نگینے کی طرح چمکتا....پاکستان

گودار سے پاکستان کو دیکھیں تو پاکستان دنیا کے تاج میں نگینے کی طرح چمکتا دکھائی دیتا ہے لہذا ہمیں اللہ کی اس نعمت کا شکر اادا کرنا چاہئے جس نے پاکستان کو گوادر سمیت ایسے خزانوں سے مالا مال کیا ہے کہ حیرت ہوتی ہے پاکستان ایک معجزہ ہے اور اس کا انکار کرنے والے وہ لوگ ہیں جو اپنی نا اہلیوں کا قصور وار اس ملک کو قرار دیتے ہیں ۔پاکستان کے معجزہ ہونے کی تشریح میں جائیں تو پتہ لگتا ہے کہ دنیا کی ساڑھے سات ارب آبادی میں سے 3 ارب آبادی کو پاکستان سے فائدہ پہنچے گا اور یہ فائدہ صرف ایک سڑک ،اقتصادی راہداری کی وجہ سے ہوگا ۔انداز کیجئے اگر پاکستان کی ایک سڑک دنیا کی 3 ارب آبادی کو فائدہ پہنچا سکتی ہے تو پورا پاکستان کتنا فائدہ پہنچا سکتا ہے دنیا کو ....؟ پاکستان وہ ملک ہے کس کے صرف ایک چھوٹے سے علاقہ شوال سے دہشت گرد اربوں روپے کما کر دہشت گردی میں استعمال کر رہے تھے ۔اگر اہل قیادت ہوتی تو چلغوزے کے کاروبار سے ملنے والے وہ اربوں روپے ملکی ترقی کے لئے استعمال کرتی ۔کہاں ایک سڑک اور دنیا کے تین ارب افراد کو فائدہ ۔کہاں ایک چھوٹا علاقہ شوال اور اربوں روپے کی آمدن سے بربادی۔
اب آپ کو گودار کی کرامات سناتے ہیں ،دنیا میں اور بھی کافی بندر گاہیں ہیں اور اپنے اپنے حساب سے کافی مﺅثر انداز میں آپریشنل بھی ہیں مگر انگریزی لفظ ٹی(T) کی شکل میں بنی یہ قدرتی بندرگاہ سب سے نرالی ہے ۔اگر دنیا کی دس مصروف ترین بندرگاہوں کو گوگل کر کے دیکھا جائے تو ان کی شکلیں دیکھ کر ہنسی ہی آ سکتی ہے ۔شکل سے مراد جغرافیائی محل وقوع ہے ۔گوادر بندرگاہ مکمل آپریشنل ہو گئی یہ دنیا کی مصروف ترین بندرگاہوں میں سے پہلے نمبر پر ہوگی ۔جغرافیائی اعتبار سے دنیا میں دو آبنائے سب سے اہم قرار دیے جاتے ہیں ۔ایک آبنائے ملاکا اور دوسری آبنائے ہرمز۔گوادر کو اللہ نے وہ محل وقوع عطا کیا ہے کہ یہ دونوں کی اہمیت پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ٹیکنیکل نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو گوادر وہ مقام ہے جو چاہے تو آبنائے ملاکا کی خلیج فارس والی سپلائی لائن کاٹ دے ۔چاہے تو آبنائے ہرمز سمیت خلیج فارس کا منہ توڑ دے ۔یہ جغرافیائی محل وقوع دنیا بھر کی 4767بندر گاہوں میں سے جداگانہ ہے ۔1947 میں یا اس سے قبل کسی کو نہیں پتہ تھا کہ یہ اتنی اہم ہوگی ۔ویسے پچاس کی دہائی کی قیادت کے وژن کو بھی سلام جنہوں نے 1954 میں ہی یہ بات محسوس کر لی تھی اور گوادر کو عمان سے خرید کر پاکستان میں شامل کر لیاتھا۔پاکستان میں اللہ نے قدرتی وسائل کی تقسیم کرتے وقت بڑی ہی سخاوت کا مظاہر کیا ہے ۔جتنے قدرتی وسائل اللہ نے پاکستان کو نوازے ہیں اتنے دنیا بھر میں کہیں نہیں ہیں ۔مگر غور کرنے کا مقام یہ ہے کہ قدرت اسی خطے پر جسے دنیا پاکستان کہتی ہے اور جو ہر طرف سے دشمنوں میں گھرا ہوا ہے کیوں اتنی مہربان ہے ۔قدرتی وسائل کروڑوں برس کی مشقت کا نتیجہ ہوتے ہیں ۔وقت نے کروڑوں سال کی کڑی محنت کے بعد وسائل سے مالا مال ہو گیا ،اللہ نے اس خطے پر پاکستان قائم کر دیا ۔یہ محض اتفاق تو نہیں ہو سکتا کہ زمینی محل و قوع بھی اللہ نے اس خطے کو وہ دیا کہ پورے ایشیاءکی سلامتی پر اثر اندار ہوتا ہے ۔
اللہ نے وسائل میں بھی رحمت فرمائی ۔اللہ نے سمندری حیثیت بھی امتیاز دیا ۔کیا یہ سارے اتفاقات نہیں ہیں ۔یہ پاکستان اللہ تعالیٰ کی پلاننگ کا حصہ ہے ۔اس لئے ہم سب کو چاہئے کہ ہم اس ملک کی دل و جان سے قدر اور حفاظت کریں اور اللہ پاک کے اس خاص تحفے پر اس کی بے پایاں رحمتوں کا شکر بجالاتے ہوئے دعا کریں کہ ہمیں ملکی وسائل کو بے دریغ لوٹنے والوں کی بجائے دیانت دار اور خداترس قیادت کی رہنمائی میسر فرمائے ۔ آمین !

ای پیپر دی نیشن