ملک بھر میں مون سون بارشوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ جبکہ ہر سال کی طرح اس سال بھی دریائوں میں طغیانی اور سیلاب کا خطرہ موجود ہے۔ پاکستان میں برسات کا موسم ہو اور بارش کا پانی گلیوں اور سڑکوں میں کھڑا نہ پایا جائے ایسا اب تک مشکل سے ہی ہوا ہے۔
صورتحال ایسی ہے کہ اگر موسلا دھار بارش کے بعد سڑکیں گٹھنے گٹھنے پانی کا منظر پیش نہ کریں تو محسوس ہوتا ہے کہ بارش ہوئی ہی نہیں۔
بارش کے کھڑے پانی کے باعث کئی حادثات بھی رونما ہوتے ہیں جن میں کرنٹ لگنے کے واقعات عام ہیں جبکہ ٹریفک کے مسائل اور بارش کا پانی گھروںمیں داخل ہوجانے سے عوام کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔
ہر سال محکمہ موسمیات مون سون سیزن کی ابتداء سے کئی مہینے پہلے ہی متوقع بارشوں سے آگاہ کر دیتا ہے تاکہ ملک بھر کی تمام ضلعی انتظامیہ مسائل سے نمٹنے کے لیے اقدامات اختیار کرلیں لیکن ہمیشہ ہی ہم نے مون سون سیزن شروع ہونے کے بعد ہی اقدامات اٹھائے ہیں۔
البتہ اس سال کچھ مختلف ہو رہا ہے جب محکمہ موسمیات نے معمول سے 35 فیصد زائد بارشوں کی پیشگوئی کی تو وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے مون سون سیزن کی ابتداء سے پہلے ہی طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے احکامات جاری کر دئیے۔ ان کی ٹیم میں شامل مریم اورنگزیب، خواجہ سلمان رفیق اور دیگر نے پنجاب کو سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے عملی جامہ پہنایا۔احکامات جاری کرنا پچھلی حکومتوں کی روایت کا حصہ رہی ہے لیکن ان احکامات کو عملی جامہ کیسے پہنانا ہے یہ ٹیم ورک سے ہی پتہ چلتا ہے۔ ہمارا نظام ہی کچھ اس طرح کا ہو چکاہے کہ اب جب تک سر پر کھڑے ہو کر عملدرآمد نہ کروایا جائے محکمے متحرک نہیں ہوتے۔ سابقہ ادوار میں شہباز شریف اور اب بی بی مریم نواز نے روایت توڑ دی ہے کہ فیصلے بند کمروں اور خبروں کی زینت بننے کے بعد یاد داشت کے خانے سے گم ہوجائیں ۔اب فیصلے بھی ہو رہے ہیں اور ان پر عمل بھی ۔ایسا ہی کچھ دو روز قبل ہوا۔ جب وزیر اعلی پنجاب مریم نواز اسلام آباد سے لاہور واپسی پر اچانک لاہور کی سڑکوں کا جائزہ لینے نکل پڑیں۔جس پر انتظامی افسران کی دوڑیں لگ گئیں۔ وزیراعلی نے ہدایت کی کہ پانی کی نکاسی مکمل ہونے تک کمشنر، ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنرز اور دیگر انتظامی افسر فیلڈ میں رہیں۔وزیراعلی مریم نوازشریف نے مزید ہدایات کی کہ پورے پنجاب میں پانی کی نکاسی کو بروقت یقینی بنایا جائے،عید پر مثالی صفائی مہم کی طرح نکاسی آب کے لئے سیف سٹی ٹیکنالوجی استعمال کریں،سیف سٹی کیمروں اور ڈرون کے ذریعے کھڑے بارش کے پانی کوچیک کریں۔وزیراعلی نے انتظامیہ سے ہر آدھے گھنٹے بعد صورتحال کی مانیٹرنگ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ ہوائی اڈے سے شادمان، فیروز پور روڈ، ڈیوس روڈ، شملہ پہاڑی کے علاقوں کا معائنہ کیا۔ اندرون و بیرون شہر کی سڑکوں اور گلی محلوں کا ذاتی طور پر مشاہدہ کیا۔ سڑکوں، چوراہوں، بازاروں کا معائنہ کیا۔ وزیراعلی قذافی سٹیڈیم پہنچ گئیں۔ قذافی سٹیڈیم میں پانی کی فوری نکاسی کے لیے اضافی واٹر پمپس پہنچانے کی ہدایت کی۔ واسا کے عملے کو ڈیوٹی پر موجود دیکھ کر شاباش بھی دی اور محنت سے کام کرنے کی تلقین کی۔ وزیراعلی نے مختلف مقامات میں گاڑی رکوائی اور نکاسی آب کے کام کا بھی جائزہ لیا۔ وزیراعلی مریم نوازشریف نے غیرمعمولی بارشوں کے حوالے سے جاری آپریشن اور انتظامات کا جائزہ لیا اور شہر کے مختلف علاقوں میں نکاسی آب کی صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ بعد ازاں وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف شہباز شریف دور کی یاد تازہ کرتے ہوئے بارش کے کھڑے پانی میں پہنچ گئیں اور نکاسی آب کے لیے سرگرم عملے سے بات چیت کی۔ لکشمی چوک میں واسا کیمپ آفس کا بھی دورہ کیا، مشینری اور عملے کے حوالے سے معلومات حاصل کیں۔ مریم نواز نے لکشمی اور قذافی سٹیڈیم اور گلبرگ میں واسا کیمپ آفس کے دورے کیے۔ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی نگرانی کے باعث یقینا آئندہ ہونے والی بارشوں میں محکمے چاق و چوبند رہیں گے۔