جدہ‘ اسلام آباد‘ سٹاک ہوم (ممتاز احمد بڈانی‘ نوائے وقت رپورٹ) سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی پر او آئی سی نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک سمیت تمام ممالک ایسے گھنا¶نے حملے روکنے کیلئے م¶ثر اقدامات اٹھائیں۔ عرب میڈیا کے مطابق او آئی سی کا ہنگامی اجلاس جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ہیڈ کوارٹر میں سعودی دعوت پر منعقد ہوا۔ او آئی سی نے اعلامیے میں اس قسم کے اقدامات کی سنگینی کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگوں کے درمیان باہمی احترام اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتے ہیں جبکہ رواداری اور اعتدال پسندی جیسی اقدار کے پھیلا¶ اور انتہا پسندی کو مسترد کرنے کی بین الاقوامی کوششوں سے متصادم ہیں۔ او آئی سی کی جانب سے جاری اعلامیے میں متعلقہ ممالک کی حکومتوں پر زور دیا گیا کہ وہ ان ’گھنا¶نے حملوں‘ کی روک تھام سمیت قرآن کریم اور دیگر اسلامی اقدار، علامتوں اور مقدسات کی بے حرمتی کی تمام کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے ایسے واقعات کے سلسلے کو روکنے کے لیے موثر اقدامات اٹھائیں۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت نسل، جنس، زبان یا مذہب کی تفریق کے بغیر انسانی اور بنیادی حقوق کا احترام اور ان کی پابندی کا فروغ تمام ریاستوں پر فرض ہے۔ اجلاس میں پاکستان، اردن، انڈونشیا، ملائیشیا، آذربائیجان، متحدہ عرب امارات، بحرین سمیت رکن ممالک کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان شریک تھے۔ پاکستانی مندوب برائے اسلامی تعاون تنظیم فواد شیر نے پاکستان کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کو قابل نفرت اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا ایسی گھناو¿نی اور ناقابل برداشت حرکت کی گئی جس سے پوری مسلمان دنیا کو شدید تکلیف پہنچی۔ اس موقع پر او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ کا کہنا تھا کہ قرآن پاک اور پیغمبر اسلام کی بے حرمتی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا، اس کیلئے بین الاقوامی قانون کے فوری اطلاق کی ضرورت ہے جو منافرت کو پھیلنے سے روکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے تمام اسلامی ممالک مشترکہ حکمت عملی اپنائیں اور ٹھوس اقدامات کریں۔ دوسری طرف پاکستان میں سویڈن کے سفارت خانے کی جانب سے حکومتی بیان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پوسٹ کیا گیا ہے۔ پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ سویڈش حکومت اسلامو فوبیا پر مبنی اس عمل کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔ سویڈش وزارت خارجہ نے قرآن پاک کی بے حرمتی کو اسلامو فوبیا اقدام قرار دے دیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق سویڈش وزارت خارجہ نے کہا سویڈن میں اسلامو فوبیا انفرادی اقدامات مسلمانوں کیلئے ناگوار ہو سکتے ہیں۔ سویڈن حکومت ایسی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ایسے واقعات سویڈن حکومت کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے۔ ادھر سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے واقعہ پر قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے عالمی پارلیمانوں سے رابطے کے لئے خط بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صادق سنجرانی کا کہنا ہے کہ سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس سے تمام عالم اسلام کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔ دوسری جانب سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر سعودی عرب‘ مصر‘ عراق‘ کویت‘ شام‘ لبنان‘ متحدہ عرب امارات سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔ادھر ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کہا کہ ایران سویڈن کی حکومت کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کا اجازت نامہ جاری کرنے کی وجہ سے اپنے نئے سفیر کو وہاں نہیں بھیج رہا۔ اگرچہ ایران کے نئے سفیر کو سویڈن بھیجنے کے لیے انتظامی طریقہ کار مکمل کر لیا گیا ہے لیکن وزارت خارجہ کا فی الحال وہاں قرآن کریم کی توہین کی وجہ سے نئے سفیر کو اس ملک بھیجنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔