میلسی (تحصیل رپورٹر) مقامی تاجر محمود الحسن نے اپنی اہلیہ اور مقامی کالج کی وائس پرنسپل مسز فروا بتول کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ میرا موٹر کاروں کا شوروم ہے جہاں سے مختلف اوقات میں میلسی کے رہائشی زمیندار نسیم خان پٹھان نے مجھ سے گاڑیاں اور ٹریکٹرز خریدے لیکن مقررہ وعدوں پر رقم نہ دی میرے پاس گاڑیوں کے کاغذات اور گارنٹی چیک مو جود تھے بعدازاں معززین کی مداخلت پر خود نسیم خان نے مجھے موضع میراں پور میں مو جود اراضی بر لب سٹرک ساڑھے چار ایکڑ فروخت کر دی اور اے ڈی ایل آر کے روبرو اپنے بیٹوں کے ذریعے سے اراضی منتقل ہو نے کے بعد قبضہ بھی حوالے کر دیا ۔انہوں نے کہا کہ ہم مذکورہ اراضی پر اپنی تعمیرات کر تے ہو ئے وہاں فصلیں کاشت کیں لیکن بعدازاں اس کی نیت میں فتور آگیا حالانکہ ہم نے مذکورہ اراضی کی بقیہ رقم 49لاکھ بھی نقدی کی صورت میں ادا کر دی اور اسکے بیٹوں نے وصول کر کے بیانات دیئے مگر اب مسلسل ہراساں کر رہا ہے ایک ماہ قبل اپنے بیٹوں اور قبضہ گروپ کے مسلح افراد کے ساتھ اراضی پر قبضہ جمانے کی کو شش کی اس کا تھانہ میراں پور میں مقدمہ نمبر 101/21درج ہے لیکن گذشتہ روز دوبارہ نسیم خان پٹھان اپنے ساتھیوں محمد جاوید ،محمد بلال ،آفتاب ، محمد اقبال ،سجاد احمد ،ارشاد احمد ،پہلوان ،غلام یسین ۔دیگر 40نامعلوم مسلح قبضہ گروپ کے ساتھیوں کے ہمراہ آگیا ہماری کاشتہ فصل میں ہل چلوا دیئے اور چار دیواری کمرہ وغیرہ مسمار کر دیا ہماری اطلاع پر پولیس مو قع پر پہنچی اور قبضہ گروپ کے چار افراد کو گر فتار کر کے ملزمان کے خلاف دوسرا مقدمہ نمبر 124/21درج کیا ہے انہوں نے بتایا کہ میں شریف شہری اور ٹیکس گزار تاجر ہوں نسیم خان اور اسکے ساتھیوں نے میری کردار کشی شروع کر دی ہے اور مجھے گینگ کا سر غنہ ظاہر کیا جارہا ہے میری اہلیہ وائس پرنسپل ہیں6بچے ہیں جنہیں قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں میرے خاندان کو تحفظ دلاتے ہو ئے ملزمان کی مسلسل غنڈہ گردی کا وزیر اعلیٰ پنجاب وزیر اعظم پاکستان اور چیف جسٹس فوری نوٹس لیں اور سخت کاروائی عمل میں لائی جائے ۔