نیویارک (این این آئی)عالمی جوہری ادارے آئی اے ای اے نے کہا ہے کہ ایران نے 2015 کے عالمی جوہری معاہدے میں مقرر کی گئی کم افزودہ یورینیم کی مقررہ حد سے زیادہ یورینیم ذخیرہ کر لی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے ایک بیان میں کہاکہ اس کے معائنہ کاروں نے تصدیق کر دی ہے کہ تین سو کلو کی جو حد طے کی گئی تھی ایران نے اسے عبور کر لیا ہے۔ادھر امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہاکہ اس کی ’زیادہ سے زیادہ دباؤ کی حکمتِ عملی جاری رہے گی۔بیان میں کہاگیاکہ ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم کی افزودگی کی اجازت دینا ایک غلطی تھی۔ برطانیہ نے جو کہ اب بھی فرانس، جرمنی، چین اور روس کے ہمراہ اس جوہری معاہدے کا حصہ ہے، کہا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے آئندہ اقدامات کے بارے میں غور کر رہا ہے۔وزیراعظم تھریسامے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ دنیا کو ایک محفوظ مقام بناتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے جوہری ہتھیاروں سے مسلح ایران کا امکان رد ہو جاتا ہے۔ہم نے یہ بات متعدد بار واضح طور پر دہرائی ہے کہ ہماری جے سی پی او اے سے وابستگی ایران کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی نہ کرنے سے منسلک ہے جس کے تحت وہ اس معاہدے کی تمام شقوں پر عمل پیرا ہوں اور ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے اس فیصلے کو واپس لیں۔اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفان ڈوجارک نے کہا کہ ایران کی جانب سے ایسا فیصلہ معاہدے کی سالمیت کو نقصان پہنچائے گا اور نہ ہی اس سے ایران کی عوام کو کسی قسم کا کوئی معاشی فائدہ ہوگا۔روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریاب کوو نے ایران کے فیصلہ پر تاسف کا اظہار کیا لیکن ساتھ ساتھ میں مزید کہا کہ اسے ڈرامائی شکل نہ دی جائے۔ادھر اسرائیل کے وزیر اعظم بنیان نتن یاہو نے یورپی ممالک سے کہا کہ وہ ایران پر لگائی جانے والی پابندیوں کو بحال کریں جو جوہری معاہدے کا حصہ تھیں۔ ایران نے 2015ء میں چھ بڑی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ جوہری سمجھوتے کی خلاف ورزی کا اعتراف کر لیا ہے اور اس نے اس سمجھوتے کے تحت حاصل اجازت سے 300 کلوگرام سے زیادہ افزودہ یورینیم کا ذخیرہ اکٹھا کر لیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ایک بیان میں افزودہ یورینیم کی اس مقدار کی تصدیق کی۔جوادظریف نے کہا کہ ہمارا اگلا قدم یورینیم کو 3.67 فیصد سے اعلیٰ درجے تک افزودہ کرنا ہوگا۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ یورپی ممالک ڈیل کے تحت ایران کے مفادات کے تحفظ میں ناکام رہے ہیں۔ امریکا نے کہا ہے کہ ایران جب تک اپنا راستہ تبدیل نہیں کرلیتا ،اس وقت تک اس پر زیادہ سے زیادہ دباؤ برقرار رکھا جائے گا اور ایران کو یورینیم کی عدم افزودگی کے معیار کا پابند بنایا جانا چاہیے۔میڈیارپورٹس کے مطابق وائٹ ہائوس سے جاری ایک بیان میں کہاگیاکہ ایرانی رجیم پر اس وقت تک زیادہ سے زیادہ دباؤ برقرار رکھا جائے گا جب تک اس کے لیڈر اپنا لائحہ عمل تبدیل نہیں کردیتے۔