اسلام آباد(خبر نگار) مولانا فضل الرحمن کے قریبی ساتھی ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے سابق ڈی ایف او موسی خان بلوچ نیب کیس میں باعزت بری ہو گئے احتساب عدالت میں نیب کوئی الزام ثابت نہیں کر سکا سابق ڈی ایف او کو نیب نے ستمبر 2020میں آمدن سے زائد آثاثہ جات کے کیس میں گرفتار کیا تھا،ملک بھر میں وہ پہلے آفیسر تھے جنہیں ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے 2سال بعد گرفتار کیا گیا،موسی خان بلوچ10 ماہ تک پشاور جیل میں رہے موسی خان مولانا فضل الرحمان کے پی اے طارق بلوچ کے والد ہیں،موسی خان کی گرفتاری کو مولانا فضل الرحمن نے اپنے اوپر نیب کا پہلا حملہ قرار دیا تھاجے یو آئی نے انکی گرفتاری کے خلاف صوبہ بھر میں مظاہرے کئے صرف ڈیرہ اسماعیل خان میں احتجاج کرنے والے150کارکنوں اور رہنمائوں پر پولیس نے مقدمات درج کئے ڈیڑھ سال کی طویل سماعت میں نیب نے موسی خان بلوچ کے خلاف استغاثہ کے 61گواہ پیش کئے،،ملزم کے بیان اور نیب کے تفتیشی افسر کے بیانات کے دوران نیب نے تاخیری حربے استعمال کیے،عدالت کے جج نوید خان نے کئی سماعتوں کے دوران نیب کے تاخیری حربوں پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔نیب نے موسی خان پر انکم سے زاید اثاثوں کے الزام کے علاوہ،محکمہ جنگلات کی ایس ایل ایم پی سکیم اور محکمہ جنگلات میں بھرتیوں کو بھی ریفرنس کا حصہ بنایا۔تاہم نیب موسی خان بلوچ کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں کر سکا،2017 میں جب موسی خان بلوچ نے بطور ڈی ایف او ڈیرہ اسماعیل خان میں محکمہ جنگلات کی ہزاروں ایکڑ اراضی واگزار کرائی تو عمران خان نے ٹویٹ کر کے انکی تعریف کی تھی۔
فضل الرحمن کے قریبی ساتھی موسی خان نیب کیس میں باعزت بری
Jul 03, 2022