لاہور(وائس آف ایشیا) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان نے ظالمانہ بجٹ اور اس کے خلاف ہڑتالوں سے توجہ ہٹانے کیلئے رانا ثناء اللہ خان کی گرفتاری کرائی۔ رانا ثناء اللہ کی گرفتاری میں عمران نیازی خود مخبر ہے، اگر اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے غربت اور مہنگائی ختم کر سکتے تو ہم سب جیل جانے کیلئے تیار ہیں، قوم خدا سے دعا کرے کہ عمران نیازی کو عقل دے ورنہ یہ پاکستان کا کچھ نہیں چھوڑے گا اور ہم ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔ میثاق معیشت اور میثاق جمہوریت کسی پارٹی کیلئے نہیں بلکہ 22کروڑ عوام کیلئے ہے، بطور صدر جہاں میرے جلسوں کا شیڈول بنے گا میں وہاں خطاب کرنے جائوں گا، وزیر اعظم سے ملاقات کرنے والے اراکین اسمبلی کے معاملے پر کمیٹی بنے گی اور انہیں نوٹسز جاری کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر رانا ثناء اللہ خان کی گرفتاری کیخلاف بلائے گئے ہنگامی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، رانا تنویر حسین، مریم اورنگزیب، عطاء اللہ تارڑ سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ اجلاس میں رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کی شدید مذمت اور ان کے اہل خانہ سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس کے خلاف بھرپور قانونی چارہ جوئی کی جائے گی اور حکومت کے ہر طرح کے ہتھکنڈوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔ شہباز شریف نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کی گرفتاری زیادتی، ظلم اور جبر ہے۔ وہ دس سال منشیات فروشوں کے خلاف کارروائیاں کراتے رہے اور ان کے خلاف باقاعدہ آپریشن کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی بدترین اوچھے ہتھکنڈوں پر تل گئے ہیں، رانا ثناء اللہ پر ہیروئن فروشی کا جھوٹا الزام لگایا گیا ہے۔ بتائیں یہ کس نے مخبری کی کہ رانا ثناء اللہ کی گاڑی میں 15کلو منشیات ہے، اس کا مخبر خود عمران خان ہے۔ اندازہ کر لیں کہ پی ٹی آئی اور عمران نیازی پریشانی میں کیسے کیسے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔ گیارہ ماہ میں معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔ متحدہ اپوزیشن نے بجٹ پر بحث کے دوران اسے غریب، عوام، کسان، طالبعلم، مریض دشمن بجٹ قرار دیا، آج پورے ملک میں اس کے خلاف ہڑتالیں ہو رہی ہیں، کیا عوام کو ہم نے اکسایا ہے، آج عوام کے لئے ایک وقت کی روٹی کھانا دوبھر ہو گیا ہے۔ عوام دشمن بجٹ اور ہڑتالوں سے توجہ ہٹانے کیلئے رانا ثناء اللہ کے خلاف مذموم کارروائی کی گئی، عمران نیازی اداروں کو بدنام کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم مہنگائی، بد حالی کا شکار ہے، ہم غریب عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم غریب کی آواز بنیں گے اور انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں بھی ایسے ہتھکنڈے دیکھے ہیں، ہم نے مشرف کے دور کوبھی بھگتا ہے، ہم جیلوں میں آتے جاتے رہے اور آج پھر مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں، یہ ہمارے لئے پہلا موقع نہیں ہے۔ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے ہماری آواز کو دبایا جا سکتا ہے تو یہ آپ کی بہت بڑی غلط فہمی ہے، ہمار ے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف جو تین مرتبہ اس ملک کے وزیر اعظم بنے، جنہوں نے ملک کو ایٹمی قوت بنایا، سی پیک دیا، ملک سے اندھیرے ختم کئے آج انہیں معالج سے ملنے نہیں دیا جارہا، ان کی ادویات اور پرہیز ی کھانا بند کر دیا گیا ہے ہم یہ ظلم سہہ لیں گے، عمران نیازی نے ذاتی طو رپر یہ ہدایات جاری کی ہیں کہ نواز شریف تک ڈاکٹرز کو رسائی نہ دی جائے، انہیں ادویات اور پرہیزی کھانا نہ دیا جائے، یہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، ہم اپنا فرض ادا کرینگے اور کسی صورت نہیں جھکیں گے۔ عمران خان مجھے مجبور کرتے ہیں کہ میں ان کا جواب دوں ۔ میں ذمہ داری سے بلا خوف تردید کہتا ہوں کہ میں نے پاکستان کی 71سالہ تاریخ میں عمران نیازی جیسا جھوٹا، دروغ کرنے والا اور غلط بیانی کرنیوالا وزیر اعظم نہیں دیکھا اور میں یہ ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہوں، آپ سیاست میں زہر گھول رہے ہیں۔ آپ کی بہن محترمہ علیمہ صاحبہ پاکستان سے باہر پیسہ لے کر گئیں اور محلات خریدے، آپ اپنے گریبان میں جھانکیں۔ آپ کا اپر چیمبر خالی ہے۔ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے اور عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کیلئے دو شیر جوانوں شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کو نامزد کردیا ہے اور وہاں ساری تفصیلات طے ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ 92ء کا ورلڈ کپ آپ نے نہیں پوری ٹیم نے جیتا تھا لیکن آپ اتنے انا پرست ہیں کہ آپ نے 11آدمیوں کو اس کا کریڈٹ نہیں دیا، آپ نے اس ملک کو کیا سنوارنا ہے۔ ہم آپ کے فسطائی ہتھکنڈوں سے ڈر جائیں گے تو یہ آپ کی بھول ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی ڈسپلن کا مجھ سمیت ہر شخص پابند ہے، ہمارے رہبر نواز شریف ہیں اور ہم پارٹی میں مشاورت کرتے ہیں۔ میں نے میثاق معیشت کے حوالے سے سپیکر کے جواب میں بطور سیاستدان جواب دیا تھا۔ انہوں نے پارٹی کے اراکین اسمبلی کی عمران خان سے ملاقات کے سوال کے جواب میں کہا کہا کہ یہ ہے نیا پاکستان۔ انہوں نے اپنے دور میں فارورڈ بلاک کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اراکین نے خود اپنی مرضی سے گروپ بنایا تھا، ہم نے انہیں کوئی وزارت اور مشیر کا عہدہ یا رشوت نہیں دی تھی، وہ پرانے مسلم لیگی تھے اور انہوں نے کہا کہ ہم بغیر کسی لالچ کے آپ کے ساتھ آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ہارس ٹریڈنگ کے چمپئن بن گئے ہیں اس سے پہلے وہ یوٹرن اور غلط بیانی کے چیمپئن تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں پوری قوم کو متنبہ کر رہا ہوں کہ عمران نیازی نے گیارہ ماہ میں معیشت کا ستیا ناس کردیا ہے، اس کے حق میں دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اسے عقل دے ورنہ یہ پاکستان کا کچھ نہیں چھوڑے گا اور ہم ہاتھ ملتے رہ جائیںگے، عمران نیازی پاکستان کے اندر عذاب بن چکا ہے۔ ہوش کے ناخن لیں۔ میری عمران خان سے کوئی ذاتی جاگیر کی لڑائی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے شوکت خانم بنایا تو اس کے لئے زمین سرکاری تھی اور چندے کے پیسے سے اسکی تعمیر ہوئی، چندہ کرنے والے بورڈ میں علیمہ خان بھی شامل تھیں، حکومت پاکستان نے فنڈز دئیے۔ میرے والد مرحوم نے اپنے بھائیوں سے مل کر اتفاق ہسپتال اور پھر شریف کمپلیکس بنایا، اس کے لئے ایک انچ سرکاری زمین لی گئی اور نہ زکوۃ کا پیسہ اکٹھا کیا گیا۔ عمران خان اپنے گریبان میں جھانکو۔ تم الزامات لگا کر پاکستان کی تباہی کرنے پر تلے ہوئے ہیں، قوم تمہارا احتساب کر یگی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کی گرفتاری ریاستی دہشتگردی کا واقعہ ہے۔ سوا تین بجے رانا ثناء اللہ راوی ٹول پلازہ پار کرتے ہیں اور راوی کے پل کے پار اے این ایف کے اہلکار کھڑے ہوتے ہیں جن سے تلخی ہوتی ہے اور دو اہلکار ساتھ بیٹھ جاتے ہیں اور کوئی برآمدگی نہیں ہوتی اور ان کی گاڑی کو تھانے لے آتے ہیں، اس دوران کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ رات گئے بتاتے ہیں کہ آپ سے برآمدگی کی گئی ہے یہ تاریخ میں انوکھی داستان درج ہوئی ہے۔ پہلے اکیس کلو گرام منشیات تھی جو باہر آئی تو 15کلو ہو گئی، اس کہانی پر کوئی یقین نہیں کرتا۔ رانا ثناء اللہ کے بد ترین مخالف بھی ان کے خلاف اس طرح کا کوئی الزام نہیں لگاتے، اسے عقل اور منطق قبول نہیں کرتی۔ کیا فیصل آباد سے لاہور سمگلنگ ہوتی ہے۔ حکومت نے ملک کو جس نہج پر پہنچا دیا ہے، معیشت کو جس طرح تباہ کیا، غریب کی زندگی کو مشکل کیا اس سے توجہ ہٹانے کے لئے یہ ہتھکنڈا استعمال کیا گیا، آمریت کے بد ترین دور میں بھی سیاستدانوں پر منشیات کے پرچے نہیں بنائے گئے اور یہ انوکھی روایت عمران نیازی کے حصے میں آئی ہے۔ حکومت اس حد تک ناکام ہو چکی ہے کہ عوام اور اپوزیشن کی آواز اوچھے ہتھکنڈوں سے دبانے پر مجبور ہے۔