اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 60 سالہ کشمیری شخص کی اس کے تین سالہ نواسے کے سامنے شہادت پر عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کیلئے شرم سے ڈوب مرنا چاہئے۔ کشمیر میں انسانیت کی تذلیل ہورہی ہے۔ بھارتی فوج معصوم کشمیریوں کا قتل عام کررہی ہے مگر ہماری حکومت ٹک ٹک دیدم، دم نہ کشیدم کے مصداق مجرمانہ خاموشی اختیار کئے بیٹھے ہیں۔کشمیر میں ظلم و جبر کا جو بازار گرم ہے اس پر عالمی اداروں کا آنکھیں بند کرکے بیٹھے رہنا ظالم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔ کشمیر پاکستان کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کو تیز کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے نومنتخب امیر ڈاکٹر خالد محمود کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے ڈاکٹر خالد محمود کو دوبارہ امیر منتخب ہونے پر استقامت کی دعا اور مبارک باد بھی دی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پانچ اگست 2019سے آج تک انڈین آرمی نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنے کیلئے ہر حربہ استعمال کر لیا۔ 9ماہ سے کشمیر کمیٹی کا کوئی اجلاس نہیں ہوا، کشمیر کمیٹی کے چیئرمین تبدیل ہوتے رہتے ہیں مگر پالیسی وہی رہتی ہے کہ باتوں اور الفاظ سے آگے نہیں بڑھنا۔ حکومت کی خارجہ پالیسی میں کشمیر کا کہیں ذکر نہیں۔ خارجہ پالیسی کی یہ بدترین ناکامی ہے کہ بھارت 192میں سے 186ووٹ لیکر سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بن گیا۔ کیا پتہ ہمارے حکمرانوں نے بھی اپنا ووٹ بھارت کو دیدیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو کشمیر پر بزدلانہ اور معذرت خواہانہ پالیسی ترک کرکے جرأت مندانہ پالیسی اپنا نا ہوگی۔ جب تک ہم اپنا مقدمہ پوری جرأت سے پیش نہیں کریں گے دنیا ہمارا ساتھ نہیں دے گی۔