر نااہلی کیلئے حکومت سندھ کو خط لکھ دیا۔
سٹیل ملز کیس میں گھر والوں سمیت 21 سال کیلئے نااہل قرار پانے والی شرمیلا جی تو پیپلز پارٹی کی آن بان شان ہیں۔ مگر اب نیب والوں نے جنہیں ویسے ہی اچھے اور معصوم لوگوں سے چڑ ہے، حکومت سندھ کو خط لکھا کہ شرمیلا جی کو کس کھاتے میں سرکاری عہدہ اور پروٹوکول دیا جارہا ہے۔ وہ تو کرپشن کیس میں سزا یافتہ ہونے کے باعث کسی بھی سرکاری عہدے کیلئے نااہل ہیں۔ اب سندھ حکومت کی تو مت پہلے ہی حزب اختلاف والوں نے صوبائی اسمبلی میں شورو غوغا کرکے اور واپڈا کے چیئرمین نے کالاباغ ڈیم کی حمایت کرکے ماری ہوئی ہے اور انہیں بیٹھے بٹھائے نیب نے اور پریشان کرنا شروع کردیا ہے۔ اب مارے شرمساری کے حکومت سندھ کر بھی کیا سکتی ہے۔ وہ کس کس کو سرکاری عہدوں سے علیحدہ کرے۔ یہاں تو ہر سیر پر سوا سیر بیٹھا ہے، ایک نہلا ہے تو دوسرا دہلہ ہے۔ اب شرمیلا جی دیکھتے ہیں شرماتی لجاتی اس مسئلہ پر کیا مو¿قف اختیار کرتی ہیں۔ ویسے ایک بات ضرور ہے، آخر نیب کو 16 سال بعد یہ کیسے یاد آگیا۔ جب کرپٹ لوگ ہر طرف دندناتے پھر رہے ہوں تو ایک شرمیلا سے جان چھڑانا کیا حیثیت رکھتا ہے۔ مزہ توتب ہے جب کسی بھی قسم کی کرپشن میں ملوث افراد کیخلاف بلاتفریق کارروائی ہو۔
٭....٭....٭....٭
عید کے بعد کنٹینر پر نہیں چڑھوں گا۔ فضل الرحمن
یہ غلط فہمی کس کو ہوئی تھی کہ عید کے بعد مولانا بھی بلاول، عمران خان اور طاہر القادری کے پہلو میں کنٹینر پر تشریف فرما ہونگے۔ جب انکو حکومت سے کوئی شکایت نہیں، میاں نواز شریف سے کوئی شکوہ نہیں تو انہیں کیا پڑی ہے کہ وہ دوسرے کے غم میں ہلکان ہوں۔ حکومت سے گلہ شکوہ تو پی پی پی اور پی ٹی آئی کو ہے جو شیخ رشید کی سنگت میں کنٹینر سجانے کی سوچ رہے ہیں۔ ویسے بات مولانا نے پتے کی کی ہے کہ کنٹینر مال مویشیوں کےلئے ہوتا ہے، انسانوں کیلئے نہیں۔ مولانا کی اس ضرب کاری پر دیکھتے ہیں لاکھوں پہ بھاری کے فرزند ارجمند بلاول زرداری کیا ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ قیاس یہی ہے کہ وہ چپ رہیں گے کیونکہ مولانا انکے والد کے بھی 5 برس سیاسی حلیف رہے ہیں اور ان کا سارا حدود اربع جانتے ہیں۔ عمران خان ویسے ہی مولانا پر برستے رہتے ہیں۔ رہی بات مولانا طاہر القادری کی تو وہ شاید مولانا فضل الرحمن کے احترام میں کچھ کہنا مناسب نہیں سمجھتے کیونکہ جوابی حملے کا خوف رہتا ہے۔ رہ گئے شیخ جی تو ان کی ہر بات کا مولانا اسی انداز سے جواب دینے کا فن جانتے ہیں۔ معلوم نہیں وہ کونسے لوگ ہیں جو اس خوش گمانی میں مبتلا تھے کہ مولانا بھی حکومت کےخلاف کنٹینر پر ہونگے، انہیں تو پکڑ کر سرعام لٹکا دینا چاہئے۔ غلط فہمی کی بھی حد ہوتی ہے۔ بھلا جب تمام معاملات احسن طریقے سے چل رہے ہوں تو پھر مولانا کو کیا پڑی ہے کہ وہ کنٹینر پر چڑھیں۔
٭....٭....٭....٭
دوسری شادی کے وقت پہلی بیوی کے متعلق نہ بتانا جرم ہے: سپریم کورٹ
ہمارے ہاں تو یہ جرم بار بار کیا جاتا ہے۔ کیونکہ اگر کوئی دوسری شادی سے قبل کسی کو پہلی بیوی کے متعلق بتائے گا تو ا سکی دوسری شادی تو نہیں خانہ بربادی ضرور ہوگی اور وہ پہلی بیوی کے ساتھ بھی رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔ کوئی پہلی بیوی کو بتائے بنا دوسری شادی کرے تو یہ جرم تو ہے۔ مگر یہ ہمارے ہاں عام ہے۔ پہلی والی کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ میاں کب دوبارہ دولہا بنے ہیں۔ قانون تو ہمارے ہاں ہے کہ دوسری شادی کےلئے پہلی کی اجازت لی جائے مگر عمل اس پر ہوتا نہیں کیونکہ مولوی صاحب کہتے ہیں کہ اسکی ضرورت نہیں، چار شادیوں کی اجازت ہے۔ اب کون ان سے پوچھے کہ حضرت اجازت ہے، حکم تو نہیں۔ اور خود مولوی جی ساری زندگی ایک ہی زوجہ کے زوج بن کر رہتے ہیں۔ اسکے سامنے دوسری کا ذکر بھی گناہ سمجھتے ہیں۔ کرنا تو دُور کی بات اب معلوم نہیں یہ مولانا پر زوجہ کا خوف ہوتا ہے یا اثر مگر چار شادیوں کی وکالت وہ خوب کرتے ہیں جس سے دوسروں کے گھروں میں لڑائی چھڑی رہتی ہے۔ چوری چھپے کی دوسری شادی کا انجام بھی جلد سامنے آ جاتا ہے۔ جب دولہا میاں دونوں طرف سے پٹتے ہیں۔ ایسے مارکٹائی کے مناظر اکثر عوام الناس کی تفریح طبع کےلئے میڈیا پر چلتے رہتے ہیں اور شریف لوگ اس قسم کے حالات سے بچنے پر شکر بجا لاتے ہیں۔
٭....٭....٭....٭....٭....٭....٭

ای پیپر دی نیشن