ینگون (آن لائن +بی بی سی) میانمار میں بدھ انتہا پسندوں نے مسجد پر دھاوا بول دیا، نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، توڑ پھوڑ کے بعد مسجد کو شہید کر دیا اور آگ لگا دی۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق شمالی ریاست کیچن میں قیمتی پتھر کی کان کنی کے شہر ہاپا کنٹ کے دیہاتیوں نے مسجد پر حملہ کیا۔ اس دوران مسجد کے اندر موجود سامان کو آگ لگا دی جس سے کئی قرآن پاک بھی شہید ہوئے۔ حملہ آور لاٹھیاں، چاقو اور دوسرے ہتھیار اٹھائے ہوئے تھے۔ یہ بات سرکاری ملکیت خبررساں ایجنسی گلوبل نیو لائٹ آف میانمار نے بتائی ہے۔ واضح رہے کہ ہفتے میں کسی مسجد پر کیا جانے والا دوسرا حملہ ہے۔ انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی ایک ایلچی نے میانمار کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف ”اداراہ جاتی امتیاز“ کو ختم کرنے کو اپنی ترجیح بنائے۔ اقوام متحدہ نے نوبل انعام یافتہ آن سانگ سوچی کی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ میانمار میں مذہبی تشدد پر قابو پائے۔ اطلاعات کے مطابق مشتعل ہجوم نے مسجد پر پہرہ دینے والے پولیس اہلکاروں پر بھی حملہ کیا اور آگ لگانے کے بعد فائربریگیڈ کو بھی وہاں آنے سے روکے رکھا۔ مقامی پولیس افسر موئی لوان نے فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ”مسئلہ شروع ہونے کی وجہ یہ تھی کہ یہ مسجد بدھ مت کے ایک ندر (پگوڈا) کے قریب تعمیر کی گئی تھی جب بدھ مت کے ماننے والوں کو اس مسجد کا پتا چلا تو انہوں نے مسلمانوں سے اسے ختم کرنے کا مطالبہ کیا لیکن مسلمانوں نے مسجد کو گرانے سے انکار کر دیا۔ میانمار میں بدھ کے ماننے والوں اور مسلمانوں کے درمیان مذہبی اور نسلی کشیدگی 2012 میں شروع ہوئی تھی اور اس کی بڑی وجہ روہنگیا مسلمانوں اور بدھ مت کے ماننے والوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی ہے۔
مسجد حملہ