پاناماکیس، دارلحکومت میں اشرافیہ کے چائے خانوں، غر بیوں کے ڈھابوں پربحث جاری

Jul 03, 2017

اسلام آباد (خبر نگار خصو صی )وفاقی دارلحکومت میں اشرافیہ کے چائے خانوں، غر بیوں کے ڈھابوں پر چھٹی کے دن پاناماکیس بارے لوگوں کے در میان گر ما گرم بحث جاری رہی جبکہ سیاسی حلقے کہتے ہیں کہ اس تحقیقاتی عمل پر ہونے والی سیاست سے یہ معاملہ اب قانونی سے زیادہ سیاسی ہو چکا ہے۔تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ سامنے آنے سے سیاسی طور پر کوئی بڑا فرق نہیں پڑے گا۔ دونوں جماعتیں (مسلم لیگ ن، تحریک انصاف) کوئی اتنے زیادہ لوگوں کو سڑکوں پر نہیں لاہیں گے جس سے حالات خراب ہو جاہیں، اگر نواز شریف کی نااہلیت پر معاملہ جاتا ہے تو مسلم لیگ ن کو پلان بی یعنی کوئی عبوری طور پر امیدوار سامنے لانا پڑے گا،دوسری طرف عمران خان یہ سمجھتے ہیں کہ نواز شریف کے ہوتے ہوئے ان کی دال نہیں گلے گی۔"گزشتہ ماہ ہی وزیراعظم نواز شریف اور ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف بھی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے علیحدہ علیحدہ پیش ہو چکے ہیں اور ان دونوں کا موقف تھا کہ انھوں نے قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہوئے خود کو احتساب کے لیے پیش کیا۔وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کے غیرملکی اثاثوں اور مبینہ مالی بے ضابطگیوں کی سپریم کورٹ کے حکم پر تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا کام تقریباً آخری مرحلے میں پہنچ چکا ہے اور اس نے پیر سے بدھ تک وزیراعظم کے تینوں بچوں کو باری باری اپنے روبرو طلب کر رکھا ہے۔عدالت عظمیٰ نے اس ٹیم کو 60 روز میں تحقیقات مکمل کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی اور اس نے اپنا کام آٹھ مئی کو شروع کیا تھا۔ چھ رکنی ٹیم کو 10 جولائی تک یہ تحقیقات مکمل کر کے اپنی رپورٹ تیار کرنی ہے۔تحقیقاتی ٹیم کا کام شروع ہوتے ہی حکمران جماعت مسلم لیگ ن اور اس کی سب سے بڑی ناقد حزب مخالف کی پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے ایک دوسرے کے خلاف پہلے سے جاری الزام تراشیوں میں تیزی آ گئی تھی جو وقت کے ساتھ ساتھ شدت اختیار کر چکی ہے۔مسلم لیگ ن تحقیقاتی ٹیم کے طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مبینہ طور پر ماورائے قانون اقدام کرنے کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے تو تحریک انصاف حکومتی عہدیداروں کے اس عدم اعتماد کو مبینہ طور پر احتساب سے بچنے کا حربہ قرار دیتی ہے۔

مزیدخبریں