متحدہ مجلس عمل اسلامی، نظریاتی تشخص کے تحفظ کی جنگ لڑ رہی ہے: سراج الحق 

لاہور (خصوصی نامہ نگار )امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ پوری دنیا کی نظریں 25 جولائی کے الیکشن پر لگی ہوئی ہیں ۔ سی این این اور بی بی سی سمیت عالمی نشریاتی ادارے انتخابی صورتحال کو مسلسل مانیٹر کر رہے ہیں ۔ وہ چاہتے ہیں کہ عالمی سامراج کے آلہ کار سیکولر اور لبرل لوگ کامیاب ہوں اور دینی و نظریاتی قوتیں ناکام ہوں ۔ متحدہ مجلس عمل پاکستان کے اسلامی و نظریاتی تشخص کے تحفظ کی جنگ لڑ رہی ہے ۔ قومیں اپنے نظریات کی بنیاد پر زندہ رہتی ہیں ۔نظریے کے بغیر کوئی قوم اپنے وجود کو برقرار نہیں رکھ سکتی ۔ قوم 25 جولائی کو ایم ایم اے کا ساتھ دے کر ملک کی نظریاتی اور دفاعی سرحدوں کی حفاظت کا فرض پورا کرے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے تالاش دیر میں انتخابی جلسہ اور این اے 6سے ایم ایم اے کے امیدوار مولانا اسداللہ کے انتخابی دفتر کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ انتخابی میدان میں موجو د پارٹیوں ، نئے چہروں اور پرچموں کے ساتھ آنے والے امیدواروں نے عوام کو ایک بار نہیں ، بار بار دھوکہ اور فریب دیاہے اب عوام مزید ان کی باتوں میں آنے والے نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جن لوگوں کا احتساب ہوناچاہیے تھا ، ان کو انتخابی میدان میں اترنے کی اجازت دینا ہمارے انتخابی اور احتسابی نظام کی کمزور ی ہے ۔ ایک طرف ملک و قوم کے اربوں کھربوں کھانے والے کرپٹ اور بددیانت لوگ ہیں اور دوسری طرف ایم ایم اے کی صاف ستھری قیادت ہے جن کے دامن پر کرپشن کا کوئی دھبہ ہے نہ انہوںنے قرضے معاف کروائے ہیں ۔ جو لوگ تین نسلوں سے اقتدار میں ہیں اور عوام کو پینے کا صاف پانی تک مہیا نہیں کر سکے ، وہ عوام کی تقدیر بدلنے کے دعوے کر کے شرمندہ نہیں ہوتے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل اللہ کے دین کو اقتدار کے ایوانوں ، عدل و انصاف کے اداروں اور زندگی کے ہر شعبے میںعملاً نافذ کرنا چاہتی ہے ۔ کچھ لوگ عالمی اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر دینی قوتوں کا راستہ روکنا جبکہ عوام ملک میں نظام مصطفیٰؐ کا نفاذ چاہتے ہیں۔ اس وقت پاکستان پر 83 ارب ڈالر بیرونی قرضے ہیں جبکہ پانچ سو ارب ڈالر سے زیادہ قومی دولت بیرونی بنکوں میں پڑی ہے اگر یہ دولت ملک میں واپس آ جائے تو بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے بعد ہم ملک میں تعلیم اور صحت کی مفت سہولتیں دے سکتے ہیں اور عوام کو بجلی ، گیس اور دیگر بنیادی سہولتیں انتہائی کم قیمت پر دستیاب ہوسکتی ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...