دبئی+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نواز شریف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) پاکستان کے مسائل پر جلد قابو پا لے گی۔ برسر اقتدار آکر مہنگائی کا خاتمہ پہلی ترجیح ہوگی۔ مشکل حالات کا مقابلہ کرنے والے کارکنوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف نے الیکشن کے بعد کا پلان بتا دیا۔ نوازشریف نے کہا کہ آنے والے وقت میں ہم اقتدار میں آکر پاکستان سے مہنگائی ختم کر دیں گے۔ (ن) لیگ کی آنے والی حکومت مسائل پر جلد قابو پا لے گی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف سے دبئی میں (ن) لیگ امارات کے وفد نے ملاقات کی جس میں ملک کے سیاسی و معاشی مستقبل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نوازشریف نے کہا آنے والا دور مسلم لیگ (ن) کا ہی ہے۔ (ن) لیگ نے ہمیشہ ملک کو مشکلات سے نکالا۔ اب بھی معاشی بھنور سے نکالیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی پوری توجہ ملکی معیشت ٹھیک کرنے پر ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کا کہنا ہے کہ پاکستانی برادری کا قیمتی زرمبادلہ پاکستان کی معیشت کا اہم جزو ہے۔ (ن) لیگ کی قیادت نے ہی ہمیشہ پاکستان کو مشکلات سے نکالا اور اب بھی پاکستانی معیشت کو بھنور سے نکالے گی۔ سابق وزیراعظم نوازشریف سے مسلم لیگ (ن) امارات کے وفد نے ملاقات کی جن میں غلام مصطفی مغل‘ فیصل الطاف‘ وحید پال‘ ابوبکر آفندی اور دیگر شامل تھے۔ نوازشریف سے وفد کی ملاقات میں ملک کے سیاسی و معاشی مستقبل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نوازشریف نے مسلم لیگ (ن) امارات کی قیادت اور پاکستانی برادری کے کردار کو سراہا۔ اس ملاقات میں (ن) لیگ کی نائب صدر مریم نواز بھی موجود تھیں جبکہ (ن) لیگ امارات کے وفد کی قیادت سینئر رہنما غلام مصطفی مغل نے کی۔ مشرق وسطیٰ میں نوازشریف کے دیرینہ ساتھی افتخار بٹ‘ رکن قومی اسمبلی احسان الحق باجوہ بھی وفد میں شامل تھے۔ اس کے علاوہ آزاد علی تبسم‘ راجہ ابوبکر آفندی‘ فیصل الطاف‘ عبدالوحید پال اور دیگر رہنما بھی وفد میں شامل تھے۔ مسلم لیگ (ن) امارات کے وفد نے نوازشریف سے انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کے عزم کا اظہار کیا اور مریم نواز کی قائدانہ صلاحیتوں کا بھی اعتراف کیا۔ وفد کے عہدیداروں نے کہا کہ نوازشریف کو پھر سے ملک کی قیادت سنبھالتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ سابق وزیراعظم نوازشریف 4 جولائی کو دبئی سے جدہ جائیں گے اور ان کے ہمراہ (ن) لیگ کی سینئر نائب صدر مریم نواز بھی ساتھ ہوں گی۔ جاری کردہ شیڈول کے مطابق 10 جولائی کو نوازشریف جدہ سے لندن روانہ ہونگے جبکہ مریم نواز پاکستان واپس آئیں گی۔ جدہ قیام کے دوران میاں نوازشریف اہم ملاقاتیں کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق نوازشریف کاروباری شخصیات اور آئل کمپنیوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کریں گے۔ خیال رہے کہ 24 جون کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف اور مریم نواز کی دبئی میں ہونے والی ملاقات میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی‘ عام انتخابات اور نگران سیٹ اپ کے ناموں پر غور کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے پارٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ نوازشریف سے مریم نواز کی ملاقات میں اہم سیاسی امور زیر بحث آئے۔ ملاقات میں نوازشریف کی ممکنہ وطن واپسی‘ آئندہ عام انتخابات کی تاریخ اور نگران سیٹ اپ کے ناموں پر غور کیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کی دبئی میں اہم سیاسی ملاقاتیں جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق نوازشریف آئندہ ہفتے پیپلزپارٹی کی قیادت سے ایک اور ملاقات کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف سے استحکام پاکستان پارٹی کے رہنماﺅں کے بھی رابطے ہوئے ہیں۔ استحکام پاکستان پارٹی کے رہنماﺅں سے پنجاب کی سیاست پر گفتگو ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم کی ابھی متعدد اہم ملاقاتیں شیڈول ہیں اور وہ دبئی میں مزید ایک ہفتہ قیام کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز بھی دبئی میں اپنے والد کے ساتھ موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق عید کے دوسرے روز نوازشریف نے پٹرولیم سیکٹر سے وابستہ غیرملکی وفود سے ملاقات کی۔ ملاقات میں معاشی نظام کی بہتری کیلئے آئل سیکٹر میں سرمایہ کاری پر گفتگو کی گئی۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ غیرملکی وفود سے ہونے والی ملاقات میں پٹرولیم مصنوعات میں استحکام سے ملکی معیشت میں بہتری لانے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ سابق وزیراعظم نوازشریف سے (ن) لیگ یو اے ای کے عہدیداران نے ملاقات کی۔ نوازشریف نے کہا کہ اقتدار میں آ کر پاکستان سے مہنگائی کا خاتمہ اولین ترجیح ہوگی۔ متحدہ عرب امارات میں (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی بڑی شخصیات کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں کے نتیجے میں کئی معاملات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، جن میں نگران سیٹ اپ کے ناموں اور اگلے انتخابات میں دونوں جماعتوں کے جیتنے کی صورت میں اقتدار کی تقسیم کا فارمولا شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری سمیت دونوں جماعتوں کے سرکردہ رہنماو¿ں نے دیگر چیزوں کے علاوہ اگلے عام انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک ہفتے کے دوران ایک سے زائد مرتبہ ملاقات کی۔ مریم نواز شریف اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی شرکت کی۔ اس دوران نواز شریف کی پاکستان واپسی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ نواز شریف 14 اگست کو واپس آسکتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں مزید ایک ہفتہ قیام کا امکان ہے۔مسلم لیگ (ن) اس بارے میں ملے جلے اشارے دے رہی ہے کہ انتخابات اکتوبر میں ہوں گے یا نہیں لیکن پیپلز پارٹی نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ مقررہ وقت پر انتخابات چاہتی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سندھ کے سابق گورنر محمد زبیر نے اتوار کو بتایا کہ دبئی میں ان کی جماعت اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ملاقات میں عام انتخابات، نگران سیٹ اپ اور دیگر معاملات پر مشاورت ہوئی تاہم حتمی فیصلہ وقت سے پہلے سامنے نہیں آئے گا۔ میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق دونوں سیاسی جماعتوں میں نگران حکومت کے لیے ناموں اور پاور شیئرنگ کے حوالے سے اتفاق ہوگیا ہے۔ ن لیگ کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف 24 جون کو دبئی پہنچے تھے جس کے بعد کراچی سے آصف علی زرداری بھی دبئی روانہ ہوئے۔دبئی میں نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان ملاقات کے بارے میں زبیر نے کہا ’دونوں سربراہان نے غور و حوض کیا ہے لیکن ابھی ان ناموں پر پاکستان میں موجود پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور اس کے علاوہ کابینہ کو بھی اعتماد میں لینا ہے تب ہی کچھ حتمی ہو سکے گا۔‘زبیر کا مزید کہنا تھا کہ اگست کے وسط میں ہر صورت نگران حکومت قیام میں آ جائے گی۔’یہ اہم نہیں کہ نگران وزیراعظم کون ہو گا وہ صرف انتظامی امور کے لیے ہوتا ہے۔ اہم تو عام انتخابات ہیں۔ انتخابات کیلئے ہماری طرف سے کوئی تاخیر نہیں ہو گی۔ انتخابات کی تاریخ دینا مکمل طور پر الیکشن کمیشن کی صوابدید ہے۔ لیکن الیکشن کمیشن بھی دو سال تک تاریخ تو نہیں دے سکتا۔ مدت کے مطابق ہی انتخابات ہونے چاہییں۔ نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ شیڈول تو کنفرم نہیں لیکن نواز شریف اب جلدی پاکستان آئیں گے۔ ن لیگ اور پی پی پی الگ الگ الیکشن لڑینگے لیکن سندھ اور پنجاب میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو سکتی ہے۔’جہاں پیپلز پارٹی کو ن لیگ کی اور جہاں ن لیگ کو پیپلز پارٹی کی حمایت کی ضرورت ہو گی کریں گے۔‘ پی پی پی کے ایک ترجمان فیصل کریم کنڈی نے بتایا زرداری اور نواز شریف سے ملاقات معمول کی تھی۔’یقینی طور پر انتخابات اور نگران سیٹ اپ پہ بات ہوئی ہو گی، اس میں وفد شامل نہیں تھا صرف دو بڑوں کی ملاقات تھی۔ انہوں نے کہا کہ باہر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی باتیں چل رہی ہیں لیکن اس حوالے سے کچھ حتمی نہیں۔ الیکشن ہم اپنا اپنا لڑیں گے۔ پیپلز پارٹی تو ویسے بھی پی ڈی ایم کا حصہ نہیں۔