قحط زدہ صحرائے چولستان

Jul 03, 2022

تاریخِ عالم اس امر کی شاہد ہے کہ پانی جہاں بھی میسر آیا وہاں زندگی ملی، شاید اسی لیے کہتے ہیں ’’پانی زندگی ہے‘‘ اور پھر یہ تو زمانہ جانتا ہے کہ پانی کی عدم دستیابی پر زندگی ایڑھیاں رگڑنے،رونے، بلکنے، پکارنے لگتی ہے اور یہی پکار اورحالت اس وقت صحرائے چولستان کی ہے ،صحرائے چولستان میں پانی کے شدید بحران نے چولستانیوں کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے، قحط زدہ چولستان میں بھوک اور پیاس نے پنجے گاڑھ لیے ہیں، وہاں انسانیت ہرطرف سسک رہی ہے خشک سالی کی وجہ سے انسانوں، جانوروں اور صحرائی چرند پرند کے لیے پانی کا شدید بحران ہے پیاس کی شدت سے سینکڑوں جانور لقمہ اجل بن چکے ہیں ان حالات میں مخیر اور صاحب ثروت لوگ آگے بڑھ کر یہاں انسانیت کی خدمت کریں ۔ 15 سو سال (ق م)، دریائے ہاکڑہ کی اوج کمال پر تہذیب کا کچھ حصہ 66 لاکھ ایکڑ رقبہ پر محیط، شرقاً غرباً قریباً 5 سو کلو میٹر وسیع، شمالاً جنوباً 2 کلومیٹر عریض بے آب و گیاہ صحرائے چولستان پیاس کا عکاس ہے، اسے روہی بھی کہتے ہیں، یعنی روہی چولستان۔ یہ صحرا قیام پاکستان سے قبل برصغیر پاک و ہند کی دوسری بڑی ریاست بہاول پور اور موجودہ ڈویژن بہاول پور کے تین اضلاع بہاول پور، بہاول نگر اور رحیم یار خان کے جنوبی اطراف کے ساتھ ساتھ پاک بھارت سرحد پر واقع ہے۔چولستان میں دو لاکھ کے لگ بھگ لوگ آباد ہیں جن کا گزر بسر صرف جانور پالنے پر ہے، اونٹ، گائے، بھیڑ اور بکریاں صحرا کے سینے پر صدیوں سے چلتے آ رہے ہیں۔صحرائے چولستان پیاس اور افلاس کا استعارہ بن چکا ہے انسانوں، جانوروں، چرند پرند سب کا انحصار صرف اور صرف بارش پر ہے، صحرائی تالاب جسے ’’ٹوبہ‘‘ کہا جاتا ہے، اس میں برساتی پانی ذخیرہ کیا جاتا ہے، ٹوبہ ویسے تو تالاب کا دوسرا نام ہے مگر یہ لوگوں کی رہائش کو بھی ظاہر کرتا ہے، چولستان کے مقامات کو آباد کرنے والی شخصیات، برادریوں، قبیلوں، کسی خاص واقعہ یا وجہ پر ٹوبوں کے نام رکھے گئے ہیں۔ ٹوبے بارش کے پانی سے بھر جاتے ہیں اور وہ پانی مہینوں تک موجود رہتا ہے، جہاں سے انسان، جانور، چرند پرند سب پانی پیتے ہیں اور پانی ختم نہ ہونے تک وہیں موجود رہتے ہیں، پینے کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زیر زمین تندور نما کنویں بنا رکھے ہیں جسے ''کنڈ'' کہا جاتا ہے البتہ سرکاری سطح پر بھی بعض ٹوبوں پر بڑے کنڈ بنا کر دیے گئے ہیں۔بارشیں نہ ہونے پر پانی ختم ہو جاتا ہے، ٹوبے خشک ہو جاتے ہیں اور تقریباً پورے چولستان میں زیر زمین پانی کڑوا ہونے کے باعث زندگی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔
اس سال بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے ٹوبے خشک ہونے لگے تو چولستانی مال مویشی سمیت میٹھے پانی کے علاقوں کی جانب نقل مکانی کرنے لگے، دوران سفر اگلے ٹوبوں پر پانی نہ ملا تو کمزور جانور پیاس کی شدت سے نڈھال ہو کر گر پڑے اور وہیں تڑپ تڑپ کر مر گئے، سینکڑوں جانور (گائے، بھیڑ، بکریاں) لقمہ اجل بنے اور چولستانیوں کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے گزشتہ دنوں اندرون چولستان کے مختلف ٹوبوں کا الکہف ایجوکیشنل ٹرسٹ کے چٰٗیئرمین کی حیثیت سے اپنی رفاہی وامدادی ٹیم کے ہمراہ دورہ کیا تومعلوم ہوا کہ پانی کی عدم دستیابی، ذرائع آمد و رفت میں سخت مشکلات اور دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ تعلیم کابھی بے حد فقدان ہے، شرح خواندگی صفر ہے، پی ای ایف کی جانب سے بعض ٹوبوں پر موبائل اسکولوں کا قیام تو ہو گیا مگر حالات دگر گوں ہیں۔لوگوں میں تعلیم نہ تربیت، دین نہ دنیا، چولستان میں پیدا ہوئے، وہیں پلے بڑھے، وہیں جوان ہوئے، وہیں بوڑھے ہوئے اور وہیں مر گئے، کلمہ، نماز اور غسل کے فرائض تک سے لا علم اپنے مستقبل سے بے خبر ننگے دھڑنگے معصوم بچوں کو دیکھ کر بہت دکھ ہوا جو اپنی آنکھوں میں معصوم خواب سجائے نتائج سے بے نیاز ہو کر کھیل میں مشغول تھے تو وہاں میرے ذہن میں سوال نے جنم لیا کہ اشرف المخلوقات کے ان معصوموں کو کیا تعلیم حاصل کر کے معاشرے کا باوقار شہری بن کر جینے کا کوئی حق نہیں؟چنانچہ چولستان کے سیر حاصل وزٹ کے بعد تمام مسائل و مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے الکہف ایجوکیشنل ٹرسٹ کی ٹیم نے فیصلہ کیا کہ پیاس سے بلکتے اور مسائل میں سلگتے چولستانیوں کو مستقل بنیادوں پر پانی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان کے بہتر مستقبل کے لیے دین اسلام کی تعلیم کا موقع دیا جائے تاکہ چولستان کے بیچارے سادہ لوح لوگ دین و دنیا کے معاملات سے بہرہ ور ہو سکیں۔
اس سلسلہ میںالکہف ایجوکیشنل ٹرسٹ سدھارو والے ٹوبہ پر بڑا سولر واٹر سسٹم، واٹر فلٹریشن پلانٹ، مسجد اور مدرسہ میں بہت بڑے پراجیکٹ کا افتتاح کر چکا ہے۔ الکہف ٹرسٹ رفاہِ عامہ کے تحت ہر سال اجتماعی قربانی کا نظم بھی تشکیل دیتا ہے جس میں مسلمانوں کے دینی فریضہ کی بہترین طریقے سے ادائیگی کے ساتھ ساتھ ہزاروں مستحقین تک قربانی کا گوشت بھی پہنچایا جاتا ہے۔ خاص طور وقف قربانی (جس کا سارا گوشت مستحقین میں تقسیم کیا جاتا ہے) کے ذریعے پسماندہ اور غریب علاقوں کے مستحقین افراد کی مدد کی جاتی ہے الحمد للہ! الکہف ایجوکیشنل ٹرسٹ ان پسماندہ علاقوں میں اجتماعی قربانی کا سلسلہ گزشتہ کئی سالوں سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔جنوبی علاقے چولستان میںبھی وقف قربانی کا انتظام کیا گیا ہے حال ہی میں صحرائے چولستان میں پانی کی شدید قلت اور سخت گرمی کے باعث الکہف ایجوکیشنل ٹرسٹ نے چولستان میں اہلِ علاقہ کی حقیقی ضرورتوں کو سامنے رکھتے ہوئے ’’الکہف ریلیف سنٹر‘‘ کے نام سے رفاہی و تعلیمی پراجیکٹ کی بنیاد رکھ دی ہے جس میں بچوں کی دینی و دنیاوی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ انسانوں اور جانوروں کیلئے صاف پانی کی فراہمی اور میڈیکل کیمپ بھی لگایا جائے گا۔ صاف پانی کے اس منصوبے سے انسانوں کے علاوہ روزانہ تقریباً 1500 جانور مستفید ہو سکیں گے،ہمارا عزم ہے کہ چولستان کے گھمبیر مسائل کے مستقل حل کے لیے الکہف ایجوکیشنل ٹرسٹ اپنی صلاحیتوں اور وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے یہاںٹھوس عملی اقدامات کرتا رہے گا،انشائاللہ

مزیدخبریں