کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سندھ کے وفاقی حکومت کے ٹیکس نہ اکٹھے کرنے کے فیصلے پر گورنر سندھ عمران اسماعیل نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کو ایسا فیصلہ نہیں کرنا چاہئے۔ سندھ حکومت کے فیصلے کے سنجیدہ محرکات ہو سکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے مشیر ان کو غلط مشورے دے رہے ہیں۔ فیصلہ وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان ٹکرائو کے مترادف ہے۔ تمام صوبوں کو وفاق کے ساتھ ملکر چلنا چاہئے۔ وفاقی حکومت قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد جواب دے گی۔ وفاق کے پاس آپشنز ہیں اس میں آرٹیکل 149 بھی شامل ہے۔ لگتا ہے سندھ حکومت وفاق کے ساتھ نہیں چلنا چاہتی۔ وفاق کو معاملے پر حتمی فیصلہ کرنا پڑے گا۔ آرٹیکل 149 کے تحت وفاق براہ راست ایکشن لے سکتا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ وفاق کے لیے ٹیکس وصول نہ کرنے کا فیصلہ آئین سے بغاوت کے مترادف ہے۔ آئین سے روگردانی غداری کے زمرے میں آتی ہے۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو سیاست کی اجازت تو دی جا سکتی ہے لیکن آئین سے بغاوت کی نہیں۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے سبب ملک بھر میں ٹیکس کلیکشن کم ہوئی، اسی لیے صوبوں کے پیسے کم کیے گئے لیکن اس پر بھی سندھ کے علاوہ کسی صوبے نے اعتراض نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مشتبہ لائسنس والے پائلٹ نواز اور زرداری حکومتوں کے دور میں بھرتی کیے گئے اور اب اسے ڈرامہ بنایا جا رہا ہے۔ دوسری طرف چئرمین ایف بی آر نے کہا ہے کہ وفاق اور سندھ کے درمیان ٹیکس جمع کرنے کا تنازعہ ختم ہو جائیگا۔ ڈیوٹی کے معاملے میں سندھ حکومت سے معاملات طے کئے جا رہے ہیں۔ امید ہے ایک دو روز میں یہ معاملہ طے ہو جائیگا۔