روس نے یوکرائنی جزیرے کا قبضہ چھوڑدیا پیوٹن مودی ٹیلیفونک رابطہ 

نئی دہلی / ماسکو؍ کیف (آئی این پی)بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی اور روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان اہم ٹیلی فونک رابطہ ہوا  دونوں رہنماؤں نے 2021 میں صدر ولادیمیر پیوٹن کے دورہ بھارت کے دوران لیے گئے فیصلوں کے نفاذ کا جائزہ لیا۔ زرعی اجناس، کھادوں اور فارما مصنوعات میں دو طرفہ تجارت کو مزید فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا۔ بین الاقوامی توانائی اور خوراک کی منڈیوں سمیت عالمی مسائل پر بھی بات چیت ہوئی۔بھارتی وزیر اعظم نے یوکرائن کی موجودہ صورتِ حال کے تناظر میں بات چیت اور سفارت کاری کے حق میں بھارت کے دیرینہ مؤقف کو دہرایا۔ دوطرفہ امور پر باقاعدہ مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔  پیوٹن کا کہا ہے کہ دنیا میں کچھ ممالک ایسے ہیں جو ڈر کی وجہ سے سر اٹھا کر نہیں چل سکتے۔ہمارے دنیا میں بہت سے اتحادی ہیں جو روس کی طرح سوچتے ہیں لیکن ان میں کچھ ممالک ایسے ہیں جو بلند آواز میں اپنی بات کہنے میں محتاط رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی کا بوجھ، سچائی کا سامنا کرنے کی خواہش لامحالہ مغرب کی جانب سے مزید غلط تصورات ہی جارحانہ اقدامات کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔روسی صدر نے کہا کہ ایسی صورتحال میں روس کو ایسے لوگوں کو تلاش کرنے میں مدد کرتی ہے جو پوری دنیا میں روس کی طرح سوچتے ہیں اور آپ جانتے ہیں کہ ہمارے پاس ایسے بہت سے لوگ ہیں۔ روس  نے سنیک جزیرے پر فاسفورس بموں سے حملہ کیا ۔ روس نے یوکرائن کے اہم جزیرے سنیک آئی لینڈ کا قبضہ چھوڑ دیا۔  فوج واپس بلا لی۔روس نے کہا کہ اس نے فیصلہ خیرسگالی کے طور پر کیا۔ ہم ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ روس گندم کی برآمد میں رکاوٹ نہیں۔دوسری طرف یوکرین نے الزام عائد کیا کہ روسی فوج نے جزیرے کا قبضہ چھوڑنے کے بعد اس پر فاسفورس بموں سے حملہ کیا۔ یوکرین نے روسی بمباری کی ویڈیو بھی جاری کر دی۔روس کے صدرولادیمیر پیوٹن مغرب کے ساتھ معاشی جنگ میں بھی تیزی لے آئے۔ روسی کمپنی نے صدارتی حکم کے تحت یوکرین کے مشرق میں تیل اور گیس کے  اہم منصوبے  سخالین پر قبضہ کر لیا۔ منصوبے میں جاپانی کمپنیوں کا 50 فیصد سے زائد حصہ ہے۔ 
روس کا بموں سے حملہ

ای پیپر دی نیشن