اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی نے وفاقی وزیر فواد چوہدری کی عدلیہ پر تنقید اور عدالتی فیصلہ پر عمل درآمد پر توہین عدالت کیس درخواست گزار کی طرف سے واپس لیے جانے پر درخواست نمٹادی۔ عدالت نے کہا کہ ابھی دو دن پہلے فیصلہ دیا حکومت کے پاس جائے گا تو عمل درآمد کریں گے۔ اگر فیصلے پر عمل نہ ہوا تو پھر آپ دوبارہ توہین عدالت درخواست دائر کر سکتے ہیں۔ جی ایم چوہدری ایڈووکیٹ نے کہاکہ عدالت کے چیئرمین نیشنل بنک عارف عثمانی کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے پر عمل نہیں کیا۔ حکومتی ترجمان عدالتی فیصلے پر تنقید کر رہے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ ابھی بھی عارف عثمانی بطور صدر نیشنل بنک کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ صدر نیشنل بنک کی تعیناتی غیر قانونی ہو گئی ہے اب وہ کام نہیں کر سکتے۔ وکیل نے کہا کہ بڑے اخبارات، ٹوئٹر پر فواد چوہدری کا عدلیہ مخالف بیان بھی آیا ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ اخباری بیانات سے کچھ نہیں ہوتا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کہا حکومت کے ترجمان نے؟ جس پر عدالت کو فواد چوہدری کی ٹویٹ اور اخباری بیانات سے متعلق بتاتے ہوئے وکیل نے کہا کہ اگر اس طرح عدالتوں کے فیصلوں پر بیان بازی ہو گی تو یہ درست نہیں۔ جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیے کہ میں تو نہ اخبار پڑھتا ہوں نہ ہی ٹی وی دیکھتا ہوں۔
عدلیہ پر تنقید، ہائیکورٹ نے فواد چودھری کیخلاف درخواست واپس لینے پر نمٹا دی
Jul 03, 2021